حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی رابطہ کمیٹی نے امریکہ اور عراق کے حکمرانوں کے درمیان جاری اسٹریٹجک مذاکرات اور ملک سے امریکہ کے فوجی انخلاء کے بارے میں ایک بیانیہ جاری کیا ہے اور اس میں جارح قوتوں کو اس سال کے آخر تک ملک سے چلے جانے کا موقع دیا گیا ہے۔
مزاحمتی گروہوں کی رابطہ کمیٹی کے اسی طرح بیانیے میں امریکی فو ج کو خبردار کیا گیا ہے کہ اس مہلت کے بعد اگر وہ عراق میں باقی رہے تو ان کے خلاف مسلح کاروائیاں انجام دی جائیں گی۔ اس بیانیے کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمان الرحیم
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَیَكُونَ الدِّینُ كُلُّهُ لِلَّهِ فَإِنِ انْتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا یَعْمَلُونَ بَصِیر، وَإِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَوْلَاكُمْ نِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِیرُ صدق الله العلی العظیم۔ ہم قریب سے اسٹریٹجک مذاکرات کے نتائج کی پابندی کا جائزہ لے رہے ہیں اگرچہ ہمیں پورا یقین ہے کہ قابض قوتیں ایک فریق ہونے کے ناطے ان نتائج کی پابندی کا ارادہ نہیں رکھتیں۔ ہم نے عراقی مذاکرات کاروں کو اپنی پاکیزہ سرزمین سے امریکی قابض قوتوں کو نکال باہر کرنے کیلئے سفارتی طریقہ کار اختیار کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ لیکن اب تک ہم نے امریکہ کے فوجی انخلاء کی کوئی علامت مشاہدہ نہیں کی۔ جبکہ ان کی اپنی اعلان کردہ ڈیڈ لائن (31 دسمبر 2021ء) تک محض 42 دن باقی رہ گئے ہیں۔
بلکہ الٹا ہم امریکہ کے گستاخ قابض فوجیوں کی جانب سے جنگی سازوسامان میں اضافہ کرنے اور عراق کے مختلف حصون میں واقع اپنے فوجی اڈوں میں اسلحہ کی مقدار بڑھانے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہم شرپسند امریکہ کی جانب سے ایسے سرکاری اور غیرسرکاری بیانات سن رہے ہیں جن میں بغداد کی درخواست کے بہانے عراق سے فوجی انخلاء کا ارادہ نہ ہونے کو بیان کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف عراقی حکومت کی جانب سے بھی ان بیانات کے بارے میں کسی ردعمل یا تردید کا مشاہدہ نہیں ہو رہا۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسلامی مزاحمت کا اسلحہ جس کے بارے میں گذشتہ دنوں میں بہت زیادہ باتیں کی گئی ہیں قابض قوتوں کے خلاف حاضر ہو گا اور یہ مہلت 31 دسمبر 2021ء کی رات ختم ہو جائے گی۔