۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
حضرت امام رضا علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

حوزہ/مومن اس وقت تک سچا مومن نہیں ہوتا جب تک اسمیں تین خوبیا ں نہ ہوں جنمیں سے ایک خوبی خدا کی سنت ہے ایک اس کے نبی کی سنت ہے اور ایک اس کے ولی کی سنت ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی | 

1-مؤمن کی تین نمایاں خوبیاں 

لا یَكُونُ الْمُؤْمِنُ مُؤْمِنًا حَتّى تَكُونَ فیهِ ثَلاثُ خِصال:1ـ سُنَّةٌ مِنْ رَبِّهِ. 2ـ وَ سُنَّةٌ مِنْ نَبِیِّهِ. 3ـ وَ سُنَّةٌ مِنْ وَلِیِّهِ. فَأَمَّا السُّنَّةُ مِنْ رَبِّهِ فَكِتْمانُ سِرِّهِ. وَ أَمَّا السُّنَّةُ مِنْ نَبِیِّهِ فَمُداراةُ النّاسِ. وَ أَمَّا السُّنَّةُ مِنْ وَلِیِّهِ فَالصَّبْرُ فِى الْبَأْساءِ وَ الضَّرّاءِ.

مومن اس وقت تک سچا مومن نہیں ہوتا جب تک اسمیں تین خوبیا ں نہ ہوں جنمیں سے ایک خوبی خدا کی سنت ہے ایک اس کے نبی کی سنت ہے اور ایک اس کے ولی کی سنت ہے۔ 
خدا کی سنت یہ ہے کہ وہ رازوں کو مخفی رکھتا ہے نبی کی سنت لوگوں کے ساتھ محبت سے پیش آنا ہے اور ولی کی سنت ہے کہ ہے کہ ہر مصیبت اور مشکل میں صبر کیا جائے۔

2-نیک کو مخفی رکھنے کی جزا اور برایی کو پوشیدہ رکھنے کا انعام

« أَلْمُسْتَتِرُ بِالْحَسَنَةِ یَعْدِلُ سَبْعینَ حَسَنَةً، وَ الْمُذیعُ بِالسَّیِّئَةِ مَخْذُولٌ، وَالْمُسْتَتِرُ بِالسَّیِّئَةِ مَغْفُورٌ لَهُ ».

 نیک کام کو پوشیدہ رکھ کر انجام دینا ستر نیکیوں کے  برابراوربرایی کو پھیلانے والا الگ تھلگ کیا ہوا ہے اور برایی پر پردہ ڈالنے والے کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔

 3- صفایی ستھرایی

« مِنْ أَخْلاقِ الأَنْبِیاءِ التَّنَظُّفُ ».
صفایی ستھرایی انبیا کا اخلاق ہے۔

4- امین و امانت کا دکھاوا کرنے والا
« لَمْ یَخُنْكَ الاَْمینُ وَ لكِنِ ائْتَمَنْتَ الْخائِنَ ».

امین تمھارے ساتھ خیانت نہیں کرےگا لیکن تم خیانت کار کو ہی امین سمجھ بیٹھتے ہو۔

 
5- بڑے بھائی کا مرتبہ
« أَلاَْخُ الاَْكْبَرُ بِمَنْزِلَةِ الاَْبِ ».
بڑا بھائی باپ کی منزل میں ہوتا ہے۔

 6- دوست و دشمن 

« صَدیقُ كُلِّ امْرِء عَقْلُهُ وَ عَدُوُّهُ جَهْلُهُ ».
انسان کا دوست اس کی عقل ہوتی ہے اور اسکا دشمن اس کی جہالت۔

 7- احترام کے ساتھ نام لینا

« إِذا ذَكَرْتَ الرَّجُلَ وَهُوَ حاضِرٌ فَكَنِّهِ، وَ إِذا كَانَ غائِباً فَسَمِّه ».
اگر کوئی شخص حاضر تو اس کی کنیت سے اسے پکارو اور اگر وہ غائب ہو تو اس کے نام سے یاد کرو۔

 8- برائی اور توتومیں میں

« إِنَّ اللّهَ یُبْغِضُ الْقیلَ وَ الْقالَ وَ إضاعَةَ الْمالِ وَ كَثْرَةَ السُّؤالِ ».

 خداوندعالم توتو میں میں' مال کی بربادی اور زیادہ سوال و جواب کو نا پسند کرتا ہے۔

 9-عقلمند کے دس خصوصیات

« لا یَتِمُّ عَقْلُ امْرِء مُسْلِم حَتّى تَكُونَ فیهِ عَشْرُ خِصال: أَلْخَیْرُ مِنْهُ مَأمُولٌ. وَ الشَّرُّ مِنْهُ مَأْمُونٌ. یَسْتَكْثِرُ قَلیلَ الْخَیْرِ مِنْ غَیْرِهِ، وَ یَسْتَقِلُّ كَثیرَ الْخَیْرِ مِنْ نَفْسِهِ. لا یَسْأَمُ مِنْ طَلَبِ الْحَوائِجِ إِلَیْهِ، وَ لا یَمَلُّ مِنْ طَلَبِ الْعِلْمِ طُولَ دَهْرِهِ. أَلْفَقْرُ فِى اللّهِ أَحَبُّ إِلَیْهِ مِنَ الْغِنى. وَ الذُّلُّ فىِ اللّهِ أَحَبُّ إِلَیْهِ مِنَ الْعِزِّ فى عَدُوِّهِ. وَ الْخُمُولُ أَشْهى إِلَیْهِ مِنَ الشُّهْرَةِ. ثُمَّ قالَ(علیه السلام): أَلْعاشِرَةُ وَ مَا الْعاشِرَةُ؟ قیلَ لَهُ: ما هِىَ؟ قالَ(علیه السلام): لا یَرى أَحَدًا إِلاّ قالَ: هُوَ خَیْرٌ مِنّى وَ أَتْقى ».

کسی مسلمان کی عقل اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتی جب تک اس میں دس خوبیاں نہ پائی جائیں:1ـ اس سے خیر کی امیدہو 2ـ اس کی برائی سے امان . 3ـ دوسرے کی تھوڑی سی نیکی کو بہت سمجھے. 4ـ اپنی بہت سی نیکیوں کو کم سمجھے. 5ـ اس سے جتنی بھی زیادہ حاجت طلب کی جائے پریشان نہ ہو 6ـ پوری عمرعلم حاصل کرنے سے تھکن کا احساس نہ کرے. 7ـاس کوخداکی راہ میں غریبی دولتمند ہونے سے زیادہ عزیز ہو . 8ـخدا کی راہ میں اگرذلت کا سامنا ہو تو وہ اسے دشمن کی راہ میں حاصل ہونے والی عزت سے زیادہ عزیز ہو . 9ـاس کی نظر میں گمنامى کو شہرت پر ترجیح حاصل ہو. 10ـ ا س کے بعد آپ نے فرمایا: دسویں چیز کیا اورکیا ہے دسویں چیز؟  آپ سے سوال کیا گیا کہ دسویں چیز کیاہے؟آپ نے فرمایا:جس کسی کودیکھےتو کہے کہ وہ مجھ سے بہتر ہے۔

 10- بے وقوفی کی نشانیاں

« سُئِلَ الرِّضا(علیه السلام) عَنِ السِّفْلَةِ فَقالَ(علیه السلام):مَنْ كانَ لَهُ شَىْءٌ یُلْهیهِ عَنِ اللّهِ ».

امام رضا(علیه السلام) سے بے وقوفی کے بارے میں سؤال کیا گیا: کہ بے وقوفی كیاہے؟آپ نے فرمایا: جس كے پاس کوئی ایسی چیزہجو اسے خدا کی یاد سے غافل کر دے۔

11- ایمان، تقوا اوریقین

« إِنَّ الاِْیمانَ أَفْضَلُ مِنَ الاٌِسْلامِ بِدَرَجَه، وَ التَّقْوى أَفْضَلُ مِنَ الاِْیمانِ بِدَرَجَة وَ لَمْ یُعطَ بَنُو آدَمَ أَفْضَلَ مِنَ الْیَقینِ ».

ایمان اسلام سے بہترہے، تقواایمان سےبہتر ہے لیکن آدم کی نسل کو یقین سے بہتر کوئی بھی چیز عطا نہیں ہوئی۔

 12- شادی میں کھانے کی دعوت

« مِنَ السُّنَّةِ إِطْعامُ الطَّعامِ عِنْدَ التَّزْویجِ ».
شادی میں کھانے کی دعوت کرنا سنت ہے۔

 13- صله رحم چاہے تھوڑی سی چیزسے ہی کیوں نہ ہو

« صِلْ رَحِمَكَ وَ لَوْ بِشَرْبَة مِنْ ماء، وَ أَفْضَلُ ما تُوصَلُ بِهِ الرَّحِمُ كَفُّ الأَذى عَنْه ».
رشتہ داروں سے رابطہ رکھو چاہے ایک گھونٹ پانی کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو اور سب سے بہترین صلۂ رحم اپنے عزیز کی مصیبت کو دور کرنا ہے۔

14- انبیا کااسلحہ

« عَنِ الرِّضا(علیه السلام) أَنَّهُ كانَ یَقُولُ لاَِصْحابِهِ: عَلَیْكُمْ بِسِلاحِ الاَْنْبِیاءِ، فَقیلَ: وَ ما سِلاحُ الاَْنْبِیاءِ؟ قالَ: أَلدُّعاءُ ».
حضرت امام رضا(علیه السلام)همیشه اپنے اصحاب سے فرماتےتھے کہ تمھاری ذمہ داری ہے کہ انبیاکا اسلحہ استعمال کرو سوال کیا گیا کہ انبیا کا اسلحہ کیا ہے  آپ نے فرمایا دعا۔ 

 15- فقہ کی نشانیاں

« إِنَّ مِنْ عَلاماتِ الْفِقْهِ: أَلْحِلْمُ وَ الْعِلْمُ، وَ الصَّمْتُ بابٌ مِنْ أَبْوابِ الْحِكْمَةِ إِنَّ الصَّمْتَ یَكْسِبُ الَْمحَبَّةَ، إِنَّهُ دَلیلٌ عَلى كُلِّ خَیْر ».

 دین کو سمجھنے کی نشانی حلم و علم ہے،  خاموشى  حكمت کا دروازہ ہے. خاموشى اور سكوت سے محبت پیداہوتی ہے اوریہ ہر کار خیر کی دلیل ہے۔

 16- گوشه نشینی اور خاموشی

« یَأْتى عَلَى النّاسِ زَمانٌ تَكُونُ الْعافِیَةُ فیهِ عَشَرَةَ أَجْزاء: تِسْعَةٌ مِنْها فى إِعْتِزالِ النّاسِ وَ واحِدٌ فِى الصَّمْتِ ».

 لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں عافیت کے دس اجزا ہوں گے ان میں سے نو حصہ لوگوں سے کنارہ کشی میں ہوں گےاور ایک حصہ خاموشی میں۔

 17- توكّل کی حقیقت

« سُئِلَ الرِّضا(علیه السلام): عَنْ حَدِّ التَّوَكُّلِّ؟ فَقالَ(علیه السلام): أَنْ لا تَخافَ أحَدًا إِلاَّاللّهَ ».

امام رضا(علیه السلام) سے توکل کی حقیقت  کے بارے میں سؤال کیا گیا.

 امام نےفرمایا:  خدا کے علاوہ كسى سے نہ ڈرو۔

 18- سب سے برا آدمی

« إِنَّ شَرَّ النّاسِ مَنْ مَنَعَ رِفْدَهُ وَ أَكَلَ وَحْدَهُ وَ جَلَدَ عَبْدَهُ ».

سب سے برا آدمی وہ ہے جدوسروں کی مدد کرنے سے منع کرے تنہا کھانا کھائے اور اپنے ماتحت کو مارےو راستى كه۔

 19- حاکم کے لیے وفا نہیں

« لَیْسَ لِبَخیل راحَةٌ، وَ لا لِحَسُود لَذَّةٌ، وَ لا لِمُـلـُوك وَفاءٌ وَ لا لِكَذُوب مُرُوَّةٌ ».
کنجوس کے لیے راحت نہیں ہے حاسد کے لیے لذت نہیں ہےبادشاہ کے لیے وفا نہیں ہےاور جھوٹے کے لیے مرؤت نہیں ہے۔

 20- ہاتھ نہ چوما جائے!

« لا یُقَبِّلُ الرَّجُلُ یَدَ الرَّجُلِ، فَإِنَّ قُبْلَةَ یَدِهِ كَالصَّلاةِ لَهُ ».

كوئی شخص کسی کا ہاتھ نہ چومےاس لیے کہ ہاتھ کا چومنا گویا اس کے لیے نماز شمار ہوتا ہے۔

 21- حُسن ظنّ به خدا

« أَحْسِنِ الظَّنَّ بِاللّهِ، فَإِنَّ مَنْ حَسُنَ ظَنُّهُ بِاللّهِ كانَ عِنْدَ ظَنِّهِ وَ مَنْ رَضِىَ بِالْقَلیلِ مِنَ الرِّزْقِ قُبِلَ مِنْهُ الْیَسیرُ مِنَ الْعَمَلِ. وَ مَنْ رَضِىَ بِالْیَسیرِ مِنَ الْحَلالِ خَفَّتْ مَؤُونَتُهُ وَ نُعِّمَ أَهْلُهُ وَ بَصَّرَهُ اللّهُ دارَ الدُّنْیا وَ دَواءَها وَ أَخْرَجَهُ مِنْها سالِمًا إِلى دارِالسَّلامِ ».

 خداوند عالم سے حسن ظن رکھوجو خدا سے حسن ظن رکھتا ہےخدا وند عالم اس گمان جیسا ہی اس کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے جو تھوڑے سے رزق پر راضی ہو جاتا ہے اس کے تھوڑے سے عمل کو بھی قبول کر لیا جاتا ہے جو تھوڑے سے حلال پر راضی ہوجائےاس کے خرچ میں تخفیف ہو جاتی ہے'اس کے اہل وعیال کو نعمتوں سے نوازا جاتا ہے خوند عالم اسے دنیا اور اس کی دواؤں سے بینا بنا دیتا ہےاور اسے صحیح سلا مت دارالسلام (بہشت) پہونچا دیتا ہے۔

 22- اركان ایمان

« أَلاْیمانُ أَرْبَعَةُ أَرْكان: أَلتَّوَكُّلُ عَلَى اللّهِ، وَ الرِّضا بِقَضاءِ اللّهِ وَ التَّسْلیمُ لاَِمْرِاللّهِ، وَ التَّفْویضُ إِلَى اللّهِ ».

ایمان کے چار ركن ہوتے ہیں: 1ـ خدا پر توکل 2ـ  قضاى الہی پر راضی رہنا  3ـ  خداکی بارگاہ میں تسلیم رہنا4ـ اپنے کاموں کو خدا پر چھوڑ دینا۔

 23- بهترین بندگان خدا

« سُئِلَ عَلَیْهِ السَّلامُ عَنْ خِیارِ الْعبادِ؟ فَقالَ(علیه السلام):أَلَّذینَ إِذا أَحْسَنُوا إِسْتَبْشَرُوا، وَ إِذا أَساؤُوا إِسْتَغْفَرُوا وَ إِذا أُعْطُوا شَكَرُوا، وَ إِذا أُبْتِلُوا صَبَرُوا، وَ إِذا غَضِبُوا عَفَوْ ».

امام رضا(علیه السلام) سے سب اچھے بندوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:وہ جب نیكى كرتے ہیں تو خوشحال  ہوتے ہیں ، جب برائی کرتے ہیں مغفرت طلب کرتے ہیں  جب انهیں کچھ عطا ہوتاہےتو شکر کرتے ہیں جب ان کا امتحان لیا جاتا ہے تو صبر کرتے ہیں جب انھیں غصہ آتا ہے تومعاف کردیتےہیں۔

 24-فقیر کو حقیر سمجھنا 

« مَنْ لَقِىَ فَقیرًا مُسْلِمًا فَسَلَّمَ عَلَیْهِ خِلافَ سَلامِهِ عَلَى الاَْغْنِیاءِ لَقَى اللّهُ عَزَّوَجَلَّ یَوْمَ الْقِیمَةِ وَ هُوَ عَلَیْهِ غضبان.

 جو کسی مسلمان فقیر کو دیکھےاور اسے مالداروں کے برخلاف طریقہ سےسلام کرےوہ قیامت کے دن خدا سے اس عالم میں ملاقات کرے گا کہ خدا اس پر غضبناک ہوگا۔

25- دنیا کی خوشحال زندگی 

« سُئِلَ الاِْمامُ الرِّضا(علیه السلام): عَنْ عَیْشِ الدُّنْیا؟ فَقالَ: سِعَةُ الْمَنْزِلِ وَ كَثْرَةُ الُْمحِبّینَ ».

حضرت امام رضا(علیه السلام)  سے دنیا کی خوشحال  زندگی کے بارے میں سوال کیا گیاتو  آپ نے فرمایا وسیع مکان اور چاہنے والوں کی کثرت۔
 
26-   ظالم حکام کے برے اثرات

« إِذا كَذَبَ الْوُلاةُ حُبِسَ الْمَطَرُ، وَ إِذا جارَ السُّلْطانُ هانَتِ الدَّوْلَةُ، وَ إِذا حُبِسَتِ الزَّكوةُ ماتَتِ الْمَواشى ».

 جب حاکم جھوٹ بولنے لگیں تو بارش روک دی جاتی ہے جب حاکم ظلم کرنے لگیں توحکومت ذلیل ہوجاتی ہے اور جب زکات ادا نہ کی جائے تومویشی مرنے لگتے ہیں۔

 27-  مؤمن کو رنج وغم سے بچانا

« مَنْ فَرَّجَ عَنْ مُؤْمِن فَرَّجَ اللّهُ عَنْ قَلْبِهِ یَوْمَ القِیمَةِ ».

جو شخص  کسی مومن کے لیے آسانیاں فراہم کرنے کی کوششیں کرتا ہے خدا وند عالم قیامت میں اس کے لیےآسانی فراہم کرے گا۔
 
28-  واجبات کے بعد سب سے بہترین عمل

« لَیْسَ شَىْءٌ مِنَ الاَْعْمالِ عِنْدَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ بَعْدَ الْفَرائِضِ أَفْضَلَ مِنْ إِدْخالِ السُّرُورِ عَلَى الْمُؤْمِنِ ».

 واجبات کی انجام دہی کے بعد خدا وند عالم کے نزدیک سب سے بہترین عمل مومن کے لیے خوشیوں کا سامان فراہم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

29- تین چیز یں تین چیزوں سےوابسته ہوتی ہیں

« ثَلاثَةٌ مُوَكِّلٌ بِها ثَلاثَةٌ: تَحامُلُ الاَْیّامِ عَلى ذَوِى الاَْدَواتِ الْكامِلَةِ وَإِسْتیلاءُ الْحِرْمانِ عَلَى الْمُتَقَدَّمِ فى صَنْعَتِهِ، وَ مُعاداةُ الْعَوامِ عَلى أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ ».
تین چیزیں دوسری تین چیزوں سے وابستہ ہوتی ہیں 1زمانے کی سختی وسایل کی فراہمی سے  2صنعت اور پیشہ سے کمزور رہ جانے والوں کومحرومی سے3عوام کی دشمنی صاحبان معرفت سے۔

30- اعتدال اور حسن سلوک

« عَلَیْكُمْ بِالْقَصْدِ فِى الْغِنى وَ الْفَقْرِ، وَ الْبِرِّ مِنَ الْقَلیلِ وَ الْكَثیرِ فَإِنَّ اللّهَ تَبارَكَ وَ تَعالى یَعْظُمُ شِقَّةَ الـتَّمْرَةِ حَتّى یَأْتِىَ یَوْمَ الْقِیمَةِ كَجَبَلِ أُحُد ».

تمھارے اوپر لازم ہے کہ امیری اور غریبی دونوں میں اعتدال پر گامزن رہو 'نیکی کرتے رہو چاہے کم ہو یا زیادہ خدا وند عالم آدھی کھجور کو بھی قیامت میں اتنا بڑا کردے گا جتنا بڑا احد کا پہاڑ ہے۔ 

 31-  ایک دوسرےسےملاقات اورآپس میں اظهارمحبت

« تَزاوَرُوا تَحابُّوا وَ تَصافَحُوا وَ لا تَحاشَمُو ».

 ایک دوسرے کو دیکھنے جاؤ آپس میں محبت رکھو 'مصافحہ کرو اور غصہ نہ ہو۔

 32- راز داری

« عَلَیْكُمْ فى أُمُورِكُمْ بِالْكِتْمانِ فى أُمُورِ الدّینِ وَ الدُّنیا فَإِنَّهُ رُوِىَ « أَنَّ الاِْذاعَةَ كُفْرٌ» وَ رُوِىَ « الْمُذیعُ وَ الْقاتِلُ شَریكانِ» وَ رُوِىَ « ما تَكْتُمُهُ مِنْ عَدُوِّكَ فَلا یَقِفُ عَلَیْهِ وَلیُّكَ».:

دین دنیا میں اپنے کاموں میں رازداری سے کام لوالیے کہ روایت ہے کہ رازوں کو فاش کرنا کفر ہے  روایت میں راز کو فاش کرنے والےاور واتل آپس میں شریک ہیں  روایت میں کہ جز چیز کو دشمن سے راز رکھنا ہے اس زے دوزت کو بھی واقف نہیں ہونا چاہئے»۔

 33- عہد شكنى اور بہانہ بازی

« لا یَعْدُمُ المَرْءُ دائِرَةَ السَّوْءِ مَعَ نَكْثِ الصَّفَقَةِ، وَ لا یَعْدُمُ تَعْجیلُ الْعُقُوبَةِ مَعَ إِدِّراءِ الْبَغْىِ ».

انسان عہد شکنی کے ذریعہ برایوں کے منجدھار سے نہیں نکل سکتااور جو بہانہ بازی سے ظلم کرتا ہے وہ عذاب کی عجلت سے نہیں بچ سکتا۔

 34- برخورد مناسب با چهار گروه

« إِصْحَبِ السُّلْطانَ بِالْحَذَرِ، وَ الصَّدیقَ بِالتَّواضُعِ، وَ الْعَدُوَّ بِالتَّحَرُّزِ وَ الْعامَّةَ بِالْبُشْرِ ».

 حاکم کی ہمراہی خوف اوراحتیاط کے ساتھ کرو دوست سے تواضع سے پیش آؤ دشمن سے بچے رہو اور عام لوگں سے خوشحال چہرہ کے ساتھ ملو۔

 35- کم رزق پر راضی رہنا

« مَنْ رَضِىَ عَنِ اللّهِ تَعالى بِالْقَلیلِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِىَ اللّهُ مِنْهُ بِالْقَلیلِ مِنَ الْعَمَلِ ».

جو خدا کے تھوڑے سے رزق پر راضی ہو جاتا ہے خدا اس کے تھوڑے سے عمل پر راضی ہو جا تا ہے۔

 36- عقل و ادب

« أَلْعَقْلُ حِباءٌ مِنَ اللّهِ، وَ الاَْدَبُ كُلْفَةٌ فَمَنْ تَكَلَّفَ الأَدَبَ قَدَرَ عَلَیْهِ، وَ مَنْ تَكَلَّفَ الْعَقْلَ لَمْ یَزْدِدْ بِذلِكَ إِلاّ جَهْل ».

عقل اللہ کاعطیّه ہےادب داشتن زحمت کو برداشت کرنا ہے جو زحمت برداشت کرکے ادب کرے وہ پھر آسانی سے اس پر قادر ہو جاتا ہےلیکن جو زحمت اٹھا کر عقل حاصل کرنا چاہے اسے صرف جہالت ہی حاصل ہوتی ہے۔

 37- محنت کرنے کی جزا

« إِنَّ الَّذى یَطْلُبُ مِنْ فَضْل یَكُفُّ بِهِ عِیالَهُ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الُْمجاهِدِ فى سَبیلِ اللّهِ ».

جو شخص اپنےاہل وعیال کو آرام پہونچانے کے لیےرزکے حصول میں زحمت اٹھائےاس کی جزا خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہد کے برابر ہے۔

 38- پانچ لوگوں سے امید نہ لگاؤ

« خَمْسٌ مَنْ لَمْ تَكُنْ فیهِ فَلا تَرْجُوهُ لِشَىْء مِنَ الدُّنْیا وَ الاْخِرَةِ:مَنْ لَمْ تَعْرِفَ الْوَثاقَةَ فى أُرُومَتِهِ، وَ الكَرَمَ فى طِباعِهِ، وَ الرَّصانَةَ فى خَلْقِهِ، وَ النُّبْلَ فى نَفْسِهِ، وَ الَْمخافَةَ لِرَبِّهِ ».

پانچ لوگوں سے دنیاو آخرت کی کوئی امید نہ لگاؤ ١-جس کےاندربھروسہ نہ دکھایی دے۲-جس کی طبیعت میں کرم نہ ہو٣- جس کی خلقت میں استواری نہ ہو۴-جس کے نفس میں شرافت نہ ہو ٥-جس کے دل میں اپنے پرور دگار کا خوف نہ ہو۔

 39-کامیابی اورعفو و بخشش

« مَا التَقَتْ فِئَتانِ قَطُّ إِلاّ نُصِرَ أَعْظَمُهُما عَفْوً ».

دو گروہ آپس میں نہیں ٹکراتے مگر یہ کہ ان میں سے کامیابی اسے ملتی ہے جو عفو و درگذر سے زیادہ کام لیتا ہے۔

40- عمل صالح اور آل محمّد سے محبت

« لا تَدْعُوا الْعَمَلَ الصّالِحَ وَ الاِْجْتِهادَ فِى الْعِبادَةِ إِتِّكالاً عَلى حُبِّ آلِ مُحَمَّد(علیهم السلام) وَ لا تَدْعُوا حُبَّ آلِ مُحَمَّد(علیهم السلام)لاَِمْرِهِمْ إِتِّكالاً عَلَى الْعِبادَةِ فَإِنَّهُ لا یُقْبَلُ أَحَدُهُما دُونَ الاْخَرِ ».

 آل محمد (علیهم السلام)کی محبت پر بھروسہ کرکے نیک اعمال اور عبادتوں میں کوشش کو ترک نہ کرو اور نہ اپنے اعمال پر بھروسہ کرکے آل محمد(علیهم السلام) سےمحبت کو ترک کروے اس لیے کہ ان میں سے کوئی ایک دوسرے کے بغیر قبول نہیں کی جائے گی۔

انتخاب وترجمہ:سیدحمیدالحسن زیدی،الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .