ہفتہ 12 جولائی 2025 - 13:01
ادب کی تمام اصناف سخن میں واقعہ کربلا موجود ہے: مولانا سید عباس باقری

حوزہ/ مولانا سید محمد اطہرکاظمی: کوئی بھی ادبی معنویت کربلا کو سمجھے بغیر سمجھ میں نہیں آئے گی۔ مولانا سلمان قاسمی: حضرت امام حسین نے جو قربا نیاں دیں وہ ان کی والدہ کی تربیت کی دین ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،میرٹھ/ کربلا کے میدان میں 72 ساتھیوں کو لے کر امام حسین اپنے نانا کی طرح دشمن کے سامنے باطل کے مقابل کھڑے رہے۔امام حسین نے وہی راستہ منتخب کیا جو حق کا تھا۔کربلا کا تعلق کسی خاص مسلک یا مذہب سے نہیں ہے بلکہ ان سب سے ہے جو حق کے طرفدار ہیں ۔ امام حسین نے عزت نفس کے معنی کو سمجھایا ہے۔ادب کی تمام اصناف سخن میں واقعہ کربلا موجود ہے۔ یہ الفاظ تھے مولانا سید عباس باقری کے جو شعبہ اردو کے پریم چند سیمینار ہال میں بین الاقوامی نوجوان اردو اسکالرس انجمن( ایوسا) ،انجمن فروغ تحت اللفظ میرٹھ اور شعبہ اردو کے با ہمی اشتراک سے منعقد بعنوان ”واقعہ کربلا کی عصری و ادبی معنویت“ پر اپنی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔

اس سے قبل پروگرام کا آ غاز فقیہا فاطمہ نے تلا وت کلام پاک سے کیا۔ہدیہ نعت فرحت اختر نے پیش کیا۔پروگرام کی سر پرستی پروفیسرصغیر افراہیم(آن لائن)اور پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔ پروگرام کی صدارت کے فرا ئض مولانا سلمان قاسمی(صدر جمعیۃ علمائے ہند،میرٹھ)نے انجام دیے۔مقررین کے بطور مولانا سید عباس باقری (گورنمنٹ شیعہ قاضی، آندھرا پردیش)،مولانا سید محمد اطہرکاظمی، استاد منصبیہ عربک کالج ،میرٹھ، مولانا محمد جبریل اور مولانا انیس الرحمن قاسمی نے شرکت کی جب کہ مہمانان کے بطور ڈاکٹر ہاشم رضا زیدی (معروف فزیشین،میرٹھ)، محترم آفاق احمدخاں (صدر،مائنورٹی ایجو کیشنل سوسا ئٹی،میرٹھ اور معروف شاعر فخری میرٹھی پروگرام میں موجود رہے۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر عفت ذکیہ صدر شعبہ اردو اسمٰعیل نیشنل مہیلا پی جی کالج میرٹھ اور نائب سیکریٹری انجمن فروغ تحت اللفظ میرٹھ نے انجام دیے۔

ادب کی تمام اصناف سخن میں واقعہ کربلا موجود ہے: مولانا سید عباس باقری

مہمانان کا استقبال اور پروگرام کا تعارف پیش کرتے ہوئے پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ ہم یہ پروگرام عرصے سے کرتے چلے آ رہے ہیں اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ سماج میں مذہب یا مسلک کے نام پر جو دوریاں ہیں وہ قربت میں بدل جائیں۔ جہاں تک واقعہ کربلا کا تعلق ہے تو ہزا روں سال سے کوئی ایسا واقعہ نہیں ملتا جس کا اثر ہزار سال سے زائد گزرنے کے بعد بھی زا ئل نہیں ہوا بلکہ بڑھتا ہی جاتا ہے۔ آج بھی جب کہیں ظلم ہوتا ہے تو ہمیں حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی قربانی یاد آ جاتی ہے اور ہمیں اس سے حوصلہ ملتا ہے۔ ادب کی بہت سی اصناف میں واقعہ کربلا کا ذکر ملتا ہے خوا ہ وہ نثر ہو یا نظم۔داستان،ناول،افسانو ں اور اسی طرح مرثیوں،سلام اور غزلیات میں بھی واقعہ کربلا کے اثرات نمایاں طور پر پائے جاتے ہیں۔

مولانا سید اطہر کاظمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کو سمجھنے کے لیے مختلف جہتوں کا سمجھنا ضروری ہے۔کوئی بھی شخص انسانیت کا مظاہرہ تب تک نہیں کر سکتا جب تک وہ واقعہ کربلا سے متاثر نہ ہو۔ اسلام کی حقانیت کو سمجھنے کی جو صلاحیت امام حسین میں ہے وہ کسی اور میں نہیں۔کربلا کی عصری معنویت کو ثابت کرنے کے لئے امام حسین کا یہ جملہ ہی کافی ہے "مجھ جیسا اس (یزید )جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا " انہوں نے آگے کہا ۔کوئی بھی ادبی معنویت کربلا کو سمجھے بغیر سمجھ میں نہیں آ ئے گی۔کربلا کو سمجھنے کے بعد ہی ادب سمجھ میں آ ئے گا۔

مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ باطل کی شکست اور حق کی فتح کا سلیقہ ہمیں کربلا نے سکھایا۔واقعہ کربلا میں حقانیت کا درس چھپا ہے۔کربلا کا واقعہ ہم کو یہ درس بھی دیتا ہے کہ ہم جب بھی کسی سے کوئی وعدہ کریں تو اسے ضرور پورا کریں۔

مولانا محمد جبرئیل نے کہا کہ حضرت حسین نے ظالم کے سامنے نہ جھک کر جام شہادت نوش کیا اور ہمیں یہ پیغام دیا کہ حق کے لیے جان کی قربا نی بھی دینی پڑے تو ہر گز پیچھے نہ ہٹے۔ یزید حکمراں تھا،دنیا کے دو تہائی حصے پر اس کی حکمرا نی تھی اس کے با وجود امام حسین اس ظالم کے سامنے نہیں جھکے اور جب ہم یہ طے کر لیں کہ باطل کے سامنے نہیں جھکنا ہے تو یزیدیت کا خاتمہ لازمی ہے۔ اس موقع پر معروف شاعر فخری میرٹھ نے اپنے منفرد انداز میں ایک مرثیہ بھی پیش کیا جس کو حا ضرین نے خوب پسند فرمایا۔

ڈاکٹر ہاشم رضا زیدی نے کہا کہ واقعہ کربلا کے بعد تمام اسلامی صحیح سے انجام پانے لگے لوگوں کو صحیح اور غلط میں فرق کرنے کا پیمانہ مل گیا ۔ قرآن،حدیث،تعلیمی خانقاہ،مرثیہ،مجلسیں،امام باڑے وغیرہ وجود میں آئے اور ان کے ذریعے اسلام کی تبلیغ ہونے لگی ۔ در حقیقت امام حسین نے اسلام کے معیار کو گرنے سے بچا لیا۔آفاق احمد نے کہا کہ اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو واقعہ کربلا سے بڑا سانحہ ابھی تک نہیں ہوا۔ حق اور باطل کی پہچان ہمیں اس واقعے سے ہوجاتی ہے۔کوئی بھی ایمان والا با کردار شخص باطل کے سامنے نہیں جھک سکتا۔

اپنی صدارتی تقریر میں مولانا سلمان قاسمی نے کہا کہ پروگرام میں دو نوں مسلک کے علما ئے کرام نے کسی مذہب یا مسلک کی نہیں بلکہ اچھے ماحول کو پیدا کرنے کی اور محبت کو عام کر نے کی بات کی ہے۔ اللہ کی رسی کو جب انسان مضبوطی سے پکڑتا ہے تو وہ کامیاب ہوتا ہے۔ حضرت امام حسین نے جو قربا نیاں دیں وہ ان کی والدہ کی تربیت کی دین ہیں ۔امام حسین نے جام شہادت کونوش کیا، تبھی خدا نے فرمایا جو ان سے محبت کرے گا اس سے میں محبت کروں گا۔

پرو گرام میں ڈاکٹر آصف علی، ڈاکٹر شاداب علیم، ڈاکٹر ارشاد سیانوی، ڈاکٹر فرح ناز، اریبہ، کشش، شہناز پروین،طاہرہ پروین، عظمیٰ سحر، اطہر خان، آمرین نازاور کثیر تعداد میں عمائدن شہر اور طلبہ و طالبات موجود رہے۔

ادب کی تمام اصناف سخن میں واقعہ کربلا موجود ہے: مولانا سید عباس باقری

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha