۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
کراچی میں ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جشن صادقینؑ اور اتحاد امت سیمینار کا انعقاد

حوزہ/ علماء اپنے معاشرے کے نباض ہوتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ درد کی صحیح تشخیص کرتے ہوئے دوا ور راہ حل کو پیش کریں، اور نوجوان نسل کی رہنمائی کیلئے علم و عمل کے ساتھ آگے بڑھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ہیئت آئمہ مساجد و علما امام پاکستان کے زیر اہتمام ولادت با سعادت حضر ت خاتم الانبیا محمدمصطفیٰ ؐ اور حضرت امام جعفر صادق ؑ  کی مناسبت اور امام خمینی ؒ کے فرمان کے مطابق ۱۲ تا ۱۷ ؍ربیع الاول ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جشن میلاد اور اتحاد امت سیمینار منعقد کیا گیا۔

تصویری جھلکیاں: کراچی میں ہفتہ وحدت کی مناسبت سے جشن صادقینؑ اور اتحاد امت سیمینار کا انعقاد

اس سیمینار کی ابتدا میں علامہ سید صادق رضا تقوی جوائنٹ سکیریٹری نے سیمینار کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے علمائے اکرام کی ذمہ داریوں کوبیان کیا۔انہوں نے کہا: علماء اپنے معاشرے کے نباض ہوتے ہیں اور انہیں چاہئے کہ وہ درد کی صحیح تشخیص کرتے ہوئے دوا ور راہ حل کو پیش کریں۔ انہوں نے علما پر زور دیا کہ وہ نوجوان نسل کی رہنمائی کیلئے علم وعمل کے ساتھ آگے بڑھیں۔علماء معاشرے کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں اور معاشرے میں ان کے کرداروعمل کو باریک بینی کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا: اس وقت پاکستان کو جن بین الاقوامی سازشوں کا سامنا ہے اور اندرونی سطح پر تیکفیری طاقتیں پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتی ہیں تو ایسے موقع پر علما ہی اپنا منفرد کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مہمان خصوصی جماعت اسلامی کے مرکز رہنما جناب اسد للہ بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا: اس وقت امت مسلمہ کو اتحاد کی جتنی ضرورت ہے کسی اور دور میں نہیں رہی ہے۔ انہوں نے کہا رسول اکرم کی ذات اقدس تمام مسلمانوں کیلئے محور و مرکز اتحاد ہے اور ہم سب کو اسی پر جمع ہونا ہے۔ انہوں نے دشمنان پاکستان کی سازشوں  کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہود و ہنود پاکستان کی ترقی کے دشمن ہیں اور نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے۔ فرقہ وارانہ عدم ہم آہنگی پاکستان کی قاتل ہیں۔ انہوں نے امت مسلمہ کو در پیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے علما کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے مسالک و مکاتب کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینےکیلئے ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے امام خمینی ؒ کی با بصیرت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا: امام خمینی نے چالیس سال قبل ہی مسلمانان عالم کو عالمی سامراج کی چالوں سے خبردار کر دیا تھا اور شیعہ سنی مکاتب فکر کے علما پر زور دیا تھاکہ وہ اتحاد کیلئے عملی اقدامات کریں۔

مذہبی اسکالر مولانا مرتضیٰ زیدی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا: اللہ کے حکم کے مطابق رسول اللہ کی سیرت طیبہ میں ہمارے لئے اسوہ حسنہ موجود ہے اور جس کی پیروی و اطاعت ہم کو دنیا و آخرت میں کامیابی سے ہمکنار کر سکتی ہے۔

ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان کے جنرل سیکریٹری مولانا رضی حیدر زیدی نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے مہمان خصوصی اور شرکا کا شکریہ ادا کیا اور اتحاد کی ررضا کو باقی رکھنے کیلئے ہیئت کے کردار کو سراہا۔

ممتاز اہل سنت عالم دین اور داعی اتحاد بین المسلمین مولانا شاہ فیروز الدین رحمانی، مولانا ناصر مہدوی ، ذاکرین امامیہ کے نثار احمد قلندری ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

اتحاد امت سیمینار کے اختتام پر قراردادیں بھی پیش کی گئیں۔

علما کا یہ اجتماع شیعہ سنی وحدت پر یقین رکھتے ہوئے اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ ہم مسلمانان پاکستان ، اسلام کے قلعے کی حفاظت کیلئے متحد ہیں۔

اتحاد امت سیمینار  تمام مکاتب فکر کے علما کو عملی دعوت اتحاد دیتا ہے۔

اتحاد امت سیمینار کشمیر، فلسطین اور یمن میں  جاری ظلم و ستم اور ریاستی ہشت گردی نیز افگانستان میں داعش کی خون آشامی کی پُر زور مذمت کرتا ہے ۔

اتحادامت سیمینار حضرت امام خمینی کے حکم پر ہفتہ وحدت کے عنوان سے اہل سنت آئمہ جمعہ و جماعات کو دعوت اتحاد دیتا ہے۔

اتحاد امت سیمینار پاکستان کے خلاف دشمنوں کی ہر سازش کے خلاف قوم کو متحد رہنے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات کی روشنی میں اتحاد ، ایمان اور تنظیم کو عملی جامہ  پہنانے کی جانب دعوت دیتا ہے۔

ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ میڈیا کے ذریعے سے پھیلائی جانے والی بے حیائی کا سد باب کیا جائے اور ایسے ڈراموں اور پروگراموں کا سلسلہ بند کیا جائے کو اسلامی اقدار، حکم قرآنی اور سنت نبویؐ کے سراسر خلاف ہیں۔

اتحاد امت سیمینار عوام میں  مہنگائی کے لئے پائی جانے والی بے چینی کو دور کرنے کیلئے حکومت سے ایسے اقدامات کو اٹھانے کیلئے دعوت دیتا ہے تا کہ غریب عوام کو دو وقت کی روٹی اور زندگی کی بنیادی سہولیات میسر آسکیں۔

ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان شیعہ سنی خطبا، آئمہ جمعہ و جماعات سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اپنے خطبات  میں مہنگائی، بے روزگاری، بد عنوانی،معاشرتی ظلم و ستم، بے حیائی، ٹی وی چینلوں کی من مانی اور اسلامی و قرآنی احکامات و اقدار کا مذاق بنانے والےملکی و غیر ملکی ڈراموں اور پروگراموں کی نشریات پر پابندی لگائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .