۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
کنفرانس = لبنان

حوزہ/ لبنان میں ایرانی ثقافتی کونسلر کی دعوت پر "امریکہ کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی" کے عنوان سے سیاسی قانونی کانفرنس کا انعقاد حضوری اور غیر حضوری طور پر کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی کونسلر اور بیروت کے مرکز برائے مطالعہ و دستاویزات، اور انقلاب اسلامی ایران کے مرکز مطالعہ کی مشترکہ دعوت پر "امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں" کے عنوان سے ایک قانونی سیاسی کانفرنس کا انعقاد تہران کے مرکز مطالعہ برای بیروت کے صحن میں حضوری اور غیر حضوری طور پر کیا گیا۔

لبنانی یونیورسٹی کے پروفیسر محمد طی نے لبنان ، ایران اور عرب دنیا سے کانفرنس کے شرکاء کا خیرمقدم کیا ، اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حقوق انسانی کی طرف توجہ اور اس کے بین الاقوامی قوانین کی پامالی کے لئے کانفرنس کی اہمیت پر زور دیا اور انہوں نے کانفرنس کے انعقاد کے لئے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

خامہ یار: علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مظلوم ممالک کے معاملات پر توجہ دینے کی اہمیت

اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر عباس خامہ یار نے اس کانفرنس کی اہمیت ، جس میں امریکہ ریاستہائے متحدہ  کے اندر اور باہر سے ہونے والے جرائم میں ملوث ہے، پر توجہ مرکوز کی ، اور مظلوم اقوام کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر توجہ دینے کی اہمیت کے بارے میں بات کی اور کہا: امریکی ظلم اور جارحیت کے کافی ثبوت موجود ہیں ، جس کی شروعات فلسطین میں صہیونیوں کے مختلف قبضوں کے احاطہ اور خطے کی قوموں کی دولت کو لوٹنے کے ساتھ ہوئی جو ایران اور دیگر ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ختم نہیں ہوگی۔

اس کانفرنس میں شریک افراد کے بیانات

ڈاکٹر محمد نے "شہید سردار سلیمانی اور ان کے دوستوں کے قتل کا جرم بین الاقوامی قانون کی جان بوجھ کر پامالی ہے " اور یمن کی قومی نجات حکومت کے نائب وزیر خارجہ ، ڈاکٹر حسین العزیزی نے "امریکی پابندیاں بین الاقوامی قانون کے نقطہ نظر سے جرم ہیں" کے موضوع پر تقریر کیا۔

اس کانفرنس میں  سیاسی اور قانونی ماہرین بشمول یاسر الکزی ، خالد الخیر ، عباس مقتدائی ایران کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے نائب چیئرمین، ھالہ الاسعد اور امل الماخذی یمن کے بشری تباہی کم کرنے والی تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، نے خطاب کیا۔

اسی طرح ان کرداروں نے بھی شخصی طور پر اس کانفرنس میں شرکت کی جنہوں نے لبنان پر 2006 میں حملے میں امریکی کردار پر زور دیتے ہوئے اسے ایک سانپ کے طور پر بیان کیا جو ہر جگہ اپنا زہر پھیلا دیتا ہے اور عرب اور اسلامی دنیا کے دل میں فوجی اڈے قائم کرتا ہے اور معیشت کو تسلط کے ذریعہ تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اور یہ اس نرم جنگ میں حصہ لیتا ہے جو نئی نسل کو انحراف کرتا ہے۔ یہ اقوام اور ان کی طاقتوں کی تقدیر کو بھی کنٹرول کرتا ہے اور اقوام اور ممالک کے خلاف لڑنے کے لئے تشدد اور دہشت گردی کا استعمال کرتا ہے۔

اس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے لے کر سکریٹری برائے دفاع اور سکریٹری برائے خارجہ اور  شہید سلیمانی کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف عراقی اور ایرانی عدالت میں قانونی کارروائی پر دھیان دیا گیا تھا۔

شرکاء نے آسمانی مذاہب کی تعلیمات اور امریکی جرائم کی رجسٹریشن اور دستاویزات کی بنیاد پر آفاقی قانونی بیان دینے کا مطالبہ کیا اور باضابطہ عدالتوں میں مقدمہ دائر کرنے کا مطالبہ کیا ، اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ذریعہ انسانی حقوق کے سائے میں ممالک کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کے جواز پر فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .