جمعہ 18 جولائی 2025 - 16:17
درسِ عاشورہ| حق کی راہ میں قربانی دینا پڑتی ہے، مگر دنیا پرست اس راہ کی قیمت ادا نہیں کر پاتے

حوزہ / دنیا کی محبت انسان کو اپنے دینی فرض ادا کرنے اور حق کا ساتھ دینے سے روک دیتی ہے، اور یہ چیز فرد اور معاشرے کے زوال کا سبب بنتی ہے۔ ایک سچا مسلمان ہر حال میں حق کا پیروکار اور خدا کے حکم کا تابع ہوتا ہے۔ اس زوال سے نجات صرف اسی وقت ممکن ہے جب مکتبِ عاشورا کو زندہ رکھا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت‌الاسلام والمسلمین جواد محدثی نے ایک خصوصی تحریر میں "عاشورہ کے دروس" پر روشنی ڈالی ہے، جو آپ فرزانہ قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔

السلام علیک یا ابا عبداللہ الحسین (علیہ السلام)

آرام طلبی اور دنیا پرستی انسان کو "اپنے دینی و اخلاقی فرض پر عمل" کرنے اور "حق کی حمایت" سے روک دیتی ہے۔ یہ دونوں چیزیں فرد اور معاشرے کے زوال کا سبب بنتی ہیں۔

ایک سچا مسلمان اور مومن وہی ہے جو اپنے فرائض کا پابند ہو، اللہ، رسولؐ اور اہل بیتؑ کے احکام کا پیروکار ہو، اور ہر وقت، ہر جگہ حق کا ساتھ دینے والا ہو۔

لیکن یہ راستہ آسان نہیں ہے۔ یہ پرخطر اور مہنگا راستہ ہے۔ دنیا کی محبت، آرام طلبی اور تن آسانی میں گرفتار افراد اس راہ کے راہی نہیں بن سکتے۔ وہ اس میدان سے غائب رہتے ہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کا معاشرہ اس لیے زوال کا شکار ہوا کہ لوگوں نے دنیا کی چکاچوند، مال و دولت، اور یزید و معاویہ کی زر خرید چالوں میں آ کر نبیؐ کے فرزند کو شہید کیا اور ان کے قتل پر خوشیاں منائیں۔ انہوں نے "حق کا مجسم پیکر"، یعنی حسین بن علی علیہ السلام کو میدانِ کربلا میں شہید کر دیا، اور بعض لوگ بس تماشائی بنے بیٹھے رہے۔

یہ دنیا پرستی اور گمراہی کا مرض ہر زمانے میں پیدا ہو سکتا ہے، سوائے اس وقت کے جب "منطقِ عاشورہ" اور "پیغامِ کربلا" زندہ اور فعال رہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha