حوزه نیوز ایجنسی| آزاد بھارت میں جینے والوں یہ آپ کی آواز ہے ملک کے ہر باشندے کی آوزہے جو اپنی مادر وطن بھارت سے محبت کر تے ہیں، انکی آواز ہے آپکو ان آر سی کاعلم ہوا تو پریشان ہیں جبکہ ایسے ہی کتنے بل ماضی قریب میں لاۓ گۓ اورلوگ غفلت میں پڑے ہوئے اسے سیاست دانوں کے ووٹ بٹورنے کی چالیں سمجھتے رہے یہ تو تھا عوام کا خیال اور ذمداران وقایدین حضرات اسے آخر تک یہ گردان کر کہ اسکا تعلق ہم سے نہیں ہماری قوم قبیلے سے نہیں اس لئےکوئی موقف اختیار کرنے کی چنداں ضرورت بھی کیا ہے چپی سادھے بیٹھے رہے جبکہ ملک میں سیاست کرنے والے یہ سوچ کر کبھی بھی قانون نہیں لاے کہ کسی صاحب یا قوم کو نقصان نہ پہنچے بلکہ اس خیال کےبرخلاف پارٹیاں اپنا اور اپنی پارٹی کا مفاد دیکھ کر ہی قانون اور بل لاتے اور بناتے ہیں اور ملک کے عوام اورملک نظر انداز کر دیا جاتاہیےاوریہ گھورکھ دھنداپراناہے اور کہتے سب ہیں ہم ملک کے مفاد میں کام کررہے ہیں۔
اسٹوڈنٹس اور قیل وقال کا آگا پیچھا
مگر اب عوام بیدار ہے خصوصا جوان نسل طلبہ وطالبات اور اگریقین نہ آئے تو شیری رویش کمار کا وہ انٹرویو جو یونیورسٹی کی طالبات سے انہوں نے لیا ہے اسے سن لیجۓآپ کو بھارتیوں کی صحیح سوچ اور رجحان کاقدراندازہ ہوجائے گا جنہوں نے شدت پسند بی جے پی کے نظریہ کو سرے سے خارج کردیا ہے اور اپنے تجزیہ وتحلیل سے ان آر سی اور سی ای ای کوآئینہ دیکھا یا واقعاً قابل تعریف ہیں یہ جوان جو ملک کا مستقبل ہیں مگراس کے باوجود ہر قوم وملت کے بڑے بوڑھے اور پڑھے لکھے دانشوروں اور عالموں کی گہار کی جگہ ابھی بھی سونی سونی سی اور خالی خالی یا مدھم ہے شاید یہ جوان اسٹوڈنٹس آپ سب کو غیرت دلانے میں کامیاب ہوں خصوصاََ جو اکیلے اپنے مقام پر ایک ہم بنتے ہیں اورقیل وقال کرنے والے جو ابھی موھومات کے جال میں گرفتار ہم تو نہیں پھنسیں گے صیادوں کے جال میں طوطے کی طرح رٹ لگائے جال میں الٹےپڑے ہیں اور انکے قیل وقال کا آگا پیچھا نامحرموں کے سامنے ہےخدا را عقل عملی کا ثبوت دیجیۓ۔
پیران کلیسا ہوں کہ شیخان حرم ہوں
نے جدت کردار نے جدت رفتار
اقبال
یہ بھارت، بھارت باسیوں ہی کا ہے
اس بات کا کسی پارٹی سے لینا دینا ہے نہ تو اس مھان بھارت پر کسی کی اجارہ داری ہے تاریخ ہند بہتر بتاے گی کہ اس ملک سے کس نے وفاداری کی ہے اور کس نے غداری چاہے اسے ہندوستانیوں نے لکھا ہو یا غیروں نے یاانگریزوں نے
موجودہ حالات میں ہرباشعور بیچین نگاہوں سے اپنے اپنے قوم و قبیلہ کے پڑھے لکھے لوگوں کے فیصلے اور ان کے ردعمل کو دیکھنا چاہتا ہے اور ملک وملت کی دادرسی کا شدت سے انتظار ہے
کیونکہ اسے پتہ ہے کہ
ع
ہے جرم ضعیفی سزا مرگ مفاجات
حضرت امام حسین علیہ السلام کے قیام کا ایک مقصد ذلت آمیز زندگی سے عزت کی موت ہی بہتر ہےتھا جو آج بھی زندہ وپایندہ ہے۔
بی جے پی اپنی بقا کی جنگ میں مشغول
سبھی یاکم ازکم ملک کےادر کاسٹ اور مسلمان اچھی طرح سمجھ رہے ہیں کہ ار ایس ایس کی منشاء کے مطابق چلنے والی بی جے پی
حکومت پبلک کا بھلا نہیں اپنی بقا چاہتی ہے لہذا روشن ہو چکا ہے کہ شہریت ترمیمی بل ان آر سی جیسا مسلہ کسی خاص قوم یا مسلمانوں کانہیں بلکہ سارے بھارتیوں کامسئلہ ہے لہذااب سمجھ دارعوام فرنٹ پر ہے اسٹوڈنٹس میدان میں ہیں جنہیں دانشورانِ قوم کی جانب سے پشت پناہی اورمضبوط اسٹینڈ کی تلاش وجستجو اور ضرورت ہے۔
پھوس کاچھپرآپ کا ہے
ہمارا تمہارا کرنے کی تاریخ ایکسپائر ہوچکی ہے جسے چھوٹے بڑے عالم وجاھل عورت ومرد کوسمجھنے کی ضرورت ہے ہم سب ایک ہیں ہمارا درد ایک ہے ہماراملک ایک ہے احساس وجزبات ایک ہیں اور آیٔئن ایک ہے ہر چندمذہب الگ ہوسکتے ہیں مگر یہاں دھرم کا سوال نہیں حق اور ملک کے سنودھان کا سوال ہے ملک کی سالمیت کا سوال ہے جس کے لئے بہرحال متحدہ اسٹینڈ اور مؤقف ہی راہ چارہ ہے تاکہ اجتماعی مسائل کا ویسے ہی سامنا کیا جاسکے جسطرح فسطائیت اجتماع کو بےچین ومنتشر کرنے کے لئے اک جٹ ہے خدا را اپنے مفادات کانزلہ چھنک دیجیۓ ملکی دھارے میں آۓ ورنہ نواز دیوبندی کے یہ چار مصرعےیادرکھۓ؛
جلتے گھرکودیکھنےوالے
پھوس کا چھپرآپکاہے
آپ کے پیچھے تیزہوا ہے آگے مقدر آپکاہے
اس کے قتل پر میں بھی چپ تھا میرانمبراب آیا
میرے قتل پر آپ بھی چپ ہیں اگلا نمبر آپ کاہے
تحریر: حجت السلام سید مشاہد عالم رضوی
نوٹ: حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔