جمعہ 26 دسمبر 2025 - 19:54
کرسمس تقریبات کے دوران عیسائی برادری پر حملوں پر جماعت اسلامی ہند کا اظہارِ تشویش

حوزہ/ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کرسمس کی تقریبات کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں عیسائی برادری پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے مذہبی آزادی، امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی/ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے ہندوستان کے مختلف حصوں میں کرسمس کی تقریبات کے دوران عیسائی برادری کو درپیش حملوں، دھمکیوں اور ہراسانی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مذہبی تہواروں کے موقع پر امن، تحفظ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے بروقت اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

میڈیا کے لیے جاری ایک بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند مسیحی برادری کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم تحفظ کی اطلاعات پر شدید فکرمند ہے۔ ان کے مطابق، اگر ایسے حالات پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو اس سے خوف، عدم اعتماد اور سماجی تقسیم میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئینی ڈھانچہ مساوات، مذہبی آزادی اور باہمی احترام کے اصولوں پر قائم ہے، اور ان اقدار کو کمزور کرنے والی کسی بھی صورتِ حال کو سنجیدگی سے لینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی ہند مسیحی برادری کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتی ہے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے نشاندہی کی کہ سول سوسائٹی تنظیموں کی جانب سے بعض علاقوں میں عیسائیوں کی مذہبی تقریبات میں رکاوٹ، تدفین کے معاملات پر تنازعات اور تبدیلیٔ مذہب مخالف قوانین کے تحت الزامات جیسے واقعات کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے تمام معاملات کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اور عدالتی عمل کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی ہم آہنگی اسی وقت برقرار رہ سکتی ہے جب ادارے غیر جانبداری سے کام کریں اور شہریوں کا قانون کی حکمرانی پر اعتماد قائم رہے۔ مذہبی تہواروں کے دوران خصوصی سکیورٹی اور انتظامی تیاریوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تقریبات کسی خوف یا رکاوٹ کے بغیر پرامن ماحول میں منعقد ہو سکیں۔

قانون کے منصفانہ نفاذ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوانین کا اطلاق بلا امتیاز ہونا چاہیے، کیونکہ قانون کے غلط استعمال سے عوامی اعتماد مجروح ہوتا ہے اور شکایات میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرامن عبادت، فلاحی سرگرمیاں اور سماجی خدمات کو تصادم یا بدگمانی کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔

بیان کے اختتام پر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہندوستان کی اصل طاقت اس کے تکثیری اور جامع کردار میں مضمر ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے نزدیک ہر مذہبی برادری کے حقوق اور وقار کا تحفظ قومی یکجہتی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے حکام اور شہریوں دونوں سے اپیل کی کہ امن، باہمی احترام اور آئینی اقدار کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha