۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
علامہ سید نیاز حسین نقوی

حوزہ/وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزکی کی تین سالہ قید، انہیں علاج معالجے کی سہولت سے انکار اور کارکنوں کے قتل اور ظلم و تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے عظیم رہنما کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزکی کی تین سالہ قید، انہیں علاج معالجے کی سہولت سے انکار اور کارکنوں کے قتل اور ظلم و تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے عظیم رہنما کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، میڈیا اور اسلامی فکر رکھنے والی اسلامی سیاسی جماعتوں سے نائیجیریا میں اسلامی تعلیمات پھیلانے والے بزرگ رہنما کیلئے آواز بلند کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

 لاہور میں علماء سے گفتگو میں حجت الاسلام والمسلمین سید نیاز نقوی نے کہا کہ نامور علمی شخصیت اور مذہبی سیاسی رہنما شیخ ابراہیم زکزکی، نائجیریا کے کروڑوں مسلمان پیروکاروں کے رہبر ہیں۔ تمام مسالک کے لوگ اس جلیل القدر علمی شخصیت کا احترام کرتے ہیں۔ ان کی جماعت اسلامی تحریک، نائجیریا میں عوامی خدمت اور فلاحی کاموں کیلئے ہر دلعزیز ہے، مگر یہاں کی ظالمانہ حکومت ریاستی جبر کے ذریعے اسلامی نظام کی اس موثر آواز کو دبانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ زکزکی اور ان کی جماعت حقیقی اسلام کی پیروکار ہونے اور غیر اسلامی ظالمانہ شاہی کے مخالف ہونے کی وجہ سے دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کرنیوالے چند عرب ممالک اِس کے مخالف ہو گئے اور نائجیریا کی کٹھ پتلی حکومت کو اس عظیم عالم دین اور ان کے پیروکاروں کیخلاف اکسایا گیا۔ جس کے نتیجہ میں نائجیریا کی کرائے کی فوج نے بارہا اسلامی تحریک کے پُرامن اجتماعات پر حملے کیے جن میں دسمبر ۲۰۱۵ ء کو بہت ہی ظالمانہ حملے میں اسلامی تحریک کے ایک ہزار سے زائد نہتے شہریوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا۔ اس پر انسانی حقوق کے اداروں نے آواز تو بلند کی لیکن مغربی میڈیا اور اس کے زیر اثر یہودی ذرائع ابلاغ نے اس صدی کے اِس بدترین ظلم و بربریت سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا۔

حجت الاسلام والمسلمین سید نیاز نقوی نے کہا کہ اس حملہ میں شیخ زکزکی کے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ جبکہ وہ خود اور ان کی اہلیہ شدید زخمی ہوئیں لیکن ظالم نائجیرین حکومت نے اسی حالت میں ان کو قید وبند میں ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ٹیم نے بڑی مشکل سے معائنہ کر کے رپورٹ دی ہے کہ شیخ ابراہیم زکزکی کے جسم میں گولیوں کے اثرات کے علاوہ زہر دیئے جانے کے شواہد بھی ملے ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں علاج معالجہ کی سہولت نہیں دی جا رہی ہے۔ علامہ نیاز نقوی نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ دنوں ان کی رہائی کیلئے مظاہرہ کرنیوالے پرامن مظاہرین پر ایک بار پھر گولی چلائی گئی جس میں ۱۰ افراد شہید اور لاتعداد زخمی ہوئے حتیٰ کہ ظلم و سفاکیت کی حد یہ ہے کہ زخمیوں کو ہسپتال لے جانے کی بجائے جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ افسوس کہ معمولی خبروں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنیوالا میڈیا نائجیریا کے ہزاروں مظلوم انسانوں کی مظلومیت اور نائجیرین فوج کی بدترین سفاکیت کو چھپا رہا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ شیخ زکزکی کی اسلامی تحریک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ داعش کی طرح کی مقامی دہشتگرد تنظیم ”بوکو حرام“ کے آگے نائجیرین حکومت بے بس ہے یا اسے بے گناہوں کے قتل عام کیلئے جان بوجھ کر ڈھیل دی جا رہی ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین سید نیاز نقوی نے کہا کہ پاکستانی حکومت، میڈیا، سیاسی جماعتیں اور بالخصوص مذہبی سیاسی جماعتوں کا دینی فریضہ ہے کہ نائجیریا میں ہونیوالے اس بدترین ظلم و بربریت کیخلاف آواز اٹھائی جائے۔ شیخ زکزکی کی رہائی، علاج اور سیکڑوں اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .