۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
نشست علمی صحیفه پژوهی

حوزہ/اہل بیت(ع) کا کلام نور ہے کیونکہ روایت کے مطابق اہل بیت(ع)تمام رجس سے پاک ہیں؛ یہ وہی روحانی پاکیزگی (طہارت) ہے کہ جس کی بنیاد پر اہل بیت (ع) قرآن مجید کی نورانی حقیقت تک پہنچ سکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صحیفۂ سجادیۂ تحقیقی نشستوں کی پہلی علمی نشست بین الاقوامی صحیفۂ سجادیۂ فاؤنڈیشن کے تعاون سے حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق:صحیفۂ سجادیۂ انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر حجۃ الاسلام مرتضی وافی نے اس نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحیفۂ سجادیۂ کی خدمت کے بارے میں جن حصوں کی تحقیق ضروری ہے ان میں سے ایک حصہ،صحیفۂ کے محققین سے ملاقات اور تبادلہ خیال کرنا ہے کہ جن کے مختلف شعبوں میں علمی آثار یا تالیفات موجود ہیں اور یا ان کے پاس اس عظیم کتاب کی نشر و اشاعت کے لئے نمونے موجود ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ صحیفۂ تحقیقی نشستوں کے انعقاد کا ایک مقصد چالیس مختلف موضوعات کی تحقیق اور ان کا تجزیہ کرنا ہے،ان موضوعات میں سے ایک،وہ اساتذہ ہیں کہ جو صحیفۂ سجادیۂ کی تشریح و تفسیر کی بحث میں داخل ہوئے ہیں۔

صحیفۂ سجادیۂ انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر نے نشاندہی کی کہ ان نشستوں کے انعقاد کے دیگر مقاصد ان کو ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر نشر کرنا ہے۔

صحیفۂ کی تحقیقی سلسلہ وار نشستوں کے سکریٹری ڈاکٹر فخر روحانی نے صحیفۂ سجادیۂ کے ذیل میں قیمتی آثار کی نشر و اشاعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میدان میں ایک خلاء ہے،جو کہ اس مسئلے کی طرف توجہ کا فقدان ہے کہ شیعہ صرف مشرق وسطی کے چند ممالک میں نہیں ہیں اور ہمارا فرض ہے کہ ہم ان شیعوں کے بارے میں بھی سوچیں جو دنیا کے دوسرے ممالک میں رہتے ہیں اور انہیں اس علم تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

 اس علمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے علی اصغر رضوانی نے بیان کیا کہ اہل بیت(ع) کا کلام نور ہے کیونکہ روایت کے مطابق اہل بیت(ع)تمام رجس سے پاک ہیں؛ یہ وہی روحانی پاکیزگی (طہارت) ہے کہ جس کی بنیاد پر اہل بیت (ع) قرآن مجید کی نورانی حقیقت تک پہنچ سکتے ہیں۔

حضرت مہدی(ع)ثقافتی و تحقیقی فاؤنڈیشن کے نائب صدر حجۃ الاسلام محمد رضا فوادیان نے بیان کیا کہ امام سجاد علیہ السلام نے ہمیں جو تعلیمات دی ہیں وہ بہت ہی کامل اور جامع ہیں،کتاب شریف "صحیفۂ سجادیۂ" مختلف موضوعات جیسے سماجی، نفسیاتی،سیاسی اور دیگر علوم میں بھی واضح پیغامات کی حامل کتاب ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ عیسائی ادب میں فرشتوں کا ایک خاص مقام ہے،ہمیں معلوم ہے کہ صحیفۂ سجادیۂ کی تیسری دعا میں امام سجاد علیہ السلام نے فرشتوں کی صفات کو تفصیل سے بیان کیا ہے اگر ہم کسی بھی مسیحی پیشوا اور اسقف اعظم کے سامنے اس مبارک دعا کو پیش کریں تو یہ دعا انہیں عملی اور گہری معلومات فراہم کرسکتی ہے۔

حجۃ الاسلام فوادیان نے آخر میں کہا کہ صحیفۂ سجادیۂ بھی قرآن مجید کی مانند ایک زندہ کتاب ہے،جس طرح قرآن مجید ہمارے لئے روزانہ کی بنیاد پر نئی معلومات فراہم کرتا ہے اسی طرح آج صحیفۂ سجادیۂ بھی انسانوں کے لئے ایک نیا معنی اور مفہوم پیش کرسکتا ہے۔

آخر میں،صحیفۂ سجادیہ خصوصی مرکز کے ڈائریکٹر حجۃ الاسلام محمد صادق کفیل نے امام سجاد علیہ السلام کی جانب سے معارف اور علوم اسلامی کو دعا کی صورت میں پیش کرنے کی دلیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام ایک گھٹن اور نازک دور میں زندگی بسر کرتے تھے اور کوئی مخاطب نہیں تھا کہ آپ علیہ السلام ان کو فقہی مسائل اور تعلیمات دیتے،لہذا امام نے خدا سے راز و نیاز کرنا شروع کیا اور علوم و معارف کو دعا کی صورت میں شیعوں تک پہنچایا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .