حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی کے مطابق «مشکلات حاضر: نفرت انگیزی، شدت پسندی، دہشت گردی، اسلامو فوبیا اور آذربائیجان پر آرمینیا کا تجاوز» ویبنار اسلامی مرکز کے تعاون سے باکو میں مسلم کونسل کے سربراہ شیخ الاسلام اللہ شکور پاشازاده کی صدرت میں منعقد ہوئی جسمیں ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی کے سربراہ ابوذر ابراہیمی ترکمان بھی شریک تھے۔
ابراہیمی ترکمان نے خطاب میں کہا کہ جہل اسلام متون میں عقل کے برابر استعمال ہوتا ہے اور ممکن ہے کہ عالم بھی اس میں گرفتار ہو اور اسی لیے حضرت علی ابن ابیطالب (ع) فرماتے ہیں: «رُبَّ عَالِمٍ قَدْ قَتَلَهُ جَهْلُهُ، وَ عِلْمُهُ مَعَهُ لَا ینْفَعُهُ».
انکا کہنا تھا کہ افسوس ہے کہ علمی پیشرفت کے باجود آج ماڈرن انداز میں ہم جہل یا جہالت کا مشاہدہ کرتے ہیں اور نبی
مکرم اسلام(ص) کی توہین اس کورونا بحران میں جہالت نہیں تو کیا ہے؟ اور اسکا سبب معنویت اور اخلاق سے غفلت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ غزالی، غفلت کو بیماری قرار دیتا ہے اور غافل کو دلیل کی ضرورت نہیں بلکہ اخلاق کی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ مجازی دنیا نے انسان کو گھر ہی میں تنہا کردیا ہے اور سوچنے کی کسی کو فرصت ہی نہیں: «وَفِی أَنْفُسِکمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ» (ذاریات ۲۱) لہذا عصر حاضر کی جاہلیت کو ختم کرنے کے لیے پہلے خود سے آشنائی حاصل کرنا ہوگی۔
ابراہیمی ترکمان نے فرانس میں توہین رسول اکرم(ص) کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کو سوچنا چاہیے کہ ایک دن وہ علم و انصاف کی بات میں آگے تھا مگر اج کہاں جا پہنچا ہے۔ کیا صدر کی جانب سے ایک ایسے توہین کا دفاع جو اربوں انسانوں کے جذبات کو مجروح کرتی ہو، جاہلانہ اقدام نہیں۔