جمعہ 19 ستمبر 2025 - 07:00
صیہونی ایک طرف ملکوں پر حملہ کرتے ہیں اور دوسری جانب قوموں سے دوستی کا دم بھرتے ہیں!

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین ایمانی پور نے کہا: غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے توڑ موڑ کر  پیش کیا جا رہا ہے۔ صیہونی نسل کشی اور جرائم انجام دیتے ہیں اور صلح کا دعوی کرتے ہیں، معصوم بچوں کو قتل کرتے ہیں اور نجات کی بات کرتے ہیں، دہشت گردی کرتے ہیں، ملکوں پر حملہ کرتے ہیں اور قوموں سے دوستی کا دم بھرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی تہران کے مطابق، اسلامی ثقافت اور کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ایمانی پور نے قزاقستان میں منعقدہ عالمی اور روایتی مذاہب کے رہنماؤں کی آٹھویں کانفرنس میں کہا: جمہوری اسلامی ایران اس کانفرنس کے آغاز سے ہی اس کا حامی اور شریک رہا ہے اور انصاف پر مبنی صلح کے فروغ کے لیے مشترکہ بین الادیانی سرگرمیوں کی منظم کوششوں کی ہمیشہ حمایت کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا: ہم بلاشبہ انسانی تاریخ کے سب سے اہم اور چیلنجز سے بھرپور ادوار میں سے ایک میں ہیں۔ تمام چیلنجز پر گفتگو ممکن نہیں البتہ میں نے "ڈیجیٹل غلامی" کو ایک بنیادی چیلنج اور ادیان کی ہم افزائی کے ذریعے اس سے نکلنے کے راستوں پر گفتگو کروں گا۔

حجت الاسلام والمسلمین ایمانی پور نے روزمرہ زندگی میں انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل خدمات پر شدید انحصار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ انحصار صارفین کو ان خدماتی پیکیجز اور اکوسسٹمز کی طرف دھکیل دیتا ہے جو عملاً آج کی دنیا کے بڑے فیصلوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ انحصار انتخاب اور آزادی عمل میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے اقتصادی یا ثقافتی غلامی۔ جدید الگوریتمز صارفین کے رویے کی پیش بینی اور راہنمائی کرتے ہیں، بعض اوقات فرد کے شعور کے بغیر ہی۔

انہوں نے کہا: ڈیجیٹل فضا میں انسانی حقوق کا موضوع بہت اہم ہے۔ یہ فضا انسانی تسلط اور استحصال کی نئی شکل پیدا کر سکتی ہے۔ بہت سے ڈیجیٹل کارکن جیسے آن لائن خدمات فراہم کرنے والے، مواد تیار کرنے والے یا ڈیٹا مینیجرز، ایسی حالت میں کام کرتے ہیں جہاں انہیں روزگار کا تحفظ اور مناسب حقوق حاصل نہیں ہوتے۔ یہ صورتحال عملی طور پر ڈیجیٹل غلامی کی شکل ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کے پلیٹ فارم پر انسانی محنت کا استحصال ہو رہا ہے۔

اسلامی ثقافت اور کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے سربراہ نے بیگ ڈیٹا کے مالکان کی جانب سے ڈیٹا گورننس اور اسے جدید ہائبرڈ وار میں استعمال کرنے پر بھی انتباہ کیا اور کہا: آج سائبر اسپیس میں حقائق کو مسخ کرنے اور چھپانے کی ایک وسیع کوشش جاری ہے۔ کچھ صارفین کی پوسٹس اور آراء کو تشدد یا نفرت پھیلانے کے بہانے ہٹا دیا جاتا ہے جبکہ مرکزی میڈیا کے بیانیہ کو جائز سمجھا جاتا ہے۔ اس کی واضح مثال وہی ہے جو آج غزہ میں ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا: اگر بڑی طاقتیں ڈیٹا اور مواد پر قابض ہو جائیں اور جعلی بیانیے پھیلائیں تو پھر مستقبل کے درست بیانیے کی امید کیسے رکھی جا سکتی ہے؟ اس کے مقابلے کے لیے آزاد اور بااقتدار ممالک کو میٹا ڈیٹا اور مشترکہ ڈیٹا بینکوں کی تخلیق ہی ڈیجیٹل غلامی کی نئی شکلوں اور اس سے ہونے والے نقصانات کا مقابلہ کرنے کا بنیادی حل ہو سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha