حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیت اللہ علوی گرگانی نے " نئی اسلامی تہذیب کی تشکیل میں مسلمانوں کی عقلانیت اور انضمام کا کردار" کے عنوان سے منعقدہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں اپنا پیغام ارسال کیا ہے۔ جس کا متن درج ذیل ہے:
باسمه تعالی
قال الله تعالی:«انما المؤمنون اخوةـ»
اسلام نے سب سے عالی اور مکمل ترین الہی دین کے عنوان سے تمام مسلمانوں کو "بھائی" کہہ کر خطاب کیا ہے اور انہیں آپس میں اصلاح اور منطق سلیم و محکم کی پیروی کی دعوت دیتا ہے۔لہذا فرماتا ہے «انما المؤمنون اخوة فاصلحوا بین اخویکم» مومنین آپس میں ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور انہیں ایک دوسرے کے درمیان صلح و امن اور ہم آہنگی کی فضا پیدا کرنی چاہئے۔
تاہم یہ یاد رہے کہ اس آپسی اتحاد و ہماہنگی کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے دستورات ، قرآن کریم کی رہنمائی اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین کی اتباع میں ہو کہ جسے خوبصورت بیان، محبت بھرے رویے اور غیر الہی خواہشات سے ہٹ کر پیش کیا جائے۔
اگر اس آپسی اتحاد و ہماہنگی کو عقل سلیم کی طاقت سے پرکھتے ہوئے عملی کیا جائے تو اس وقت اسلامی معاشرے میں تکفیری سوچ اور اسلام کے ظاہری اصولوں پر ناجائز سختی کرنے والے جمود کا شکار اور اسی طرح حقیقت اسلام سے دور یہ شرپسند عناصر ہمارے درمیان اختلاف و تفرقہ ایجاد نہیں کر سکتے ہیں۔ یہ لوگ ایک طرف تو اپنے متشدد رویہ کی بنا پر عقل سلیم کو ورطۂ حیرت میں ڈالتے ہیں اور دوسری طرف اسلام کے قسم خوردہ دشمنوں کے ساتھ ایکا کر کے یا ان کے حربوں سے غفلت کی بنا پر عالم اسلام کے ایک "عالمگیر اور وسیع تہذیب" بننے سے مانع بن رہے ہوتے ہیں۔
اب یہ دنیا کے مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اس بے اخلاق دنیا کے مردہ جسم میں خالص محمدی اسلام کی روح کو پھونکیں کہ جس دنیا میں نہ کوئی معافی ہے اور نہ کوئی معنویت ہے۔
انسانیت کے بارے میں اسلام کا نقطۂ نظر مغرب کے نقطۂ نظر سے قطعا مختلف ہے۔ اسلام دنیا کی تمام قوموں کو بہترین، زیبا ترین اور مکمل ترین ہدیۂ الہی ہے۔ اگر مسلمان اس ہدیۂ الہی کو عقلانیت اور نئی اسلامی فکر کے ساتھ دنیا والوں کے سامنے پیش کریں تو آپ دیکھیں گے دنیا والوں کے پاس اسلام سے ہٹ کر کوئی آپشن نہیں ہو گا۔
بدقسمتی سے استکبار اور عالمی طاقتیں اپنے غلیظ پروپیگنڈوں،نفسیاتی جنگ کے ذریعہ اور مسلمانوں کے بارے میں شکوک و شبہات ڈال کر انہیں تفکر، عقلانیت اور اخلاقیات کی کمی رکھنے والے افراد کے طور پر متعارف کراتی ہیں اور اس کے بدلے میں دنیا میں مسلمانوں کے خلاف تشدد، جنگ اور امتیازی سلوک کو فروغ دیتی ہیں۔ لہذا اب استکبار کے مقابلہ میں ہمیں اپنے دینی و مذہبی مشترکات پرزور دیتے ہوئے آپسی اتحاد و ہماہنگی کو زیادہ سے زیادہ محکم و مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
امید ہے کہ ان شاء اللہ علماء اسلام اور اسلامی قوموں کے اکٹھا ہونے سے ایک نئی اسلامی اور عالمی تہذیب کی بنیاد فراہم ہو گی۔