۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
میرٹھ امام بارگاہ وقف منصبیہ میں عالمی یوم علی اصغر منایا گیا

حوزہ/ مقررین کا کہنا تھا کہ ابھی یہ عالمی یوم علی اصغر علیہ السلام پوری طرح سے عام نہیں ہوا ہے اس کے باوجود بھی یزیدیت کے صفوں میں کھلبلی مچی ہے اور اس طرح کے پروگراموں سے خوف زدہ ہوکر بوکھلاہٹ کے شکار نظر آرہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،5اگسٹ م 6محرم الحرام سن 1444ھ بعد نماز جمعہ امام بارگاہ وقف منصبیہ میرٹھ میں عالمی یوم علی اصغر منایا گیا ہے۔

اس پروگرام میں جناب شاعر اہل بیت استاد انور ظہیر انور میرٹھی اور شاعرِ شیر خوار کربلا جناب فخری میرٹھی نے شہزادۂ تبسم شیر خوارِ کربلا حضرت علی اصغر علیہ السلام کی شان میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا اس کے بعد مولانا سید مراد رضا رضوی اور مولانا سید عباس باقری نے تقریریں کی۔

پروگرام کی نوعیت اس طرح سے تھی کہ سوزخوانی اختتام پر ایک سال سے کم عمر بچوں کو جنہیں سفید عربی لباس پہناکر "یا علی اصغر" لکھی ہوئی ہرے رنگ کی پٹی سر پہ باندھے ایک قطار میں مقامِ مجلس تک لایا گیا اس منظر کو دیکھ کر وہاں موجود عقیدت مندوں کی نگاہوں کے سامنے کربلا کے چھے مہینے والے شہید علی اصغر کی تصویر گھومنے لگی اور اُن کی آنکھوں سے آنسو چھلک اٹھے۔

مولانا مراد رضا نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان بچوں کو آج علی اصغر علیہ السلام کی تأسی میں یہاں لایا گیا اور یہ سب غلامانِ علی اصغر ہیں ان شاء اللہ یہ اپنے وقت کے امام کی نصرت کے لئے آمادہ ہورہے ہیں۔

مولانا سید عباس باقری نے اپنی اختتامی تقریر میں کہا کہ اِدھر چند سالوں سے ایران اور ملکوں میں ماہ محرم الحرام کے پہلے جمعہ کو "عالمی یوم علی اصغر" کے طور پر منایا جاتا ہے جس طرح سے ماہِ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو "عالمی یوم القدس" کے طور پر منایا جارہا ہے، عالمی یوم علی اصغر اب آہستہ آہستہ دنیا بھر میں عام ہورہا ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا پر یہ بات روشن ہوجائے کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی حقانیت اور مظلومیت کے اظہار کے لئے تنھا علی اضغر علیہ السلام کی شھادت کا ذکر کافی ہے جسے سُن کر ہر صاحبِ دل تڑپ اٹھے گا اس ذکر کو عالمی پیمانے پر دنیا کو متوجہ کرنے کے لئے ایک مخصوص دن مخصوص وقت پر اور مخصوص انداز میں منانا ضروری ہے۔

مولانا نے کہا کہ ابھی یہ پوری طرح سے عام نہیں ہوا ہے اس کے باوجود بھی یزیدیت کے صفوں میں کھلبلی مچی ہے اور اس طرح کے پروگراموں سے خوف زدہ ہوکر بوکھلاہٹ کے شکار نظر آرہے ہیں آخر میں مولانا نے علی اصغر علیہ السلام کے مصائب پڑھے جس سے مجمع پر گریہ طاری ہوگیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .