۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
مولانا سید شاہد جمال رضوی

حوزہ/ بانی و مدیر شعور ولایت فاؤنڈیشن نے کہا: قرآن جو ہمارے پاس ہے اور جسے ہم پڑھتے ہیں اس کی ایک اہم خاصیت یہ ہے کہ اس کے الفاظ خداوندعالم کی طرف سے نازل کردہ ہیں، اس میں بندوں کا کوئی دخل نہیں ہے، جتنا ہے وہ سب خداوندعالم کا ہے اور وہی اس کا محافظ بھی ہے، کسی میں جرائت نہیں کہ وہ اس عظیم اور آفاقی کتاب میں کمی و زیادتی کرے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن کریم کے سلسلے میں وسیم رضوی کے حالیہ بے بنیاد بیان کے خلاف مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے مولانا سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری بانی و مدیر شعور ولایت فاؤنڈیشن نے کہا: قرآن کریم ایک آفاقی اور پاکیزہ کتاب ہے، نجس ذہن و دل والے اسے سمجھنے سے قاصر ہیں ۔

مولانا نے اپنے بیان میں یہ بھی کہاکہ یہ قرآن جو ہمارے پاس ہے اور جسے ہم پڑھتے ہیں اس کی ایک اہم خاصیت یہ ہے کہ اس کے الفاظ خداوندعالم کی طرف سے نازل کردہ ہیں ، اس میں بندوں کا کوئی دخل نہیں ہے، جتنا ہے وہ سب خداوندعالم کا ہے اور وہی اس کا محافظ بھی ہے ، کسی میں جرائت نہیں کہ وہ اس عظیم اور آفاقی کتاب میں کمی و زیادتی کرے ۔

شعور ولایت کے مدیر مولانا شاہد جمال رضوی کی طرف سے جاری مذمتی بیان کا مکمل متن یہ ہے :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قرآن کریم کائنات کی وہ عظیم ترین کتاب ہے جس میں تمام نوع انسان کی ہدایت و سعادت موجود ہے، اس کے الفاظ بہت شیریں ہیں ، عبارتیں انتہائی رواں اور ترنم سے بھرپور ہیں ، کلمات کی ترکیب انتہائی موزوں ہے اور ان الفاظ اور عبارتوں میں آہنگ، نغمگی اور ترنم کے ساتھ معانی کا سمندر ہے ، معانی کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر جس کی گہرائی اور گیرائی کا اندازہ نہ آج تک کیا جاسکا ہے اور نہ آئندہ احاطہ کیا جاسکے گا ۔ چھوٹے چھوٹے جملوں میں آفاقی مفاہیم کو سمودیاگیاہے ، جیسے جیسے زمانہ گزرتا جاتاہے معانی اور مفاہیم کا تازہ بتازہ رنگ و آہنگ نکھر کر سامنے آتا جاتاہے ۔
اس کتاب کی آفاقیت اور تہہ در تہہ معانی و مفاہیم کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس میں غور و فکر کا حکم دیاگیا ہے کیونکہ الفاظ کی حیثیت اور اس کی ترتیب سے جو مفہوم بنتا ہے اس میں ذرا سی بھی چوک ہوگئی تو بات کہیں سے کہیں پہنچ جائے گی ۔ یہی وہ اہم بات ہے جسے پیش نظر رکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ آیات پر مشتمل قیامت تک کے لئے یہ کتاب کیسے حجت ہے ، اس کے معانی میں کس قدر گہرائیاں اور ہمہ گیریاں ہیں ، اس کے ظواہر میں کس قدر بطون ہیں ۔لیکن یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ قرآن میں جہاں تدبر فی القرآن کا حکم ہے وہیں "لا یمسہ الا المطھرون " کی تاکید بھی ہے ،جس سے معلوم ہوتاہے کہ قرآن کریم کے آفاقی مفاہیم حتی ظواہر کو سمجھنے کے لئے ذہن و دل کی طہارت ضروری ہے ،نجس ذہن و دل والے اسے سمجھنے سے قاصر و عاجز ہیں ۔ ظاہر ہے اس عظیم کتاب کو سمجھے بغیر جب بیان دیا جائے گا تو وہ بے سر وپا اور بے بنیاد ہی ہوگا۔
وسیم رضوی کا قرآن کریم کے سلسلے میں حالیہ بیان اصل میں اسی حقیقت کی غمازی کررہاہے ، جس ذلیل انسان نے اپنی زندگی میں صحیح سے قرآن نہ پڑھاہو ، وہ اس کی بعض آیتوں کے بارے میں اپنا نظریہ کیسے تھوپ سکتاہے ۔
اس بیان کے رد عمل میں ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ قرآن جو ہمارے پاس ہے اور جسے ہم پڑھتے ہیں اس کی ایک اہم خاصیت یہ ہے کہ اس کے الفاظ خداوندعالم کی طرف سے نازل کردہ ہیں ، اس میں بندوں کا کوئی دخل نہیں ہے، جتنا ہے وہ سب خداوندعالم کا ہے اور وہی اس کا محافظ بھی ہے ، کسی میں جرائت نہیں کہ وہ اس عظیم اور آفاقی کتاب میں کمی و زیادتی کرے ۔
وسیم رضوی ملعون نے اپنے اس بیان سے قرآن کریم سے وابستہ تمام افراد کے قلوب کو مجروح کیاہے ، وہ کسی ایک مسلک کا نہیں ہر ایک مسلمان بلکہ ہر مصنف مزاج انسان کا مجرم ہے لہذا تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہر منصف انسان کا فریضہ ہے کہ وہ اس کے خلاف آواز احتجاج بلند کرے ––– ہم اس بے بنیاد بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ملک میں انتشار پھیلانے کے جر م میں اسے گرفتار کرے اور اسے اس کے کیفر کردار تک پہنچائے ۔
والسلام
سید شاہد جمال رضوی و اراکین شعور ولایت فاؤنڈیشن

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .