۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
جموں و کشمیر

حوزہ/جموں و کشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سابق آئی اے ایس افسر اور جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ (جے کے پی ایم) کے چیئرمین شاہ فیصل پر بھی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کردیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے سابق آئی اے ایس افسر اور جموں وکشمیر پیپلز مومنٹ (جے کے پی ایم) کے چیئرمین شاہ فیصل پر بھی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کردیا ہے۔ شاہ فیصل وادی سے تعلق رکھنے والے آٹھویں سیاسی لیڈر ہیں جن پر پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آئی اے ایس ٹاپر رہ چکے شاہ فیصل پر جمعہ کے روز پی ایس اے عائد کیا گیا۔

انہوں نے کہا: 'شاہ فیصل پر بھی پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے۔ انہیں پانچ اگست 2019 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ فی الحال ایم ایل اے ہوسٹل میں ہی نظربند رہیں گے'۔ قبل ازیں انتظامیہ نے 6 فروری کو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ و محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور پی ڈی پی لیڈر سرتاج مدنی پر پی ایس اے کا اطلاق کیا تھا۔ پھر 8 فروری کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر پر (پی ایس اے) عائد کیا گیا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق گزشتہ سال کے ستمبر میں کیا گیا تھا اور اس کی مدت ختم ہونے کے بعد اس میں مزید تین ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ تاہم وہ اپنی رہائش گاہ، جس کو سب جیل میں تبدیل کیا گیا ہے، میں نظربند ہیں۔



پی ایس اے، جس کو نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ نے جنگل اسمگلروں کے لئے بنایا تھا، کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے ایک 'غیرقانونی قانون' قرار دیا ہے۔ اس قانون کے تحت عدالتی پیشی کے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم تین ماہ تک قید کیا جا سکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیا جاتا ہے۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اُن میں سے اکثر کو کشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیا جاتا ہے۔

واضح رھے ظلم کے آگے انصاف کی جیت ہوکے رھتی ہے ، یہ موجودہ حکومت کے ظلم سے کشمیر ضرور باھر نکلے گا ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .