پیر 21 جولائی 2025 - 15:10
درسِ عاشورہ | مجبورانہ صلح یا عزت کی شہادت: کون سا راستہ باوقار ہے؟

حوزہ/ خون اور شہادت ایک طاقتور اور دشمن شکن ہتھیار ہے۔حضرت سید الشہداءؑ اور کربلا کے شہداء کا پاک خون، حالات کو حق کے حق میں اور باطل کے خلاف بدلنے کا ذریعہ بنا۔ اسی خون نے اسلام کو نابودی سے بچایا اور آنے والی نسلوں کو گمراہی اور حیرانی سے نجات دی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجت‌الاسلام والمسلمین جواد محدثی نے "عاشورہ کے دروس" کے سلسلے میں ایک خصوصی مضمون میں عاشورہ کے پیغامات بیان کیے ہیں جو روزانہ قارئین کی خدمت میں پیش کیے جارہے ہیں۔

السّلام علیک یا اباعبدالله الحسینؑ

خون اور شہادت ایک طاقتور اور دشمن شکن ہتھیار ہے۔حضرت سید الشہداءؑ اور کربلا کے شہداء کا پاک خون، حالات کو حق کے حق میں اور باطل کے خلاف بدلنے کا ذریعہ بنا۔ اسی خون نے اسلام کو نابودی سے بچایا اور آنے والی نسلوں کو گمراہی اور حیرانی سے نجات دی۔

شاعر کے الفاظ میں:گر جز به کشتنم، نشود دین حق بلند

ای تیغ‌ها بیایید، بر فرق من فرود

اکنون که دیده هیچ نبینید به غیر ظلم

باید ز جان گذشت، کزین زندگی چه سود؟

ترجمہ:گر میرے قتل کے بغیر دینِ حق سر بلند نہیں ہو سکتا

تو اے تلوارو! آؤ اور میرے سر پر وار کرو

جب نگاہ ہر طرف صرف ظلم و تاریکی کو دیکھے

تو ایسی زندگی سے گزر جانا بہتر ہے اس میں کیا فائدہ؟

زیارتِ اربعین میں ہم پڑھتے ہیں:

«وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَهَالَهِ وَ حَیْرَهِ الضَّلَالَهِ»

یعنی: حسینؑ نے اپنا خون تیرے راستے میں دے دیا تاکہ تیرے بندوں کو جہالت اور گمراہی کی حیرانی سے نجات دلائیں۔

پس، شہادت کوئی ہار یا شکست نہیں ہے، بلکہ یہ دراصل کامیابی کی ایک اور شکل ہے شکست کے پردے میں کامیابی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha