حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے توہین مذہب کے نام پر گھناونے کاروبار کی مذمت کرتے ہوئے اسے معاشرے کے لیے ناسور قرار دیا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کمشن کی تشکیل میں قانونی رکاوٹو ں کو دور کرکے اسے بحال کیا جائے۔علماءکے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب کو کاروبار بنا کر پیش کرنا از خود بہت بڑی توہین ہے۔اس حوالے سے کئی واقعات پاکستان اور اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہیں ،لہٰذا قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ریاست کو ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران جو حقائق سامنے آئے ہیں، انتہائی افسوسناک ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ اس معاملے کو ا س کے منطقی انجا م تک پہنچایا جائے۔کیونکہ کسی کو مذہب کے نام پر گھناونے کاروبار کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماءکو اس حوالے سے سخت موقف اختیار کرنا چاہیے کہ اس ملک میں کتنے بے گناہوں کو چند جنونیوں کے نعرے لگانے ، ذاتی تنازعات ،کم فہمی اورناقص معلومات کی وجہ سے قتل کیا گیا،جن میں کئی بے گناہ متقی لوگ بھی شامل تھے، اس حوالے سے ہمیں ایک ذمہ دار معاشرے کے طورپر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، یہ سب تاریخ کا حصہ ہے کہ سیالکوٹ میں سری لنکا کے شہری فیکٹری مینیجرکو قتل کیا گیا ،کئی مسیحی بستیوں کو جلایا گیا اورپاکستانی خاندانوں کو برباد کیا گیا ۔اس لئے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا مذہبی سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے، تاکہ مذہب کے نام پر پاکستان اور اسلام کی بدنامی کا باعث نہ بنے۔
علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ عدالتی کمشن تمام مقدمات کا جائزہ لے، جن کے خلاف ٹھوس شہادتیں موجود ہیں انہیں قرار واقعی سزادی جائے اورجن کے خلاف مقدمات جھوٹے ہیں انہیں سزادینا اسلام کے نظام انصاف کی خلاف ورزی ہوگی۔









آپ کا تبصرہ