۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر:

حوزہ/ متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر نے جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے ہندو مذہبی رواج کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام کالجز کے طلبہ، تدرسی عملے کو ایک مذہبی تقریب کے دوران 'سوریہ نمسکار' کرنے کی تلقین کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی پُرزور مذمت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر جو تمام سرکردہ مذہبی تنظیموں کا جامع اتحاد ہے نے آج اپنے ایک بیان میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی جانب سے ہندو مذہبی رواج کے مطابق جموں وکشمیر کے تمام کالجوں کے طلبہ، تدرسی عملےکو ایک مذہبی تقریب کے دوران 'سوریہ نمسکار'کرنے کی تلقین کرنے پر شدید ردعمل اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

میڈیا کو جاری ایک بیان میں مجلس علماء نے کہا کہ حکام یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور مسلمان دوسرے مذاہب کےاس طرح کی رسومات کی ادائیگی میں شرکت نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کی شرارت آمیز ہدایات جان بوجھ کر کی جاتی ہیں جو حد درجہ افسوسناک ہے۔

مجلس علماء نے حکمرانوں پر یہ بات واضح کی کہ مسلمانوں کے لیے اس طرح کی ہدایت قطعی طور پر ناقابل قبول ہے اور یہ کہ وہ اس طرح کی ہدایات قطعی طور پر ناقابل قبول ہیں اور یہ کہ وہ اس طرح کی ہٹ دھرمی کے سامنے ہرگز نہیں جھکیں گے۔

بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے مسلمان تمام مذاہب اور عقائد کا احترام کرتے ہیں اور مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ بقائے باہم کے اصول کے مطابق زندگی گزارنے پر یقین رکھتے ہیں۔

بیان میں یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ اگر ان کے عقیدے سے متعلق کسی بھی قسم کی مداخلت کی جاتی ہے تو وہ ہرگز کسی کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

مجلس علما نے کہا کہ یہ بات کس قدر افسوسناک ہے کہ ہندوستان میں عملاً حکومت کی پشت پناہی کے نتیجے میں ایک مخصوص مذہب کے رسومات اور اعمال کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو نہ صرف دھمکی دی جاتی ہے بلکہ ان پر قدغنیں عائد کی جاتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو مسلسل بند رکھا گیا ہے جہاں گزشتہ کئی مہینوں سے نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جبکہ گڑگاوں میں مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے غنڈوں کے ذریعے روکا اور انہیں ستایا جارہا ہے۔

متحدہ مجلس علماء نے یہ بات زور دیکر کہی کہ جموں و کشمیر کے مسلمان کسی بھی قیمت پر حکومت کے آمرانہ حکم کے سامنے جھکنے والے نہیں ہیں اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ آئندہ اس طرح کے احکامات جاری کرنے سے گریز کرے۔

واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیمیں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ ,انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث جموں و کشمیر ، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصرة الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .