۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا تقی عباس رضوی

حوزہ/ اسلام کی مخالفت میں سرگرم عناصر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت صرف اور صرف دنیا میں مذہبی فساد پھیلانے خاص کر گنگا جمنی خوشگوار تہذیب کا حامل ملک ہندوستان میں بڑھتی دین اسلام کی محبوبیت کے پیش نظر اسلام کو بدنام اور تاریخ اسلام کے تابناک اوراق کو مسخ کرنے کے لئے کیا جارہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی، نائب صدر اہل بیتؑ فاؤنڈیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عرصۂ دراز سے دنیا میں اسلام، پیغمبراعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعات اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں اور اب ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے رجحان کے تدارک کے لیے مسلمانوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مولانا موصوف نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمام مسلمان پرچم ِاسلام کے سایہ میں متحد ہوتےتو ملعون سلمان رشدی کی’’ شیطانی آیات‘‘ منظر عام پر نہ آتی ،اگر ہندوستان کا مسلمان قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتا تو نتھو رام جیسا ملعون ’’تاریخ اسلام‘‘ نامی کتاب کبھی نہ چھپواتا اگر ہندوستان میں رہنے والا مسلمان مسلکی تنازعات میں گرفتار نہ ہوتا تو آریہ سماج کی جانب سے رنگیلا رسول نامی کتاب یا پھر بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی تسلیمہ نسرین کی کتاب’’ لَجَّا‘‘ شائع نہ ہوتی اور نہ ہی نرسنگھا نند اور وسیم رضوی جیسے ملعون پیدا ہوتے اور اس طرح توہینِ رسالت کے بڑھتے معاملات ہمارے ملک میں پیش نہ آتے...یہ لوگ  حقیقت میں  نہ تو ہندو ہیں اور نہ ہی مسلمان بلکہ عالمی استعماری قوتوں کے آلہ کار ہیں جو ملک میں  فرقہ وارانہ فسادات پھیلانا چاہتے  ہیں ایسے  نامساعد حالات میں  حکومت غور کرے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے بجائے سزا دینے پر سنجیدہ قدم اٹھائے۔ 

مولانا تقی عباس رضوی کا کہنا تھا کہ آج ! اس گہوارۂ امن میں کھلم کھلا رحمت العالمین، سیّد الانبیاء حضرت ختمی مرتبت کی شانِ مبارک پرحملہ اور مختلف ریاستوں  میں مسلمانوں پرڈھائے جانے والے  ظلم و ستم  سے  جو چشم  پوشی کا ارتکاب کیا جارہا ہے تشویشناک ہے جو ہندوستان جیسے ملک کے منصف مزاج سیکولر افراد خاص کربیدار مغز مسلمانوں کے لئےنہایت ہی دلخراش ،افسوسناک اور قابل غور لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین در اصل تمام انبیائے الہی کی توہین ہے۔عصر حاضر میں دین اسلام کی اصل کو مسخ کرنے کی  جو سازش کفار ومشرکین کی جانب سے رچی جارہی ہے کبھی اسلام کی ہدایت آفریں تعلیمات کی تضحیک و تشنیع ، کبھی داعیٴ اسلام محسن انسانیت اور پیغمبر اعظم کی پاکیزہ و مثالی زندگی کو تنقیص و توہین کا نشانہ ، کبھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نبوت ورسالت پر رکیک اور ناروا باتیں توکبھی ہادی عالم کی شخصیت کو مجروح کرنے کی غرض سے طرح طرح کے کارٹونز،فلمیں اور من گھڑت  لیٹریچر تیار کرائی جارہی ہیں، جودرحقیقت اسلام دشمن عناصر کی شکست خوردگی ، تباہی اور بربادی کا اعلان ہے ۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ کام ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت صرف اور صرف دنیا میں مذہبی فساد پھیلانے خاص کر گنگا جمنی خوشگوار تہذیب کا حامل ملک ہندوستان میں بڑھتی دین اسلام کی محبوبیت کے پیش نظر اسلام کو بدنام اور تاریخ اسلام  کے تابناک اوراق کو مسخ کرنے کے لئے کیا جارہا ہے تاکہ ناپختہ اذہان کو اسلام سے برگشتہ کیا جائے اور مسلمانوں کے دل و جگر پر تیشے چلائے جائیں اور تلاشِ حق میں دامنِ اسلام کی طرف بڑھنے والے سادہ دل انسانوں کو اسلام اور مسلمانوں سے بد ظن کیا جائے۔ لہٰذا یہ لوگ اپنے کفر و ارتداد کا کھل کر مظاہرہ کر رہے ہیں جس کا واحد علاج مسلمانوں کے درمیان باہمی اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینا  ہے اور ہادیٔ عالم کے اخلاق حمیدہ اور اسوۂ حسنہ کی پیروی  کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی صحیح سیرت طیبہ کو عام کرنا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .