۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
معصومه ابتکار

حوزہ/خاتون نائب ایرانی صدر برائے خاندان اور خواتین کے امور نے نسل پرستی اور عدم مساوات کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اب مغرب میں مسلئے بن چکے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،خاتون نائب ایرانی صدر برائے خاندان اور خواتین کے امور نے نسل پرستی اور عدم مساوات کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اب مغرب میں مسلئے بن چکے ہیں۔ان خیالات کا اظہار "معصومہ ابتکار" نے جمعرات کے روز صنفی مساوات اور خواتین اور لڑکیوں کو با اختیار بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انصاف، انسانی اقدار اور خواتین کے حقوق کے تحفظ  کیلئے دنیا کو نقطہ نظر اور افق کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

ابتکار نے کہا کہ بیجنگ کانفرنس کے پچیس سال بعد دنیا نے اسی طرح کے شعبوں میں ترقی کی ہے لیکن دیگر جہتوں میں ہمیں اب بھی بہت سارے چیلنجوں کا سامنا ہے۔

نائب ایرانی صدر نے کہا کہ میں نے چوتھی عالمی کانفرنس میں اپنے ملک کے ماہر وفد کی سربراہی کی اور دیکھا کہ کس طرح مختلف ممالک کی خواتین نے فریم ورک کی مخصوص خصوصیات کو بہتر بنانے کیلئے کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان میں سے بہت سے شعبوں میں ناکام ہوچکے ہیں اور ہم جنگ، غربت اور بیماری جیسے شعبوں میں پسپائی رکھتے ہیں۔

ابتکار نے کہا کہ عدم مساوات اور نسل پرستی کیخلاف جنگ جاری ہے اور مغربی نصف کرہ میں ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف، انسانی اقدار اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کی عکاسی کیلئے دنیا کو ذہنیت کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

ابتکار نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام کے چار دہائیوں بعد ہمارے پاس ابھی بھی بہت سارے چیلنجز موجود ہیں حالانکہ ہم نے تعلیم اور صحت جیسے بہت سے شعبوں میں نمایاں پیشرفت کی ہے اور خواتین کی عمر متوقع 25 سال بڑھ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قوم نے سپر پاورز کیخلاف مزاحمت کی ہے اور بڑے فخر اور آزادی سے اپنے پاؤں پر کھڑی ہے۔

ابتکار نے کہا کہ جب کہ غیر ملکی مداخلت نے ہمارے خطے کو دوچار کیا ہے ایران نے امن اور استحکام کو مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران ایران کیخلاف امریکی معاشی دہشتگردی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کرونا وائرس کیخلاف جد و جہد کرنے والی طبی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .