۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آیت الله اعرافی

حوزہ / ایران میں حوزه ہائے علمیہ کے سرپرست اعلی آیت الله اعرافی نے یوم القدس کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا: ایران فلسطین اور قدس شریف کی مکمل آزادی تک فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کو اپنا دینی فریضہ سمجھتا ہے کہ جسے ہر گز ترک نہیں کرے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو ’’روز قدس‘‘ کے عنوان سے منائے جانے کے قریب ہونے پر آیت الله اعرافی نے عربی زبان میں جاری کئے گئے اپنے ایک پیغام میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت اور اس ظالم حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مذموم منصوبہ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے عرب ممالک کو اس صیہونی حکومت کے خلاف استقامت اور فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کے لئے دعوت دی ہے۔

ان کے اس پیغام میں آیا ہے کہ سات دہائیوں سے زیادہ  عرصے سےصیہونی قابض حکومت کے نیل سےفرات تک کے علاقے پر قبضے اور  خطے میں سب سے بڑی فوجی قوت تشکیل دینے کو گذر چکے ہیں تاکہ اس قدرت کی اوٹ میں یہ ظالم حکومت لوگوں کے قتل اور معاشرے میں فساد کو پروان چڑھانے جیسے اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنا سکے اور اس طریقے سے اس صیہونی رژیم نے اپنے لئے سیاہ اور جرائم سے بھرپور تاریخ کو رقم کیا ہے۔ اس کام میں اس نے ہٹلر جیسے ظالم مجرم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور فلسطینی سرزمین پر قبضہ کرنے اور لوگوں کو ان کے گھروں سے آوارہ کرنے کے بعد اس نے صحرای سینا، گولان، شبعا اور لبنان کی طرف رخ کر لیا ہے۔یہ تمام وہ جرائم ہیں کہ جو اس نے دنیا کی بڑی طاقتوں کے تعاون سے ’’ایک عظیم یہودی ریاست بنانے‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے  انجام دئے ہیں۔

آیت الله اعرافی نے مزید کہا: اسی دوران بعض اسلامی ممالک نے بھی بدقسمتی سے اپنے تیل اور سرمایہ کے ساتھ صیہونیوں کی مدد کی۔ منجملہ ایران کے اس وقت کے شہنشاہ نے بھی کہ جو اس وقت تمام علاقہ میں اپنی طاقت کا ڈھنڈورا پیٹتا تھا یہاں تک کہ ۱۹۷۹ عیسوی میں علاقے میں بنیادی تبدیلی پیش آئی کہ جس نے صیہونی حکومتوں کے سامنےتسلیم ہونے کے بجائے ان کے ظلم کے سامنے ڈٹ جانے اور  مزاحمت کو اپنا شعار بنایا چونکہ اس سال حضرت امام خمینی(رہ) کی قیادت میں ایران میں انقلاب اسلامی کے کامیاب ہونے کی وجہ سے ایران جہان اسلام کی آغوش میں اور ظالم و غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے والے اسلامی مجاہدین کے ہاتھوں میں واپس آیا اور ایران کے انٹیلی جنس، فوجی اور اقتصادی طاقت صیہونیوں کے ہاتھ میں رہنے کے بجائے فلسطین کی عوام کے اختیار میں قرار پائی۔

حوزہ علمیہ کے سرپرست نے  اسرائیل کے خلاف لبنان کی مزاحمتی طاقتوں اور حزب اللہ کی فتح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: صیہونی غاصبوں کی مزاحمتی اسلامی گروہوں کے ہاتھوں پے در پے شکست  کے بعد ہم امریکی صیہونی حکومت کی  ’’معاملہ قرن‘‘ یعنی صدی کے ایک مسئلہ کے نام سے اٹھنے والی ایک نئی سازش کے آغاز کو مشاہدہ کر رہے ہیں کہ علاقے کے بعض ممالک بھی اس سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں کہ جس کا مقصد ظلم کے خلاف قیام اور استقامت کا مظاہرہ کرنے والوں کو مٹانا ہے۔

اس پیغام کے دوسرے حصے میں آیا ہے کہ حوزہ علمیہ ایران تمام امت اسلامی کو دعوت دیتا ہے کہ موجودہ شرائط میں ’’صدی کی ڈیل‘‘ نامی سازش سے مخالفت کا اعلان کریں اور فلسطینی عوام سے اپنی بھرپور حمایت اور ان سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ جمہوریہ اسلامی ایران  اپنے دین اور مذہبی اعتقاد ، بنیادی اور فکری اصولوں کی بنیاد پر  اور  اپنے رہبر اور ولی امر مسلمین حضرت خامنه ای(دام ظله) کے حکم کے مطابق آج اسلامی دنیا کی اہم اور امریکی سامراج اور صیہونیت کی سازش کے خلاف مزاحمت کے محور پر کھڑا ہے اور فلسطین اور قدس شریف کی مکمل آزادی تک فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کو اپنا دینی فریضہ سمجھتا ہے کہ جسے ہر گز ترک نہیں کرے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .