۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا سید حمید الحسن زیدی

حوزہ/جب آیہ مباہلہ میں ان پانچ پاکیزہ ذوات مقدسہ کی صداقت ثابت ہو گئی تو یہ طے ہو گیا کہ ان کے مقابلے میں آنے والا جھوٹااور ناحق ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور کے مدیر حجۃ الاسلام و المسلمین  سید حمیدالحسن زیدی نے حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والے آصف اشرف جلالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بنت نبی کی عصمت کا انکار جہالت و حماقت اور کوتاہ فکری یا مفادپرسی ہے۔

مولانا سید حمید الحسن زیدی نے کہا کہ نظام ہدایت کی سربراہی کے لیے عصمت وہ بنیادی شرط ہے جس کے بعد اس سربراہ کی بے چون و چرا اطاعت میں نجات کی ضمانت کااحساس ہوتاہے اور انسان کو یہ یقین ہو جاتا ہے کہ جوخود غلط نہیں کرسکتا وہ غلط کا حکم بھی نہیں دے سکتا اسی لیے ساری دنیا کے باشعور مسلمان انبیاء الہی کی عصمت کے قایل ہیں اگرچہ کچھ سرپھرے اپنی کوتاہ فکری یا مفاد پرستی کے لیے قران مجید کی بعض آیتوں کو سطحی نظر سے دیکھنے کے بعد انبیاء علیھم السلام کی عصمت پر بھی سوالیہ نشان لگادیتے ہیں۔ 

مولانا نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ کوتاہ فکری یا مفاد پرستی آنکھوں پر اس طرح کے پردہ ڈال دیتی ہے کہ وہ حق کو دیکھنے سے اندھی ہو جا تی ہیں اور پھر یہ آنکھوں کی نابینائی دلوں کو بھی اندھا بنا دیتی ہے اور ایک غلط کو چھپانے کے لیے پے در پے غلطیوں کا ارتکاب کرناپڑتا ہے کچھ مفاد پرست ایک طرف  اپنے منتخب رہنماؤں کو انبیاء کا جانشین ثابت کرناچاہتے تو دوسری طرف دیکھتے ہیں کہ ان دامن کردار اتنا آلودہ ہے کہ انھیں معصوم انبیا کا جانشین نہیں مانا جاسکتا تو اپنے رہنماؤں کی کوتاہی کوکودیکھ کر عصمت انبیا ہی کا کا انکار کردیتے ہیں تاکہ نایب اورمنوب عنہ میں یکسانیت دکھا سکیں۔

جب کہ اس کے برخلاف  کچھ افراد تمام انبیاء الہی کوعام طور پر اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاص طورپر معصوم مانتے ہیں اور آپکے قول و عمل کو حجت قرار دیتے ہیں 

مدیر الاسوۃ فاؤنڈیشن نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد امت مسلمہ آپ کی جانشینی کے بارے میں دو حصوں میں بٹ گئی ان میں سے ایک جماعت کا نظریہ یہ تھاکہ نظام ہدایت میں قانون شریعت کی تکمیل کے بعد نبی کی ضرورت تو نہیں ہے لیکن قانون شریعت کی حفاظت اور اس کی وضاحت کے لیےایک ایسے سلسلے کی ضرورت بہر حال ہےجوصفات نبوت کا آئینہ دار ہو اور نبی کی طرح اسے بھی خدا وند عالم کی طرف سے بنایا  اور خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعہ ہی متعارف کرایاگیا ہو۔

ظاہر سی بات ہے کہ خداوند عالم جس طرح غیر معصوم کو نبی نہیں بناتا اسی طرح غیر معصوم کو نبی کا جانشین بھی نہیں بنا سکتا چنانچہ اس نے نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ایک پورا سلسلہ ہدایت قایم کیا جس کی عصمت پر دلیل کے طور پر جہاں ایک طرف وہ تمام دلایل کافی ہیں جو نبی کی عصمت پر دلالت کرتے ہیں تو دوسری طرف قران مجید کی بہت سی آیتیں اپنے تاریخی شواہد کے ساتھ اس سلسلہ ہدایت کی عصمت پر صراحت کے ساتھ دلالت کرتی ہیں جیسے آیہ مباہلہ پنجتن پاک کی صداقت کی دلیل ہے تو آیہ تطہیر طہارت کی  اس کے علاوہ اور بھی بہت سی آیتیں ہیں جو ان ذوات مقدسہ کی عظمت فضیلت اور عصمت پر دلالت کرتی ہیں آیہ مباہلہ جو نصاریٰ نجران سے مباہلہ کو بیان کرتی ہے اس کے بارے میں تمام تاریخی شواہد واضح کرتے ہیں کہ جھوٹوں پر لعنت کے لیے جو قافلہ نکلا وہ صرف اور صرف انھیں پانچ ذوات مقدسہ پر مشتمل تھا اور یہ بھی واضح ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا وجود بحکم قران ضروری اور جن افراد کی صداقت سے نصاریٰ نجران کے خلاف حقانیت اسلام کو ثابت کیا جا سکتا تھا ان میں صداقت کے اعتبار سے سب ایک ہی درجہ پر فائز تھے یعنی کسی میں بھی ذرہ برابر جھوٹ کا شائبہ نہ تھا جو حقیقت میں ان سب کے معصوم ہونے کی  بہترین دلیل ہے اس لیے کہ جو اپنے ہر قول و عمل میں سچا ہو  اس کی زندگی میں گناہ اور غلطی کا تصور نہیں ہو سکتا۔

مزید اپنی گفتگو میں کہا کہ دوسری آیت آیہ تطہیر ہےجس میں ارادہ پروردگار کے انحصار کے ساتھ پنجتن سے رجس کے دور ہونے کا اعلان ہے جسے شیعہ اور سنی تمام مفسرین نے قبول کیا ہے  اگرچہ اہل بیت علیہم السلام کے مقابلے میں دوسروں کو مقدم کرنے والے افراد آیت کے مصداق میں بعض ازواج کو داخل کرنے کی ناکام کوشش سے باز نہیں آتے اورچونکہ انھیں ان ازواج کے کردار میں وہ کمال نظر نہیں آتا جو آیت کے مصداق میں بطور پاکیزہ از رجس یعنی معصوم ہونا چاہیے اس لیے وہ اہل بیت علہیم السلام کی عصمت کا بھی انکار کر دیتے ہیں کہ کہیں معصوم اہل بیت کےمقابلہ میں  ان کے منتخب رہنمابونے نہ ثابت ہوجائیں بھلاکون باشعور ہوگا جو آیہ تطہیر کے ان مصادیق کو چھوڑ کرجو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مل کر طہارت کی سند حاصل کر چکے ہوں ایسے افرادکو  اپنا رہنما بنائےجومدتوں بت پرستی کرنے کے بعد مسلمان ہوئے ہوں ایسے افراداگر واقعی حسن کردار کے مالک ہوں تو ایک اچھے امتی تو بن سکتے ہیں رہنما ہر گز نہیں کہلا سکتے۔ 

مگر کیا کیا جائےکچھ افراد نے نبی اکرم کے ساتھ آیہ تطہیراور مباہلہ کے مصادیق میں شریک ذوات مقدسہ کو چھوڑ کر رہنمائی کے لیے نااہل افراد کو اپنا پیشوابنا لیا اور اب اہل بیت علیہم السلام اور نبی کی بیٹی حضرت زہراسلام اللہ علیہا کے مقابلے میں انکے غلط فیصلوں کی توجیہ کے لیےزبانی طور پر اہل بیت علیہم السلام کی طہارت کا اعتراف کرنے کے باوجودان کی عصمت کا انکار کرنے لگے ہیں تاکہ اپنے رہنماؤں کے غلط فیصلے کو صحیح ٹھہرا سکیں جیسا کہ ابھی چند دن پہلے اسلام کے نام پر کلنک ایک جاہل بے دین منافق نے بلا کسی دلیل کے اپنے خون کے ناپاک ہونے کا ثبوت فراہم کرتے ہوئے شیطان کی نمک حلالی میں رحمن کی نمک حرامی کا مظاہرہ کیا جہالت اور عناد کی حد یہ ہے کہ بلا کسی دلیل کے ایک کتاب نما چیز ہاتھ میں لیکر کسی غیر معروف پیر کے نام سے بلا کسی دلیل کے دیدہ دلیری کرتے ہوئے چرب زبانی کی کہ آیہ تطہیر کا مصداق ہونا شرف ہے لیکن وہ عصمت اور خطا سے پاک ہونے کی دلیل نہیں اس نااہل کو یہی نہیں پتہ کہ رجس سے طہارت کا مطلب معصوم ہونا ہی ہے  اور جب ایک آیت میں پانچ لوگوں کے بارے میں ایک ہی بات کہی گئی ہے  تو ایک کے لیے عصمت اور باقی کے لیے صرف شرف طہارت کا قایل کیسے ہوا جاسکتا ہے آیت کی روسے طہارت کی جس منزل پر رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اسی منزل پر انکے ساتھ اعلان طہارت میں شریک بقیہ چار افراد بھی ہیں یہ  رجس سے کیسی پاکیزگی ہے جوارادہ پروردگار ہونے کے باوجود معاذاللہ طہارت کے مصادیق افرادکےخطا سے پاک ہونے کی دلیل نہ بن سکے اور ان کے مقابلے میں ایسے افراد کو حق پر قرار دے جو مدتوں گنہگار رہ چکے ہوں 
رجس سے طہارت یعنی کیا؟ اگر طہارت عصمت نہیں ہے تو اورکیا ہے؟ یہ کیسا شرف ہے جس کا کردار پر کوئی اثر نہ ہو بغض اہل بیت علیہم السلام میں اندھا جہالی یہ بھی نہیں سمجھ پایا کہ طہارت کامطلب ا گر عصمت نہیں تو اور کیا ہے؟ اور اس سے مراد اگر عصمت نہیں ہے تو اس کے اعلان کی ضرورت کیا ہے؟ دنیا میں اگر کسی کی عقل پر نفاق و حماقت کے پردہ نہ ہوں توبہت آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ رجس سے طہارت کا مطلب ہر قسم کی غلطی اور خطا کی کثافت سے پاک ہونا ہے۔

اس کے علاوہ جب آیہ مباہلہ میں ان پانچ پاکیزہ ذوات مقدسہ کی صداقت ثابت ہو گئی تو یہ طے ہو گیا کہ ان کے مقابلے میں آنے والا جھوٹااور ناحق ہے۔

آخر میں کہا کہ آیات قرانی کی روشنی میں صداقت اور طہارت میں منحصر یہ پانچ ذوات مقدسہ معصوم اور ہر خطا اور غلطی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پاک ہیں  انکے دامن کردار پر نہ کل کوئی دھبہ لگا سکا اور نہ آج کسی میں دم ہے سورج پر تھوکنے والااپنی گندگی کا سامان فراہم کرتا ہے جیسا کہ بے شرف جہالی نے  بنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی سے مخلوق کی رضا کے لیے خالق کی ناراضگی خرید کر کیا وہ اپنے اس جرم کی سزا انشاءللہ دنیا میں بھی بھگتے گا اور آخرت میں بھی درد ناک عذاب میں مبتلا ہوگا اور شہزادی دوعالم کا مرتبہ تاریخ عالم و آدم کاوہ درخشاں آفتاب رہے گا جس کی  ضیا باری سے دنیا مستفید ہوکر اپنی دنیا وآخرت کو سسنوارتی اور نکھارتی رہے گی دعا ہے کہ معبود اس بے شرف جہالی کو اسکے محبوب رہنما کے ساتھ محشور کرے اور ہمیں چادر زہرا سلام اللہ علیہا کے سایہ میں آپ کی عنایات سے بہرہ مند فرمائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .