۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
علامہ سید نیاز حسین نقوی
علامہ نیاز نقوی

حوزہ/علا مہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ سعودی یمن تنازع کے تازہ واقعہ آرامکوآئیل ریفائنری پر وزارت خارجہ کا بیان وزیر اعظم کی عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی تقریر کی خلاف ہے۔ جس میں عمران خان نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی بھی ملک کی پراکسی وار کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا تھا۔سعودی عرب کی قیادت میں 39 ممالک کے مسلکی عسکری اتحاد نے یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے ،اس عالمی اتحاد میں شامل ممالک کے یمنی بچوں کے خون میں ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔

حوزہ  نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی نائب صدر علا مہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ سعودی یمن تنازع کے تازہ واقعہ آرامکوآئیل ریفائنری پر وزارت خارجہ کا بیان وزیر اعظم کی عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی تقریر کی خلاف ہے۔ جس میں عمران خان نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی بھی ملک کی پراکسی وار کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا تھا۔سعودی عرب کی قیادت میں 39 ممالک کے مسلکی عسکری اتحاد نے یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے ،اس عالمی اتحاد میں شامل ممالک کے یمنی بچوں کے خون میں ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔ پاکستان کو فوج واپس بلانی چاہیے۔اور حکومت سعودی عر ب کی حمایت کی بجائے دونوں مسلمان ممالک کے درمیان سورہ حجرات کی آیات کے مطابق صلح کروائے۔ جن میں حکم دیا گیا ہے کہ دو مسلمان گروہوں میں صلح کروادی جائے اور جارح کے خلاف کارروائی کی جائے۔ حیرانی والی بات ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ سعودی اتحاد کی طرف سے بے گناہ یمنی بچوں اور خواتین پر بمباری کی مذمت نہیںکی گئی تھی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی یمن میں مداخلت اور جارحانہ پالیسی کے دفاع اور حمایت کے لئے حرمین شریفین کو خطرہ کا جواز پیش کرنا افسوسناک ، خلا ف حقائق اور فرقہ واریت پھیلانے کے مترادف ہے۔خادم الحرمین شریفین کودوسرے ممالک میں مداخلت اور امریکی غلامی چھوڑ کر امت مسلمہ کے اتحاد کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر یمن پر سنگباری کریں گے توتنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق حوثی قبائل کا انصار اللہ اتحاد اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں۔

علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ یمن پر او آئی سی کی جانبداری اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے جب تک مسلمان متحد ہو کر قوت نہیں بنتے، امریکہ انہیں ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ عرب ممالک نے فلسطین کی کوئی مدد کی ہے اور نہ ہی کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے، اسلام آباد سفارت کاری کے میدان میںتنہاکھڑا ہے۔ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے تمام قریبی ممالک سے تعلقات بہتر بنانے چاہیں اور ان کے تحفظات دور کرنے چاہیں۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .