بدھ 10 دسمبر 2025 - 16:54
جولانی کی ایک سالہ حکمرانی میں بدحالی، بے چینی اور بدامنی کا بڑھتا ہوا بحران

حوزہ/ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد شام کی مجموعی صورتِ حال بدستور تشویشناک ہے۔ اگرچہ نئی قیادت نے اقتدار سنبھالتے وقت ملک میں استحکام، ترقی اور بہتری کے وعدے کیے تھے، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ محمد الجولانی کی خودساختہ حکومت کو شدید اقتصادی، سیاسی اور سماجی بحرانوں کا سامنا ہے اور عام شہریوں کی زندگی پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو چکی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بشار الاسد حکومت کے خاتمے کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد شام کی مجموعی صورتِ حال بدستور تشویشناک ہے۔ اگرچہ نئی قیادت نے اقتدار سنبھالتے وقت ملک میں استحکام، ترقی اور بہتری کے وعدے کیے تھے، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ محمد الجولانی کی خودساختہ حکومت کو شدید اقتصادی، سیاسی اور سماجی بحرانوں کا سامنا ہے اور عام شہریوں کی زندگی پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ ہو چکی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں جولانی نے انکشاف کیا کہ حلب کے مغربی علاقوں پر قبضے کے دوران روس نے پیش قدمی روکنے کا پیغام دیا تھا، مگر انہوں نے اس انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے کارروائی جاری رکھی، جس کے نتیجے میں دمشق پر قبضہ ممکن ہوا۔ تاہم ایک سال بعد یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ آیا شام اس نئی قیادت کے تحت استحکام کی طرف بڑھا ہے یا مزید تباہی کی طرف۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں فرقہ وارانہ کشیدگی، مسلح جھڑپیں اور علاقائی طاقتوں کی مداخلت میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں کی فضائی سرگرمیاں اور زمینی سطح پر اغوا اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے عوام کے احساسِ تحفظ کو شدید متاثر کیا ہے۔

دوسری جانب، اسرائیل جنوبی دمشق سے لے کر مقبوضہ جولان تک غیر فوجی زون قائم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے تاکہ شام کو طویل مدت تک کمزور رکھا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق صہیونی اقدامات کے مقابلے میں شام کے مختلف علاقوں میں مزاحمتی گروہوں کی سرگرمیاں دوبارہ تیز ہونا اس بات کی علامت ہیں کہ قبضہ ہمیشہ مزاحمت کو جنم دیتا ہے۔

ملک کے بنیادی ڈھانچے بری طرح تباہ ہو چکے ہیں جبکہ عرب ممالک اور ترکیہ کی جانب سے تعمیر نو کے وعدے تاحال عملی شکل اختیار نہیں کر سکے۔ ماہرین کے مطابق شام کی بحالی کے لیے کم از کم 200 ارب ڈالر درکار ہیں۔ بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری، بنیادی سہولیات کی قلت اور بدامنی نے عوام کو شدید مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر جولانی اور ان کی ٹیم فوری طور پر مؤثر اقتصادی و سیاسی اصلاحات نافذ کرنے میں ناکام رہتی ہے تو شام میں داخلی تصادم میں اضافہ اور صہیونیت کے مزید اثر و رسوخ کے امکانات مزید مضبوط ہو جائیں گے، جو نہ صرف شام بلکہ پورے خطے کے لیے ایک نئے عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha