جمعرات 17 جولائی 2025 - 14:55
درسِ عاشورہ | امام حسینؑ کی سیرت میں اصلاح طلبی کی اصل حقیقت

حوزہ/ حوزہ/ حقیقی اصلاح طلبی کا مطلب ہے: فساد، بدعتوں اور ظلم کے خلاف جدوجہد کرنا، اور اس کا مقصد یہ ہے کہ الٰہی اور دینی طور پر فراموش شدہ سنتوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے اور معاشرے کو ترقی اور کامیابی کے راستے پر گامزن کیا جائے۔ یہی وہ راستہ ہے جسے امام حسین علیہ السلام نے تحریکِ عاشورہ کے ذریعے شروع کیا اور اسی کی خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ لہٰذا اصلاح طلبی کوئی نعرہ یا کھوکھلا دعویٰ نہیں، بلکہ یہ امام حسینؑ کے حق پسند اور بلند اہداف کی طرف عملی پیش قدمی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت‌الاسلام والمسلمین جواد محدثی نے "درس‌های عاشورا" کے عنوان سے ایک خصوصی تحریر میں امام حسینؑ کی تحریک کے اصلاحی پہلو پر روشنی ڈالی ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر اہلِ فکر و دانش کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔

السلام علیک یا ابا عبدالله الحسین (علیہ‌السلام)

امام حسین علیہ السلام اصلاح پسندوں کے پیشوا اور ظالموں کے خلاف قیام کرنے والوں کے رہنما ہیں۔

اصلاح طلبی کا حقیقی مفہوم یہ ہے کہ انسان معاشرے میں گناہ، برائی، اور فساد کے خلاف آواز بلند کرے اور ان میں کمی لانے کی کوشش کرے۔

امام حسینؑ کی تحریکِ عاشورہ کا اصل مقصد بدعتوں، تحریفات، ظلم اور فسق و فساد کا خاتمہ تھا، جس کے لیے آپ نے اپنی جان قربان کر دی اور ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید ہو گئے۔

آپؑ کی اصلاحی اور ظلم کے خلاف قیام پر مبنی تحریک آج بھی زندہ ہے اور دنیا کے مظلوم عوام کی استعماری قوتوں کے خلاف جدوجہد اور خودمختاری کی کوششوں میں جھلکتی ہے۔

حضرت امام حسینؑ نے فرمایا: "میں تمہیں خدا کی کتاب اور اپنے نانا رسولِ خداؐ کی سنت کی طرف بلاتا ہوں، تاکہ وہ سنتیں جو فراموش ہو چکی ہیں، زندہ ہو جائیں۔ اگر تم میری بات سنو گے، تو میں تمہیں فلاح اور کامیابی کی راہ دکھاؤں گا:" "فَإِن تَسمَعوا قَولي أَهدِكُم سَبيلَ الرَّشاد"

لہٰذا اصلاح طلبی صرف ایک نعرہ یا دعویٰ نہیں، بلکہ اس کا مطلب ہے امام حسینؑ کے راستے پر چلنا اور اُن کے بلند و بالا اہداف کو اپنا مقصدِ زندگی بنانا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha