۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
پرواز مستقیم تل آویو-رباط

حوزہ/مراکش کے ماہر مصطفیٰ فاروق نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکومت سے مغرب تک ایک ہفتے کے دوران مسلسل تین براہ راست پروازوں کا سلسلہ، صہیونی حکومت اور مراکش کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کا ایک سب سے خطرناک نتیجہ ہے،ممکن ہے کہ اس اقدام سے سخت عوامی ردعمل پیدا ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے ، مراکشی سرگرم شہری کارکن مصطفیٰ فاروق نے صہیونی حکومت اور کچھ افریقی عرب ممالک کے مابین تعلقات معمول پر لانے کا ذکر کرتے ہوئے اسے کشیدہ قرار دیا اور کہا کہ مراکش اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لائے جانے کے صرف سات ماہ کے بعد، دو دن پہلے مراکش کے لئے پہلے اسرائیلی طیارے کی لینڈنگ کا مشاہدہ کیا گیا،جس میں ڈھائی سو سے زیادہ صہیونی سیاح موجود تھے۔

اس اقدام کو کشیدہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور افریقی حکومتوں کے مابین تعلقات معمول پر لائے جانے کا ایک نیا سلسلہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ اس کے تناظر میں صہیونی حکومت افریقی سیاہ فام قوموں میں اپنا نفوذ پیدا کرنے کے بعد افریقی اور عرب ممالک کو متحد کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ اپنے مفادات کو آسانی سے حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ مراکش اور قابض اسرائیلی حکومت کے مابین براہ راست ہوائی راستے کے قیام کے بعد،مراکشی عوام، خصوصاً میڈیا کے ممبران ، ثقافتی شخصیات اور سیاست دانوں میں چہ میگوئیاں پھیل چکی ہیں اور اس سلسلے میں قیاس آرائیاں بھی بڑھ گئیں ہیں۔

مراکشی شہری نے مراکش ایئر لائنز کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے مزید کہا کہ مراکش ایئر لائنز،جس کا نام"رائل ایئر مراکش"ہے ، افریقی ملکوں میں ایتھوپیا ایئر لائنز کے بعد سب سے بڑا اور جدید ترین مسافر بیڑا اور مراکش کا سیاحتی مرکز ہونے کی بنیادی وجوہات ہے، یہ خیال کیا جانا غلط نہیں ہو سکتا ہے کہ مراکش اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو قائم کرنے کا بنیادی مقصد، اس ملک کی صلاحیتوں سے اور اسرائیلی ہوائی کمپنیوں سے فائدہ اٹھانا ہے۔

آخر میں،انہوں نے مراکش کے قدرتی وسائل اور زرخیز زمینوں کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ مراکش ایک وسیع اور زرخیز زمین ہے ،لہذا اسرائیل کی آہستہ آہستہ مراکش میں اپنے شہریوں کے لئے بستیاں اور رہائشی مکانوں کی تعمیر میں دلچسپی رکھنے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .