۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
ظریف

حوزہ/شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر ہندوستان کے 430 شہروں اور قصبوں میں احتجاج ہوا اور میٹنگوں میں اس کی مذمت کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکہ کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کارروائی قتل عام اور بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی اعداد و شمار پیش کیے کہ ایرانی فوجی کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی شہادت پر ہندوستان کے 430 شہروں اور قصبوں میں احتجاج ہوا اور میٹنگوں میں اس کی مذمت کی گئی۔

رائے سینا ڈائیلاگ میں ظریف نے آج کہا، ''ایران سفارت میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن وہ امریکہ کے ساتھ سودے بازی کا خواہش مند نہیں ہے۔امریکہ بات چیت کے دوران کیے گئے عزم سے خود ہی پیچھے ہٹا ہے اور اس نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میجر جنرل سلیمانی کے قتل کی مخالفت میں نہ صرف ایران اور ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں مخالفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا،''آپ نے اس پر صرف ایران میں ہی ردعمل نہیں دیکھا۔ مجھے یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ ہندوستان کے 430 شہروں میں اس کی مخالفت ہوئی اور مذمت کی گئی۔

 ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ ہر چیز کو اپنے نظریہ سے دیکھتا ہے اور اسے اپنی پالیسی پر غور کرنا چاہیے۔ ظریف نے کہا کہ امریکی پالیسی 'رعونت اور لاپرواہی' پر مبنی ہے جو خطرناک ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ڈووال سے کی ملاقات

قبل ازیں، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے آج یہاں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سے ملاقات کی۔ جواد ظریف رائے سینا ڈائیلاگ میں حصہ لینے کے لئے منگل کے روز یہاں پہنچے تھے۔ اس ملاقات کے بارے میں کوئی سرکاری تفصیلات نہیں دی گئی ہے لیکن یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں نے خلیجی خطے میں کشیدہ حالات اور اس سے متعلق سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ کے آج ہی رائے سینا ڈائیلاگ میں اپنے خیالات ظاہر کرنے کا امکان ہے۔ ان کا وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شكر سے بھی ملنے کا پروگرام ہے۔ جواد ظریف اپنے روسی ہم منصب کے علاوہ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب اور جرمنی کے سفیر نیل اینن سے بھی ملے ہیں۔ ان لیڈروں کے ساتھ بھی انہوں نے خلیجی خطے کے حالات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ رائے سینا ڈائیلاگ کے علاوہ دیگر کئی ممالک کے لیڈروں سے بھی ملنے کا امکان ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .