حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین جواد محدثی نے "درسهای عاشورہ" کے عنوان سے ایک خصوصی تحریر میں اہم نکات بیان کیے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر اہلِ دانش و فضیلت کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں۔
السَّلامُ عَلَیْکَ یا أبا عبدِاللّٰه الحسینؑ
معاشرے کے بااثر اور نمایاں افراد (جنہیں "خواص" کہا جاتا ہے) پر عام لوگوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اگر یہ لوگ نازک اور اہم مواقع پر اپنی ذمہ داری کو نہ نبھائیں، تو پوری قوم کو حیرت، الجھن اور ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عام لوگ زندگی کے حساس اور فیصلہ کن لمحات میں ان ہی بااثر شخصیات کی باتوں اور رویوں کو دیکھتے اور سنتے ہیں۔ یہ وہ افراد ہوتے ہیں جو عوام کی نظروں میں قابلِ اعتماد اور رہنما سمجھے جاتے ہیں۔
اگر یہ خواص اور اہلِ اثر و رسوخ، جن کے پاس بولنے کے مواقع، سوشل مقام، اور عوامی اعتماد موجود ہو، اہم وقت پر حق بات نہ کہیں، سچ کا ساتھ نہ دیں، اور درست اقدام سے پیچھے ہٹ جائیں "اور یوں عوام کو شک و تردید اور بھٹکاؤ میں چھوڑ دیں" تو وہ معاشرے میں گمراہی پھیلنے، دین و ایمان کو نقصان پہنچنے، اور اعتقادی بگاڑ میں شریک شمار ہوں گے۔
"خواص کی ذمہ داری" ایک نہایت سنگین، نازک اور اہم فریضہ ہے۔ اگر یہ افراد محض اپنی جان بچانے، مقام و عہدہ محفوظ رکھنے یا مال و دولت کی لالچ میں آکر اپنی دینی اور اجتماعی ذمہ داری ادا نہ کریں، تو وہ نہ صرف لوگوں کی نگاہ میں بلکہ تاریخ کی عدالت اور باشعور انسانوں کے ضمیر میں مجرم سمجھے جائیں گے۔
لہٰذا:پہلے اپنی ذمہ داری کو پہچاننا، پھر اس پر عمل کرنا یہی درسِ عاشورہ ہے!









آپ کا تبصرہ