حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشرق وسطی کے کمشنر ہیثم ابو سعید نے کہا کہ امریکہ میں میگنیٹسکی ایکٹ نے بدعنوانی کے حق میں "انسانی حقوق کی پامالی" کے نعرے کا غلط استعمال کیا ہے، میگنیٹسکی ایکٹ ایک امریکی قانون ہے جسے امریکی کانگریس نے منظور کیا تھا اور دسمبر 2012 میں صدر باراک اوباما نے اس قانون پر دستخط کیےتھے، اس قانون کا نام سرجی میگنیٹسکی نامی شخص کے نام پرہے ٹیکس چوری کرنے کے الزام میں 16 نومبر 2009 کو ماسکو میں عارضی نظربند مرکز میں انتقال کر گئے ۔
امریکہ نے اس قانون کے تحت جو اس نے خود بنایا ہے ان افراد پر پابندیاں عائد کرتا ہے جنہیں وہ میگنیٹسکی کے قتل میں ملوث قرار دیتا ہے، اس سلسلے میں ، اس نے روس میں انسانی حقوق پامال کرنے والوں کی میگنیٹسکی نامی لسٹ تیار کی ہے، ابو سعید نے مزید کہاکہ یہ قانون جو 2012 میں منظور کیا گیا تھا در حقیقت ان تمام لوگوں سےایک طرح کا سیاسی انتقام ہے جو امریکی پالیسیوں کے تابع نہیں ہیں، ابو سعید نے کہا کہ ایک اصول کے طور پر ہمیں ایسے قوانین کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے جو بین الاقوامی معیارات پر پورے نہیں اترتے، پوری دنیا کے ساتھ متصادم ملک اپنی مرضی کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کی درجہ بندی کرئے ،یہ عقل میں آنے والی بات نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ یمن ، شام ، عراق ، لیبیا اور فلسطین میں کچھ عرب ممالک کی مداخلت بالکل واضح ہے، یہ ان ممالک میں لوگوں کا قتل عام اورا نھیں نظربند کرتے ہیں، ابو سعید نے مزید کہاکہ یہ ممالک ان تکفیری گروہوں کی بھی حمایت کرتے ہیں جن میں انسانیت کی بو تک نہیں ہے، انسانی حقوق کی پامالی کی تازہ ترین مثال امریکی پولیس کے ہاتھوں مکمل پر سکون اور بغیر کسی مقدمے کی سماعت کے جارج فلائیڈ کا قتل ہے ۔