حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید حضرت آیت اللہ جعفر سبحانی نے چوتھے بین الاقوامی سمینار "معرفت و رسالت حسینی" کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی تحریک تاریخ کی نمایاں ترین خدائی تحریکوں میں سے ہے جو آج تک زندہ، جاوداں، تحریک دینے والی اور انسانیت کے لیے نجات کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی تاریخ میں بہت سے عظیم واقعات سمندر کی لہروں کی طرح نمودار ہوتے ہیں، تھوڑی دیر تک لوگوں کو متاثر کرتے ہیں اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ مدھم پڑ جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ صرف تاریخ کی کتابوں تک محدود ہو جاتے ہیں۔ لیکن بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں جن کے پیچھے غیبی طاقتیں ہوتی ہیں، جنہیں وقت ختم نہیں کر سکتا، بلکہ وہ وقت کے ساتھ مزید روشن، مضبوط اور پائیدار ہوتے جاتے ہیں۔
آیت اللہ سبحانی نے زور دیا کہ ایسی ہی تحریکیں ان پاکباز انسانوں کی ہوتی ہیں جن کی جدوجہد خالصتاً خدا کے لیے، فطرتِ سلیم اور سماج کی نجات کے مقصد سے ہوتی ہے۔ وہ خود پرستی، ذاتی مفاد اور دنیا طلبی سے پاک ہوتے ہیں اور ان کی تحریکیں تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھی جاتی ہیں۔ یہی ان تحریکوں کے دوام اور اثر کا راز ہے۔
مرجع تقلید نے امام حسینؑ کی تحریک کو ان خدائی اور فطری تحریکوں کی روشن مثال قرار دیا اور کہا کہ اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اسلام کی بنیاد رکھی، تو امام حسینؑ نے اس دین کو بقاء عطا کی۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ "اسلام محمدی الحدوث، حسینی البقاء" یعنی اسلام کو وجود رسولؐ نے دیا اور بقاء حسینؑ نے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عاشورا کے دن امام حسینؑ کا مشن مکمل ہوا اور دشمنوں نے سمجھا کہ چراغِ ہدایت بجھ گیا، لیکن وہ اس بات سے غافل تھے کہ امامؑ کے اہل بیت، خاص طور پر امام سجادؑ اور حضرت زینبؑ، اس تحریک کے سچے پیغامبر بن کر سامنے آئے۔ کوفہ و شام میں انہوں نے فصاحت و بلاغت سے یزیدی نظام کو بےنقاب کیا اور یزید کو اس حد تک مجبور کر دیا کہ وہ اپنے جرائم کی ذمہ داری گورنر کوفہ ابن زیاد پر ڈال کر اہل بیتؑ کو عزت کے ساتھ مدینہ واپس بھیجنے پر مجبور ہو گیا۔
آخر میں حضرت آیت اللہ سبحانی نے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح امام حسینؑ کی شہادت ایک زبردست پیغام تھی، اسی طرح اربعین حسینی بھی مکمل طور پر ایک بامعنی اور بامقصد پیغام رکھتا ہے، جو آج بھی دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔









آپ کا تبصرہ