حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، اس تقریب میں جامعہ کے سینکڑوں طلباء و طالبات، اساتذہ کرام، محبانِ اہل بیتؑ اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تقریب کی صدارت جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کی۔ جبکہ ممتاز علمائے کرام اور ذاکرینِ اہل بیتؑ نے فکر انگیز اور ولولہ خیز خطابات کیے۔
ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے اپنے خطاب میں کہا: آج اُمتِ مسلمہ کو درپیش فکری و عملی بحران کا واحد حل فکرِ حسینیؑ کو اپنانا ہے۔ امام حسینؑ کا پیغام تاریخ کا محض ایک باب نہیں، بلکہ ہر دور کے یزیدی عناصر کے خلاف بیداری کا ابدی منشور ہے۔ ظلم کے خلاف قیام، اور عدل و صداقت کی سر بلندی ہی حسینی مکتب کی اساس ہے۔
علمائے کرام نے اپنے خطابات میں اس بات پر زور دیا کہ کربلا کا پیغام صرف اہل تشیع تک محدود نہیں بلکہ ہر بیدار ضمیر انسان کے دل کی آواز ہے۔ حسینیت انتہاپسندی، فرقہ واریت اور استکبار کے خلاف ایک عالمی پیغام ہے۔
علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے کہا: اگر فکرِ حسینی کو عام کر دیا جائے تو دہشت گردی، فرقہ واریت اور ظلم و استکبار کی سازشوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔ حسینؑ کا راستہ تعلیم، تہذیب اور تزکیۂ نفس کا راستہ ہے۔
علامہ منظر الحق تھانوی نے کہا: یزید محض ایک فرد کا نام نہیں بلکہ ایک طرزِ فکر اور طاغوتی ذہنیت کی علامت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ حسینی کردار، شجاعت اور قربانی کو اپنا شعار بنائیں۔
قابل ذکر ہے کہ پروگرام میں طلباء و طالبات نے نوحہ خوانی، مرثیہ و سلام پیش کیے اور شہدائے کربلا کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ امامیہ اسٹوڈنٹس کی جانب سے سبیلِ امام حسینؑ کا بھی اہتمام کیا گیا، جہاں شرکاء نے ثوابِ عظیم حاصل کیا۔









آپ کا تبصرہ