۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر

حوزہ/انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں کہا کہ مسلمانان کشمیر اس بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اگر جموں وکشمیر کی تمام عبادتگاہوں، آستانوں، امام باڑوں اور خانقاہوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے باضابطہ کھول دیا گیا ہے۔ تو مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت کیوں نہیں دی جار ہی ہے، انجمن نے کہا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی پر مرکزی جامع مسجد میں مسلسل پابندی اور قدغن جاری ہے، وہ حد درجہ افسوسناک اور ناقابل فہم ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ایک بار پھر علی الصبح انتظانیہ اور پولیس کی جانب سے جموں وکشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے بند کرانے کی کارروائی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسکی پر زور مذمت کی ہے۔

انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں کہا کہ مسلمانان کشمیر اس بات سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اگر جموں وکشمیر کی تمام عبادتگاہوں، آستانوں، امام باڑوں اور خانقاہوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے باضابطہ کھول دیا گیا ہے۔ تو مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت کیوں نہیں دی جار ہی ہے، انجمن نے کہا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی پر مرکزی جامع مسجد میں مسلسل پابندی اور قدغن جاری ہے، وہ حد درجہ افسوسناک اور ناقابل فہم ہے۔

انجمن نے کہا کہ ہم نے بار بار واضح کیا ہے کہ حکمرانوں کا یہ طرز عمل سراسر مداخلت فی الدین اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور احساسات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے، جو ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ شہر و دیہات سے جو افراد مرد و خواتین اور بزرگ حضرات نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کے لیے جامع مسجد آتے ہیں انہیں مسلسل جامع مسجد بند رکھے جانے کے سبب ان میں مایوسی اور بے چینی پائی جارہی ہے اور وہ حکمرانوں کے اس رویہ کو سراسر زیادتی اور انتقام تصور کر رہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .