۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا ولی رحمانی

حوزہ/اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں قرآن مجید کی 26 آیات کو حذف کرنے کے لیے مفاد عامہ کی ایک درخواست داخل کی ہے جس کے بعد ملک بھر کے مسلمانوں میں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وسیم رضوی کے اقدام کی مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر بشمول اہل سنت، اہل حدیث، دیوبندی، بریلوی، شیعہ علماء کی جانب سے پرزور مذمت کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے وسیم رضوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام مسالک کا مکمل اتفاق ہے کہ قرآن کریم اپنی اصل، اساس اور نازل شدہ حالت میں بعینہ موجود ہے اور تاقیامت اس میں ایک نقطے کی بھی تحریف نہیں کی جاسکتی کیوں کہ اس کی حفاظت کی ضمانت رب کریم نے خود لی ہے‘۔

اس سلسلہ میں معروف عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے بھی ایک ویڈیو پیام میں کہا کہ ’قرآن کی کسی آیت میں تبدیلی یا اس کے ایک نقطہ میں بھی ترمیم یا تحریف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے وسیم رضوی کا نام لیے بغیر کہا کہ بعض طاقتیں اپنے سنگھی آقاؤں کو خوش کرنے کےلیے ایسا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کسانوں کے احتجاج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’اس احتجاج کو ختم کرنے کےلیے کئی طرح کی سازشیں کی جا رہی ہیں جبکہ وسیم رضوی اس طرح کی سازشوں میں کٹھ پتلی کا رول ادا کر رہا ہے‘۔

مولانا سجاد نعمانی نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ ’وہ سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کی سازشوں پر خاموش رہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ جاہلوں کا جواب دینا سمجھ داری نہیں ہے، بلکہ ملک میں امن و سلامتی کو قائم رکھتے ہوئے، فرقہ پرستوں کی جانب سے رچی جارہی سازشوں کا خاموشی کے ساتھ منہ توڑ جواب دینا ہی دانشمندی ہے‘۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .