۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
سفیر وحدت سیمینار

حوزہ/ تحریک جعفریہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما شہید ذوالفقار حسین نقوی کی 24 ویں برسی کی مناسبت سے” سفیر وحدت سیمینار” سے مقررین نے خطاب میں واضح کیا ہے کہ اسلامی مکاتب فکر کے درمیان اتحاد وقت کی ضرورت ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریک جعفریہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما شہید ذوالفقار حسین نقوی کی 24 ویں برسی کی مناسبت سے” سفیر وحدت سیمینار” سے مقررین نے خطاب میں واضح کیا ہے کہ اسلامی مکاتب فکر کے درمیان اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ اسلام سے خائف عالمی استعمار مسلمانوں میں مسلکی اختلافات کو ہوا دے کر انتشار پید ا کرنا چاہتا ہے۔ تاکہ اسلام کے دو بازو شیعہ سنی باہم دست و گریبان ہوںاور امت محمدیہ کا شیرازہ بکھر جائے۔ اس کی حالیہ مثال بدنام زمانہ برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس ) (MI-6کی متنازع فلم خاتون جنت ہے جس میں دونوں مکاتب فکر کے درمیان تاریخی اختلافات کو فلمایا گیا ہے، اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فلم کا کوئی کلپ سوشل یا الیکٹرانک میڈیا پر نہ چلنے دیا جائے۔اسلامی ممالک اس متنازع فلم کا بائیکاٹ کریں۔ اتحاد امت اسلامیہ کا نعرہ لگانا آسان مگر اسے نبھانا مشکل ہے۔

علامہ ساجد علی نقوی اور ساتھی چار دہائیوں سے اتحاد امت کی بھاری قیمت ادا کرتے چلے آرہے ہیں۔ سیمینار میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی سوچ قر آنی تھی ، کیونکہ مکار یہودی خود کو اللہ کا بیٹا سمجھتے ہیں اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ سب لوگ مر جائیں گے صرف یہودی دنیا پر زندہ رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی نظریاتی ریاست ہے ۔کشمیرو فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کو نہیں بھلائیں گے۔ جن اسلامی ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

سیمینار سے اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ سید افتخار حسین نقوی ، شیعہ علما کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر،صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری،رہنما جماعت اسلامی میاں مقصود احد ، جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنما مولانا سردار محمد خان لغاری،سربراہ امت واحدہ علامہ محمد امین شہیدی،مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ حسین نجفی، ثاقب اکبر،مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن عارف حسین الجانی،امجد علی کاظمی ایڈووکیٹ ، شہبا زحیدر نقوی،لعل مہدی خان اور دیگر رہنماوں نے شہید ذوالفقار حسین نقوی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔

علامہ افتخار حسین نقوی نے کہا کہ شہید کی مختلف اقسام ہیں۔ راہ خدا میں وقت دینے والے شعوری طور پر شہادت کا انتخاب کرتے ہیں ۔وہ اپنی زندگی کا وقت بھی دیتے ہیں اور شہادت کے لیے ہر وقت تیار بھی رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی تقسیم کے فتنے برطانیہ ہی کی سرپرستی میں اٹھتے ہیں جس کی حالیہ مثال خاتون جنت نامی فلم ہے۔فلم کے مصنف یاسر الحبیب کا اسلام اور شیعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ شیطان صفت یہ شخص برطانوی ایجنسی کا ایجنٹ اور ابلیس کا کارندہ ہے۔

علامہ افتخار نقوی نے کہا کہ یہ فلم مسلمانوں میں نفاق پیدا کرنے کا ایجنڈا ہے۔ پورے عالم اسلام اور شیعہ قیادت نے اس سے بیزاری کا اعلان کیا ہے۔علامہ محمد رمضان توقیر نے واضح کیا کہ شہادت کا رتبہ عظیم لوگوں ہی کو ملتا ہے۔ شیعہ سنی نفاق کی سازشوں کو ناکام کرنے والے ذوالفقار نقوی ایسی ہی باوقار موت کے حقدار تھے۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ شہید ذوالفقار نقوی قائد ملت اسلامیہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے وفادار ساتھی تھے ۔جنہوں نے آخر دم تک قیادت کا ساتھ دیا اور قومی انتشار پیدا کرنے والوں کو ناکام بنایا۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملت جعفریہ نے اتحاد بین المسلمین کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں اور تکفیری دہشتگردوں سے بھی خوب نمٹے ہیں۔

جماعت اسلامی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں مقصود احمد نے کہا کہ اتحاد امت اسلامیہ کا نعرہ لگانا آسان مگر اسے نبھانا مشکل ہے ۔علامہ ساجد علی نقوی اور ساتھی چار دہائیوں سے اتحاد امت کی بھاری قیمت ادا کرتے چلے آرہے ہیں۔ گستاخی صحابہ کرنے والے غالی مقرر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے نصیر ی فتنے کو بے نقاب کرنے پر شیعہ علماءکے اقدامات کو سراہااور کہاکہ وہ مفسر قرآن علامہ شیخ محسن علی نجفی کے ہاتھوں کو بوسہ دینا چاہتے ہیں جنہوں نے حکومت کو بے نقاب کیا کہ فسادی مقررین پر پابندی شیعہ افراد نے لگوائی مگر حکومتی وزرا نے اسے ختم کروادیا۔ جس کے بعد ملک میں فساد اور انتشار کی فضا قائم ہوئی۔میاں مقصود نے کہا کہ استعمار کے آلہ کار خدا کے باغی ہیں۔ مولانا مودودی، امام خمینی، قاضی حسین احمد ، علامہ ساجد علی نقوی اور مولانا شاہ احمد نورانی نے علم واتحاد کی وہ شمع روشن کی ہے جس سے امت مسلمہ کے دل منور ہیں۔ جماعت اسلامی کے رہنمانے افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیا نے اپنی مجبوریوں کے باعث احترام صحابہ و ازواج مطہرات اور مقدسات اہل سنت کے حوالے سے علامہ ساجد علی نقوی کی طرف سے پیش کیا گیا ایرانی علماءکا فتویٰ شائع نہیں کیا۔

علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ شہداءکی یادقوموں کی زندگی ہے۔درس توحید ہمارا ہدف ہے،کئی چھوٹے تکفیری گروہ ہمارے راستے میں روڑے اٹکانے کے لئے آتے رہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ خدا کے فضل و کرم سے ختم ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی عظمت ان کا بہادرایرانی جنرل ہونا نہیں بلکہ استعماری دہشت گردی کے خلاف آفاقی مزاحمتی پیغام ہے۔مولانا سردار محمد خان لغاری نے شیعہ سنی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں مکاتب ِ فکر صدیوں سے مقام مصطفی کے احترام اور محبت اہل بیت سے سرشار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان کہلوانا آسان مگر اس پر برقرار رہنا مشکل ہے ۔علامہ ساجد علی نقوی نے نہ صرف شیعہ قوم کو متحد کیا بلکہ ثابت کیا کہ وہ اسلامی اتحاد و وحدت کرنے والے ہیں ،انتشار پھیلانے والے نہیں۔آئی ایس او کے مرکزی صدر عارف حسین الجا نی نے کہا کہ شہداءکے خون نے ملت جعفریہ کو زندہ رکھا ہے۔ ہم شہید کے افکار کی ترویج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی آوازوں کو مسترد کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ ہمارے زندہ رہتے ہوئے ایسا ممکن نہیں۔

آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر عارف حسین الجانی نے کہا کہ شہداء کے خون نے ملت جعفریہ کو زندہ رکھا ہے، ہم شہید کے افکار کی ترویج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی آوازوں کو مسترد کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ ہمارے زندہ رہتے ہوئے ایسا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، جس فلسطینی عوام کے سرزمین غصب کرکے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عربوں سے مرعوب نہیں ہونا چاہیئے، عرب حکمران صرف اپنی بادشاہتیں بچانے کیلئے اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کے غیور عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کے کاز کیساتھ غداری نہیں کریں گے۔ عارف حسین الجانی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان میں اسرائیل کی ترجمانی کر رہے ہیں، وہ یاد رکھیں کہ پاکستان کے عوام کبھی بھی ان کے نجس عزائم پورے نہیں ہونے دیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .