حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،یکم ربیع الاول کو میرٹھ کے عزاخانہ چھوٹی کربلا میں تحت اللفظ مرثیہ خوانی کا عشرہ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ عشرہ کے اختتام پر مقررہ ایوارڈز قرعہ اندازی کی بنیاد پر منتخب افراد کو پیش کر دئے گئے۔اس برس کے ضیا عباس نجمی امروہوی ذاکری ایوارڈ کے لئےحسنین رضا امروہوی کا نام قرعہ میں برامد ہوا۔ حسنین رضا کی جانب سے یہ ایوارڈ استاد انور ظہیر میرٹھی نے قبول کیا۔ حسین رضا کے حصے میں ذاکری کا ایوارڈ دوسری مرتبہ آیا ہے۔
مولانا رفعت حسین ایوارڈ برائے سوز خوانی کے لئے رضی الحسنین کا نام قرعہ اندازی میں برامد ہوا۔۔ پیش خوانی ایوارڈ مرحوم مرثیہ خواں محمد ارتضیٰ عرف جمشید رضا کے نام سے منسوب ہے ۔اس برس یہ ایوارڈ محمد رضا عابدی کے نام رہا۔منتخب سامع کے لئے ایوارڈ کا سلسلہ اس برس ہی شروع کیا گیا ہے۔یہ ایوارڈ مرحوم مرثیہ خوان احمد رضا کے نام سے پیش کیا جاتا ہے۔سامع کا ایوارڈ ناصر حسین کو پیش کیا گیا۔ سامعین کے ایوارڈ کے لئے یہ شرط تھی جو افراد سوز خوانی شروع ہونے سے لیکر اختتام مجلس تک تمام مجالس میں موجود رہیں گے ان میں سے کسی ایک کو اس ایوارڈ سے نوازہ جاتا۔
عزا خانہ چھوٹی کربلا میں یہ عشرہ تحت اللفظ مجالس گزشتہ2009 سے جاری ہے۔ اس پہلے عشرے کا ذاکری ایوارڈ مرحوم محمد ارتضی کے حصے میں آیا تھا۔ اس خصوصی عشرےکی روایت کے مطابق ذاکری ایوارڈ جس شخصیت کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے اسکا نام ہر برس تبدیل ہوتا رہتا ہے لیکن پیش خوانی ،سوز خوانی اور سامعین ایوارڈ جن ہستیوں کے نام منسوب ہیں ان میں تبدیلی نہیں آتی ہے۔ اس برس کا ذاکری ایوارڈ مرحوم ذاکر اور شاعر اہل بیت ضیا عباس نجمی امروہوی کے نا م سے منسوب کیا گیا۔ جو اس عشرہ مجالس میں ہر برس مرثیہ پیش کرتے تھے۔ ضیا عباس نجمی کا انتقال گزشتہ سات جولائی کو مختصر علالت کے بعد امروہا میں ہوگیا تھا۔ ضیا عباس نجمی کے فرزند شجاع عباس نے اس عشرے کی پانچویں مجلس میں مرثیہ پیش کیا۔
اس عشرہ مجالس میں صفدر رضوی ، حسن زیدی، نوید فراز،غضنفر عباس شجاع عباس، فخری میرٹھی، عباس مرتضیٰ، انور ظہیر ماس عشرہ مجالس میں صفدر رضوی ، حسن زیدی، نوید فراز،غضنفر عباس شجاع عباس، فخری میرٹھی، عباس مرتضیٰ، انور ظہیر میرٹھی، اعجاز علی اور حسنین رضا امروہوی نے تحت اللفظ مرثیے پیش کئے۔ ۔ سوز خوانی، ضیا زیدی،علی زیدی، رضا جلالوی، رضی الحسنین،دانش،فیصل، فیروز،سہیل کاظمی،دانش،زاہد مہلکوی اور دارین حسین اور انکے ہمنواؤں نے کی اور محمد حسین،محمد رضا،عون، وارث رضا،دبیر آغا،علی ادیب،علی قنبر،مجتبیٰ،عابد جعفری،مصطفیٰ اورمحمد میاں نے پیش خوانی کی۔