۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
علامہ شبیر میثمی

حوزہ/ پاکستان میں جو لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ عزاداری کو محدود کریں وہ یہ بات جان لیں کہ سب کچھ ہوسکتا ہے عزاداری نہ صرف محدود نہیں ہوگی، بلکہ عزاداری بڑھ رہی ہے، بڑھتی جائے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام جمعہ مسجد بقیۃ اللہ ڈیفنس کراچی و شیعہ علماء کونسل پاکستان کے رہنما علامہ شبیر میثمی نے کراچی میں مومنین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان بھر کے جید علماء اور ذاکرین کی کانفرنس میں بھرپور طریقے سے شرکت، جسکا عنوان ہی ”تحفظ عزاداری“ تھا۔ تمام علماء نے اپنے تمام جزئی اختلاف ایک طرف رکھ کر اس بات کو ثابت کردیا کہ اگر عزاداری پر کوئی بات آتی ہے تو ہم سب مل کر اپنے مکتب اور عزاداری کا دفاع کریں گے۔ میں تمام علمائے کرام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، خاص کر قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ بالکل موقع پر آپ نے اربعین سے پہلے یہ کانفرنس کرکے حکومت کو بھرپور پیغام دیا ہے کہ اگر تم ہمارے راستے میں رکاوٹ بنو گے تو جس طرح سونامی کے راستے میں کوئی چیز نہیں کھڑی رہ سکتی، ہماری عزاداری کے راستے میں بھی کوئی چیز نہیں کھڑی ہوسکتی۔ اس لئے بھرپور طریقے سے انہوں نے فرمایا ہے: مومنین اس دفعہ اربعین کو انجام دیں۔ 

علامہ شبیر میثمی نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ حافظ ریاض صاحب، آیت اللہ شیخ محسن علی نجفی اور دیگر جید علماء بھی وہیں پر موجود تھے۔ میری کم سعادتی رہی کہ میں نہیں پہنچ سکا لیکن بہرحال اخلاقی لحاظ سے جو حصہ ہم سے بن سکتا تھا وہ ہم نے اپنی طرف سے انجام دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو بالکل واضح کردوں کہ پاکستان میں جو لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ عزاداری کو محدود کریں وہ یہ بات جان لیں کہ سب کچھ ہوسکتا ہے عزاداری نہ صرف محدود نہیں ہوگی، بلکہ عزاداری بڑھ رہی ہے، بڑھتی جائے گی۔ ماشاء اللہ بحریہ ٹاؤن میں بھی خمسہ مجالس ہو رہا ہے۔ مجلسیں ہو رہی ہیں۔ علم پاک لگائے جا رہے ہیں۔ آگے بھی آبادیاں جا رہی ہیں، تو یہ چیزیں ہوتی رہیں گے۔ 

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں حکومت سے سوال کرتا ہوں کہ کیا پاکستان کے آئین میں یہ بات نہیں لکھی گئی ہے کہ کسی بھی مسلک کو جب تک کہ باقاعدہ طور پر کافر قرار نہ دیا جائے، کافر نہیں کہا جاسکتا ؟ قانون دان بیٹھے ہوئے ہیں۔ میری اطلاع میں تو بعض مرتبہ ججز بھی تشریف فرما ہوتے ہیں۔ کیا پاکستان کے قانون میں کسی مکتب کے پیروکاروں کو کافر کہنا قابل سزا جرم نہیں ہے؟ میں نے ذمہ داروں سے بات کی اور کوشش کی کہ ان سے یہ سوال کروں کہ یہ جو لوگ آ کر شیعہ کافر کا نعرہ لگاتے ہیں چاہے وہ پہلی محرم کو بندر روڈ پر ہو چاہے وہ دوسری جگہ پر ہو، کیا ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاسکتا؟ کسی نے ہم سے پوچھا کہ آپ لوگ کیوں ان پر ایف آئی آر نہیں کرتے؟ ہم نے کہا کہ ہم ایک قوم ہیں۔ ہم ایک مکتب ہیں۔ وہ ایک ٹولی ہے۔ مکتب ٹولی کی طرف نہیں دیکھتی ہے۔ ہمیں زیب نہیں دیتا۔ لیکن قانون کے پاسدارو! اگر چالیس سیدانیوں پر تم ایف آئی آر کاٹ سکتے ہو، دس ہزار سے زیادہ پورے پاکستان میں عزاداری پر کاٹی جا سکتی ہیں، تمہارا جلوس دس بجے ہونا تھا، ساڑھے دس بجے ختم ہوا ، ایف آئی آر کاٹ دی۔ فلاں ایف آئی آر۔ فلاں ایف آئی آر۔ کیا تمہارے اندر اتنی جرأت نہیں ہےکہ ان لوگوں پر ایف آئی آر کاٹ کر ثابت کرو کہ تم قانون کی رٹ کو قائم کر سکتے ہو؟ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ برقع پوش مولوی نے جو باتیں کی ہیں، کس نے نہیں دیکھیں ویڈیو پر! کلاشنکوف لے کر کھڑے ہیں اور پتا نہیں کیا کیا کر رہے ہیں۔ یہ کمزوریاں ملک کو کمزور کریں گی۔ یہ کمزوریاں ملک کے لئے مشکل آور بن سکتی ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .