حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کےمطابق،ممتازعراقی عالم دین آیۃ اللہ سیدمحمدتقی نے انتخابات اور دوسرےامورمیں عراقی اہم مفادات کوانفرادی مفادات پر ترجیح دینےکامطالبہ کیاہے۔
انہوں نےمزیدکہاکہ معاشرے کی اصلاح اس کے بلند و بالا اہداف پر منحصر ہے،کیونکہ ہم سب عراق کے عنوان سے ایک ہی کشتی پر سوار ہیں اور کچھ عناصر غیروں کی خواہش پر اس کشتی کو ساحل تک پہنچنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
شیعہ عالم دین نے اپنی ہفتہ وار تقریر میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ سیاست اور تنظیموں کا زیادہ ہوناکبھی معاشرے کے اندر اختلافات کا باعث بنتا ہے،کہاکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کا ہونا مشکل نہیں ہے لیکن یہ اختلافات اگر ملکی مفادات کے خلاف ہوں تو مشکل ہے لہذا تمام سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ ملکی اہداف کو اپنا فریضہ اور نصب العین قرار دیں۔
آیۃ اللہ مدرسی نے عراقی انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا کہ ہمارے کچھ سیاستدانوں کی معاشرتی اقدار کی طرف توجہ نہیں ہے اور اپنے سیاسی اغراض و مقاصد،آئندہ کے پروگرام اور مثبت پہلوؤں کو بیان کرنے کے بجائے اپنے مدمقابل امیدواروں پر الزام عائد کرکے ملکی فضاء کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن کریم نےاجتماعات،اداروں اور تنظیموں کے معیارات کو بیان کیا ہے،کہاکہ قرآن کے مطابق یہ معاشرے کو ایمان اور اخلاقی اقدار کی بنیاد پر تشکیل دیتے ہیں۔
عراقی عالم دین نے آخر میں کہا کہ جس قدر معاشرہ ایمان و تواضع کی اقدار سے نزدیک اور دوسروں پر برتری حاصل کرنے کی کوشش،تمسخر،برے القابات اور بدگمانی سے دور ہو تو وہ معاشرہ تقویٰ کے نزدیک ہے۔لہذا اخلاقی اقدارکامعاشرے میں، خاص طور پر انتخابات کے دوران خیال رکھنا ضروری ہے۔