حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نجف اشرف/ آیۃ اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی نے مرکزی دفتر نجف اشرف عراق میں ماہ محرم الحرام۱۴۴۳ ہجری میں اسلامی جمہوری پاکستان تبلیغ دین کے لئے جانے والے خطباء منبر حسینی کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں اپنی پدرانہ نصیحتوں سے فیضیاب کیا۔
مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف کی نصیحتوں کچھ اہم پہلو؛
آئمہ علیہم السلام سےہم نےسیکھا ہےکہ ماہ محرم الحرام کےایام کوخصوصاعشرہ اولیٰ کےایام کو مصیبت کے دن سمجھےجائیں۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کی مصیبت کے دو مہم پہلوہیں ایک یہ کہ یہ مصیبت ہےکہ امام ؑ پر ظلم ہواانکے اہل خانہ، بچوں اور مستورات پر ظلم ہوا اس ظلم کی اذیت کا احساس ہمارا ایمانی فریضہ ہےلہذا ہم اس ایمانی فریضےکولوگوں تک پہنچانےکی کوشش کریں۔ اوردوسرا پہلو یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے سب کچھ دین کی خاطربرداشت کیا ہےہم نہ صرف مومنین کو رلائیں بلکہ مومنین کو رونے اور رلانے کی رغبت دلائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دین کی خدمت بھی ہو۔ دین کی خدمت کےبھی دومہم پہلوہیں ایک میرےاورآپ کے کرداراورcorrector سے ہے ہم اپنے کردارسے لوگوں کودین کی طرف متوجہ کریںاوردوسرے لوگوں کو امربالمعروف ونہی عن المنکرکی نصیحت کریں۔
قران کی آیات میں سے ان آیات کو اپنے خطاب میں انتخاب فرمائیں کہ جن آیات سے تبلیغ بھی ہوتی ہواور دشمنان اہلبیت کے اشکالات اوراعتراضات کے جواب بھی ملتے ہوں۔
آج کل کورونا وباء دنیا میں پھیل رہی ہے اورپھیلی ہوئی ہےابھی تک جو ٹیکے بنائے گئے ہیں ان کا واضح اثر نظرنہیں آرہا پھر بھی ہم مجالس کوکسی قیمت پرنہیں چھوڑینگےالبتہ حکومت آپ سےکہے،پابندی لگائے، جو قانون آپ کو بتائے جیسے ایک دوسرے کے پہلومیں نہ ہوں، امامبارگاہیں وسیع ہوتےہیں باہر بیٹھ جائیں، مومنین کو ماسک پہنائیں جائیں اور لاوڈ اسپیکر ہوتے ہیں۔ آج توآپکی آوازیں دنیا کے ہرکونے میں پہنچ سکتی ہےاگر یہ بھی کسی جگہ ممکن نہ ہو تو ہم گھروں میں مجلس برپا کرینگے مجلس امام حسین علیہ السلام کو کسی قیمت پر نہیں چھوڑینگےمجلس کسی صورت میں نہیں چھوڑی جائیگی کیونکہ یہ ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے اور ہماری شہہ رگ حیات ہے۔
جو مجلسیں برپا ہوتی ہیں چاہےانجمن ہے یا صاحب مجلس وہ ایسی چیزیں وہاں تقسیم کریں کہ جس سے بچوں کو ہم مجلسوں میں لائیں تاکہ بچپن سے ہی ان کے سینوں میں حسین ؑ حسین ؑ محفوظ ہو جائے۔
میرا فتوی زنجیر زنی اور قمہ زنی کے بارے میں پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔
میں باربارعرض کر چکا ہوں کہ میرے جسم پروہ نشان ہیں کہ جن نشانوں کو قیامت کے دن جناب زہراء علیھا السلام کےسامنے وسیلہ بناؤں گا تاکہ وہ میری شفاعت کریں۔
جلوس بھی نکلیں گےانشاء اللہ تعالیٰ، تعزیہ داری بھی ہوگی،عزاداری بھی ہوگی، شبہیں بھی نکلیں گی زیادہ سے زیادہ اگرحکومت کہیں توفاصلے پر چلیں اس سے پہلے جتنا لمبا جلوس ہوتاتھااس سے زیادہ لمبا ہوگااورعزاداری اور جلوس کی تبلیغ ہوگی جس سے وہ بچنا چاہتےہیں وہ نہیں ہوپائے گا۔
ایک میری تمنا ہے جب آپ مصائب پڑھ رہے ہوں اورآپ کی اور مومنین کی آنکھوں میں آنسوں ہوں تو دل میں مجھے یاد فرمائیے گا۔