۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
News ID: 374195
12 نومبر 2021 - 13:52
مولانا سید غافر رضوی

حوزہ/ دورِ حاضر میں اٹھتے ہوئے فتنہ کے پیش نظر حجۃ الاسلام و المسلمین عالیجناب مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فؔلک چھولسی نے بیان دیا: ہم ہراس انسان سے بیزار ہیں جو کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین کرے چہ جائیکہ وہ مردود انسان جس نے خداوندعالم کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید کا مسخرہ بنایا اور جس ہستی پر یہ مقدس کتاب نازل ہوئی اسے ذہن کی بیماری سے تعبیر کیا!! یہ تو ناقابل معافی جرم ہے!۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دورِ حاضر میں اٹھتے ہوئے فتنہ کے پیش نظر حجۃ الاسلام و المسلمین عالیجناب مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فؔلک چھولسی نے بیان دیا: ہم ہراس انسان سے بیزار ہیں جو کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین کرے چہ جائیکہ وہ مردود انسان جس نے خداوندعالم کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید کا مسخرہ بنایا اور جس ہستی پر یہ مقدس کتاب نازل ہوئی اسے ذہن کی بیماری سے تعبیر کیا!! یہ تو ناقابل معافی جرم ہے!۔

مولانا موصوف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: جب قرآن کی چھبیس آیتیں کم کرنے کی سیاست کام نہ آئی تو شیطان خبیث نے اس شخصیت پر حملہ کرنا چاہا جس پر قرآن نازل ہوا، لیکن اس جہالت کے پلندہ کو اتنا بھی معلوم نہیں ہے کہ خدا کے رسول کا دل عربستان کی سنگلاخ وادیوں سے بھی زیادہ محکم و مستحکم ہے!!۔

مولانا غافر رضوی نے یہ بھی کہا: اس سازش کے پیچھے انتہائی خطرناک اسلام دشمنی کارفرما ہے، ورنہ اندازہ تو لگائیے کہ جس علاقہ میں مسلمانوں کے وارد ہونے پر بھی پابندی عائد ہو وہاں پر موجود مندر میں ایک وسیم نامی شخص جاکر پوجا کرتا نظر آتا ہے! اسی کمیٹی کے ذریعہ کتاب کا رسم اجراء کرتا دکھائی دیتا ہے! آخر اس کی کون سی ایسی حرکت ہے جس سے اس خبیث کو مسلمان کہا جاسکے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ نام تو مسلمان کا رکھ لیا لیکن کردار نے مسلمان نہ رہنے دیا۔

مولانا نے ایک لطیف نکتہ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا: سلمان رشدی نے سر اٹھایا تھا تو امام خمینیؒ نے قلم کے ذریعہ اس کا سر کچل دیا، دورِ حاضر میں بھی ایک خمینیؒ کردار کی ضرورت ہے کیونکہ پھرسے ایک دوسرا سلمان رشدی وجود میں آیا ہے جس کو امت مسلمہ وسیم رشدی اور وسیم مرتد کے ناموں سے تعبیر کررہی ہے!۔ 

مولانا غافر رضوی نے اپنا بیان ختم کرتے ہوئے کہا: زبردستی ایک نا لائق انسان کو ہائی لائٹ کیوں کر رہے ہیں!! جب وہ مرتد ہے تو ایک مسلمان کا مرتد سے کیا واسطہ ہے؟ مرتد ہے تو جائے جہنم میں ! اور اگر اس کے خلاف کچھ قدم اٹھانا ہی چاہتے ہیں تو بلا تفریق مذہب و ملت، اپنے ذاتی مفادات اور ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام مسلمان ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں چونکہ وہ اسلام کی توہین کے درپئے ہے لہٰذا پوری امت مسلمہ کا فرض ہے کہ متحد ہوکر اس کے خلاف اقدام کریں اور حکومت تک اپنی آواز پہنچائیں تاکہ کسی نتیجہ تک پہنچا جا سکے!۔

متحد ہو تو بدل دو گے نظامِ عالم - منتشر ہو تو مرو، شور مچاتے کیوں ہو

ہماری حالت زار یہ ہے کہ جتنا شور ہنگامہ کرنا ہے واٹسپ پر ہوگا لیکن جب عملی میدان کی بات ہوگی تو چار سو سنّاٹا نظر آئے گا!۔ اگر وہ آنلائن توہین کرتا تو آنلائن غم و غصّہ جائز تھا لیکن جب سارے کام آفلاین ہو رہے ہیں تو غصّہ کا اظہار آنلائن ہونا قرین عقل نہیں ہے، غصّہ بھی آفلاین ہونا چائیے کیونکہ عقل کا تقاضہ یہی ہے کہ جیسا مرض ہے ویسی ہی دوا دی جائے! اورہمارا مذہب "اسلام" سب سے زیادہ عقل کو اہمیت دیتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .