۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
نعیمی

حوزہ/جماعت اہل حرم کے سربراہ نے کہا کہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے بیان کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ایک قائد کو جس طرح بیان دینا چاہیئے تھا، انہوں نے اسی طرح بیان دیا ہے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے کہا کہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے بیان کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ایک قائد کو جس طرح بیان دینا چاہیئے تھا، انہوں نے اسی طرح بیان دیا ہے. اگر انڈیا اس بیان پر غور کرے تو اس میں بہت سبق اور مستقبل کی تصویر دکھائی گئی ہے، اگر اس ظلم کو بند نہ کیا گیا تو ایران کشمیریوں کے ساتھ ہر حال میں کھڑا ہوگا، عملی طور پر ایران نے مظلوموں کی سرپرستی اور ان کی مالی مدد کرنی ہے، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے اور اس بات کو پوری دنیا مانتی ہے کہ مسلم امہ کے مظلوموں کی ایران مدد کر رہا ہے، فلسطینیوں کی مدد کرتا ہے، شام، لبنان، یمن کے مسلمان ہوں، سب کی مدد کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ایران کے ایمان کی روشنی ہے، ان کے دلیرانہ فیصلے ہیں، یعنی استکباری قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے، ایرانی قیادت مظلوموں کی مدد کرتی ہے، مظلوموں کی مجبوریوں کو دیکھتے ہیں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، میں یہ سمجھتا ہوں کہ رہبر معظم نے درست بات کی نشاندہی کی ہے کہ مسئلہ کشمیر برطانیہ جان بوجھ کر چھوڑ کر گیا، تاکہ پاکستان اور بھارت ہمیشہ لڑتے رہیں۔

جماعت اہل حرم کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہاب اسلامی ریاستوں میں ایسے حالات بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہر ملک اپنے بارے میں سوچ رہا ہے، یعنی امہ کے تصور کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پاکستان اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ ہم جسد واحد کی طرح رہیں، ایک امت بن کر رہیں، ایران امت کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اسی طرح کسی حد تک ترکی بھی یہی کوشش کر رہا ہے، لیکن جب تک عرب ریاستیں اور یورپی ممالک یہ نہیں چاہتے، تب تک ہم ایسے مسائل کا شکار رہیں گے، ہمارا کوئی مسلہ حل ہو بھی ہوگیا تو بھی ہماری شرائط کے مطابق نہیں ہوگا بلکہ جو ہمارا مخالف ہے، اس کی شرائط کے مطابق ہوگا۔ یہ جو مودی نے سب کچھ شروع کیا ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس نے یہ اپنے طور پر شروع کیا ہے؟ اس کو ساری استکباری قوتوں کی سپورٹ حاصل ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .