حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،راولپنڈی-اسلام آباد/قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ پاکستان میں نظام عدل میں بہت سی خامیاں ہیں جس کے باعث اعلیٰ سطحی کیسز سے لے کر نچلی سطح تک صحیح معنوں میں انصاف نہیں ہوپاتا، ہم خود اس نا انصافی سے متاثر ہیں ، پورے نظام میں سب سے بڑی خامی بہتر اندازاور غیر جانبدارانہ و منصفانہ انویسٹی گیشن، جاندار اور شفاف پراسیکیوشن کا نہ ہوناہے ، جب تک منصفانہ انویسٹی گیشن ، جاندار پراسیکیوشن اور مداخلت یا دباﺅ سے پاک نظام نہیں ہوگا اس وقت تک انصاف کی فراہمی خواب رہے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی رپورٹ سمیت دیگر امور پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ماورائے عدالت اقدام قطعاً ناقابل قبول ہیں مگر افسوس ہر کچھ عرصہ بعد اس طر ح کے واقعات رونما ہوتے ہیں مگر اس کا تدارک نہیں کیاجارہاجس کی بنیاد نظام میں وہ خامیاں ہیں جنہیں دور کیا جانا ضروری ہے کیونکہ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کا فرمان ہے کہ ” حکومت کفر سے چل سکتی ہے ظلم سے نہیں “ ظلم کا خاتمہ صرف صحیح معنوں میں انصاف کی فراہمی سے ہی ممکن ہے۔ ہم ایک عرصہ سے نچلی عدالتوں سے اعلیٰ عدالتوں تک انصاف کے متلاشی ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ موجودہ نظام کی اصلاح کےلئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی مداخلت سے پاک ، غیر جانبدارانہ و منصفانہ انویسٹی گیشن اور جاندار پراسیکیوشن کو یقینی بنایا جائے کیونکہ جب منصفانہ انویسٹی گیشن اور جاندار پراسیکیوشن ہوگی اور کسی قسم کی مداخلت یا عدلیہ پر دباﺅ نہیں ہوگا تو عدالتیں بروقت فیصلے کرپائیں گی اور تیز ترین اور شفاف انصاف کی جانب بڑھیں گی اور پھر نہ صرف نظام عدل پر اٹھنے والے سوالات کا خاتمہ ہوگا بلکہ اس کے اثرات معاشرے پر مثبت پڑینگے کیونکہ معاشرے ہمیشہ عدل و انصاف کے ساتھ قائم رہ سکتے ہیں اور ملکی استحکام و ترقی کےلئے اسی راہ پر گامزن ہونا ضروری ہے۔