جمعرات 3 جولائی 2025 - 17:03
ظلم کے آگے جھکنا؟ ہرگز نہیں!

حوزہ/ جب بھی کوئی یزید جیسا شخص حکومت پر قابض ہو جائے، ظلم، زبردستی اور جبر کرے، تو ہر سچے مسلمان، بالخصوص امام حسینؑ کے پیروکاروں پر لازم ہے کہ وہ اس کے سامنے سر نہ جھکائیں، بلکہ اس کے ظلم و جرائم پر احتجاج کریں، چاہے اس کے نتیجے میں خود شہید ہو جائیں، ان کے بچے یتیم ہوں یا ان کے اہل و عیال بے وطن اور آوارہ ہو جائیں۔

تحریر: حجت الاسلام و المسلمین عبد الرحیم اباذری

حوزہ نیوز ایجنسی I جب یزید نے ناحق اپنے باپ معاویہ کے بعد خلافت پر قبضہ کر لیا اور زبردستی حکومت کی باگ ڈور سنبھالی، تو اس نے مدینہ کے گورنر ولید بن عقبہ کو حکم دیا کہ امام حسین علیہ السلام سے بیعت لی جائے۔امام حسینؑ نے جب یزید کا پیغام سنا، تو سب سے پہلے ولید کو اپنے اور اہل بیتؑ کے مقام و مرتبے کی یاددہانی کراتے ہوئے فرمایا: « إِنَّا أَهْلُ بَیْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَعْدِنُ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلِفُ الْمَلائِکَةِ وَ یَزیدُ رَجُلٌ فاسِقٌ شارِبُ الْخَمْرِ، قاتِلُ النَّفْسِ المُحَرَّمَةِ، مُعْلِنٌ بِالْفِسْقِ، وَ مِثْلِی لا یُبایِعُ لِمِثْلِهِ» "ہم اہل بیتؑ نبوت کا مرکز اور فرشتوں کے نزول کا مقام ہیں، اور یزید ایک فاسق، شرابی، قاتل اور بے شرم انسان ہے۔ مجھ جیسا شخص اس جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا!" (ماخذ: لہوف ص ۲۳، بحارالانوار ج ۴۴، ص ۳۲۵)

امام حسینؑ کا یہ تاریخی بیان ظالم حکمرانوں اور جابر حکومتوں کی پہچان بالکل صاف انداز میں چار نکات میں بیان کرتا ہے:

1. فسق

2. گناہوں کو علناً کرنا اور ان کی ترویج کرنا

3. شراب نوشی اور اخلاقی بے راہ روی

4. انسان کشی (قتل عام)

چند اہم نکات قابل توجہ ہیں:

1۔ امام حسینؑ کے جملے "مِثْلِی لا یُبایِعُ لِمِثْلِهِ" (مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا) سے ایک عمومی اصول اخذ ہوتا ہے جو ہر زمانے اور ہر جگہ کے لیے ہے:

جب بھی کوئی یزید جیسا شخص حکومت پر قابض ہو جائے، ظلم، زبردستی اور جبر کرے، تو ہر سچے مسلمان، بالخصوص امام حسینؑ کے پیروکاروں پر لازم ہے کہ وہ اس کے سامنے سر نہ جھکائیں، بلکہ اس کے ظلم و جرائم پر احتجاج کریں، چاہے اس کے نتیجے میں خود شہید ہو جائیں، ان کے بچے یتیم ہوں یا ان کے اہل و عیال بے وطن اور آوارہ ہو جائیں۔

2۔ آج کی دنیا میں، اسرائیلی صہیونی حکومت اور امریکہ، خاص طور پر نیتن یاہو اور ٹرمپ، امام حسینؑ کے اس کلام کا واضح مصداق بن چکے ہیں۔

یہ دونوں خونخوار قاتل صرف فحاشی اور فساد کو دنیا بھر میں پھیلا ہی نہیں رہے، بلکہ ان کے ہاتھ ہزاروں معصوم بچوں، عورتوں، نوجوانوں، بزرگوں اور نہتے عوام کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

یہ بات ہم نے اس 12 روزہ جنگ میں بھی دیکھی، جب اسرائیل اور امریکہ نے مل کر ایران پر حملہ کیا، ہمارے فوجی کمانڈرز، ایٹمی سائنس دان، اور عام شہری اپنے خاندانوں سمیت خاک و خون میں تڑپائے گئے اور وہ اس پر فخر بھی کرتے رہے!

3۔ اگر آج امام حسینؑ ہمارے درمیان موجود ہوتے، تو یقیناً ان ظالموں کے خلاف کھڑے ہو جاتے۔ وہ خاموشی یا تماشائی بن کر نہ بیٹھتے، بلکہ مدینہ سے نکل کر ان ظالموں کے چہرے بے نقاب کرتے، جیسا کہ انہوں نے یزید کے خلاف کیا۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ امامؑ کی جدوجہد کا مقصد صرف جنگ نہیں تھا، بلکہ اصلاح، بیداری اور ظلم کو بےنقاب کرنا تھا۔ اسی لیے آپؑ نے عاشورا کے دن بھی جنگ کی ابتدا نہیں کی۔

جب حر کے لشکر کو پیاس و تھکن سے چور حالت میں دیکھا، تو آپؑ کے ایک ساتھی نے مشورہ دیا کہ ابھی حملہ کر دیا جائے، لیکن امامؑ نے منع فرمایا اور کہا: "میں ہرگز جنگ کی ابتدا نہیں کروں گا۔"

4۔ حالیہ 12 روزہ جنگ کئی لحاظ سے امام حسینؑ کی تحریک سے مشابہت رکھتی ہے۔ جیسے امامؑ نے مدینہ سے لے کر عاشورہ کے دن تک ہر موقع پر یزیدی لشکر کو نصیحت کی، ان کو راہِ راست پر لانے کی کوشش کی اور خونریزی کو روکنے کے لیے آخری لمحے تک بات کی، حتیٰ کہ شمر جیسے سنگدل قاتل جب امامؑ کے سینے پر بیٹھا، تب بھی امامؑ نے نرمی سے اس سے بات کی لیکن شمر کی پلید فطرت نے اسے ہدایت سے روک دیا۔ اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی امام حسینؑ کی سیرت سے سیکھتے ہوئے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کو ترجیح دی۔ یہی رویہ ہمیں "جرأت مندانہ لچک" کے نعرے کے ساتھ نویں حکومت سے لے کر بعد کی حکومتوں تک نظر آتا ہے۔ مگر ہر بار امریکی حکام کی بدعہدی، ظلم اور پستی نے ان مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ حتیٰ کہ چودھویں حکومت کے دوران جب مذاکرات کا چھٹا مرحلہ جاری تھا، اچانک امریکہ اور اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے ایک بار پھر اپنی یزیدی فطرت اور درندہ خصلت کا مظاہرہ کیا۔

اس جنگ میں ایک طرف نتن یاہو اور ٹرمپ کی خباثت اور جارحیت دنیا پر آشکار ہوئی، تو دوسری طرف اسلامی نظام اور ایرانی عوام کی مظلومیت دنیا پر واضح ہو گئی۔

اب ایران، امام حسینؑ کے نعرہ "ہَیهاتَ مِنّا الذِّلّة" (ہم ہرگز ذلت قبول نہیں کریں گے) کی روشنی میں، عوام کی حمایت اور خدا کی مدد سے ہر ظلم اور دھونس کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے اور ان شاء اللہ ڈٹا رہے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha