حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وارانسی/ انسان کی سب سے بڑی اور عظیم صفت رحمت ورافت ہے۔ رحمت و رافت سے معاشرے میں محبت، امن، اور بھائی چارے کا فروغ ہوتا ہے اور انسانیت کے رشتے کو مضبوط ہوتے ہیں ۔پروردگار عالم نے قرآن مجید کے صرف ایک سورہ توبہ کے علاوہ ہرسورہ کی ابتداءمیں اپنے لئے رحمان اور رحیم کی صفت بیان کی ہے۔اور پیغمبر اسلام کے بارے میں خدانے اعلان فرمایا ہے کہ ’’اے رسول ! ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر یہ کہ سارے عالمین کے لئے رحمت بنا کر‘‘۔ اور ماں باپ کی رحمت و شفقت کے پیش نظر قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
’’اور تیرے رب نے حکم دیا ہے کہ بجز اس کے کسی کی عبادت مت کرو، اور تم (اپنے) ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو، اگر تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جاویں سو ان کو کبھی (ہاں سے) ہوں بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا ، اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا ، اور ان کے سامنے شفقت سے، انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا کہ اے پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیں جیساکہ انھوں نےمجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے‘‘(سوہ اسراء۔آیت ۲۳ا،۲۴)
مکمل تصاویر دیکھیں:
جامعہ جوادیہ بنارس میں آیت اللہ سید ظفر الحسن طاب ثراہ کی 45ویں برسی
ان خیالات کا اظہار آیۃ اللہ امیر العلماء سید حمید الحسن تقوی سربراہ جامعہ ناظمیہ لکھنؤ نےجامعہ جوادیہ بنارس (اترپردیش) میں بتاریخ ۱۶؍ربیع الاول ۱۴۴۷ھ مطابق ۹؍ستمبر ۲۰۲۵ء بروز سہشنبہ بوقت ۱۱؍بجے دن آیۃ اللہ فی العالمین حجۃ الاسلام والمسلمین حضرت مولانا سید ظفرالحسن صاحب قبلہ طاب ثراہ سابق زعیم جامعہ جوادیہ بنارس کی ۴۵؍ویں برسی کے موقع پر سرکار ظفرالملت ؒ کی شریک حیات اور آیۃ اللہ حضرت شمیم الملت سید شمیم الحسن مدظلہ العالی موجودہ سربراہ جامعہ جوادیہ بنارس کی والدہ مرحومہ کی ترویح روح پر فتوح کے لئے منعقد ہ ایک مجلس عزاء سے خطاب کے درمیان کیا۔ آخر میں سرکار امیر العلماء نے ماں کی اہمیت و عظمت پر روشنی ڈالتے ہو ئے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے فضائل و مصاےب بیان جس سے حاضریں مجلس نزبردست انداز میں متاثر ہوئے۔
واضح رہے کہ اس موقع پر حسب سابق یکے بعد دیگرے دو مجلسیں منعقد ہوئیں ،پہلی مجلس کو آیۃ اللہ سید حمید الحسن صاحب قبلہ نے خطاب فرمایا اور دوسری مجلس جو کہ سرکار ظفرالملت ؒ کے ایصال ثواب کی غرض سے سالانہ برسی کے عنوان سے منعقد ہوئی جس کو حجۃ الاسلام والمسلمین عالی جناب مولانا سید حسین مہدی حسینی فخرالافاضل،واعظ قمی استا د جامعہ امیرالمومنین نجفی ہاؤس ممبئی نے خطاب فرمایا۔مولانا موصوف نے قرآن مجید کی آیہ کریمہ ’’ترجمہ،بلاشبہ یقیناًتمہارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے بہترین نمونہ ہے ہراُس شخص کے لیے جو اﷲ تعالیٰ اور آخرت کے دن کی اُمید رکھتا ہواو ر اﷲ تعالیٰ کوکثرت سے یادکرتا ہو‘‘ کو سرنامہ بیان قرار دیتے ہوئے ’’اسوہ ‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ انسان کی پہچان تین چیزوں سے ہوتی ہے۔ایک یہ دیکھو کہ زبان سے کیا کہتا ہے،دوسرے یہ کہ ہاتھوں سے کیا کرتا ہے،تیسرے یہ کہ پیروں سے چل کر کہاں جاتا ہے۔خداوند عالم نے اپنے رسول کی ان تمام چیزوں کی مکمل ضمانت لی ہے اس لئے ساری انسانیت کے لئے آپ نمونہ عمل ہیں۔
مولانا موصوف نے سرکار ظفرالملت طاب ثراہ کے صفات و کمالات اور دینی و ملی خدمات پر روشنی دالتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار ظفرالملت عراق یا ایران میں ہوتے تو صاحب رسالہ عظیم مرجع تقلید ہوتے۔آخر میں مولانا نے مصائب سیدالشہداء بیان کئے جسے سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
اس موقع پر معروف محقق و مبلغ مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو مبارکپور،مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا سید صفدر حسین پرنسپل جامعہ امام جعفر صادق جونپور،مولانا عرفان عباس امام جمعہ مبارکپور،مولانا تنویر الحسن امام جمعہ غازی پور،مولانا معصوم رضا واعظ امام جمعہ چھپرا بہار،مولانا عطا حیدر ممبئی سمیت پوروانچل کے کثیرتعداد میں علماءوافاضل و طلاب اور مومنین نے شرکت کی۔









آپ کا تبصرہ