۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا منظور علی نقوی

حوزہ/ اہم ترین صفت ناصران امام کی یہ ہے کہ امام کی خواہش یہ ہے کہ انکے شیعہ گناہوں کو ترک کرتے ہیں تو کیا آپ حاضر ہیں گناہوں کو ترک کرنے کے لئے یہ ایک طریقہ کا امتحان ہے ولایت پذیری کا۔ تاریخ میں اگر ولایت پذیری کی مثال دیکھنی ہے تو حر و وھب قلبی کی مثال ایک بہترین نمونہ ہے۔

تحریر: مولانا منظور علی نقوی

حوزہ نیوز ایجنسیناصران امام مھدی (عج)، امام کی معرفت کو رکھتے ہیں اور ان پر کاملاً عقیدہ رکھتے ہیں. امام سجاد نے فرمایا (القائلین بامامته) امام مھدی (عج) کی امامت کے قائل ہیں، مگر یہ معرفت فقط شناخت کی حد تک نہیں ہے بلکہ معرفت بہ حق ولایت ہے(عارفا بحقه)

اگر ہم ناصران امام مھدی (عج) کی صفات پر غور کریں تو ہم دیکھیں گے ولایت مداری ایک اہم ترین صفت ہے جس کا بہترین نمونے تاریخ اسلام میں نظر آتے رہیں ہیں کبھی مالک اشتر کی شکل میں ولایت مداری نظر آئے گی کہ جنگ کرتے ہوئے باطل کے خیمہ پر پہنچ کر اتباع ولایت کا وہ نمونہ پیش کیا کہ تاریخ میں مالک اشتر دنیا کے لئے ایک بہترین ولایت مداری کا نمونہ بن گئے. اسی طرح کربلا بھی ایک بہترین نمونہ ہے عالم انسانیت کے لئے. اصحاب امام حسین (ع) اور روز عاشورا یہ ولایت مداری کا درس دیتے رہیں ہیں. جب حبیب ابن مظاہر مسلم ابن عوسجہ کے آخری وقت میں ان کے نزدیک جاتے ہیں اور مسلم ان سے وصیت کرتے ہیں کہ امام کو کسی بھی حال میں تنھا مت چھوڑنا جب تک کہ تمہیں قتل نہ کردیا جائے. ناصران امام مطیع محض ہوتے ہیں اور تمام کوششیں امام کے فرامین کو اجرا کرنے میں لگاتے ہیں۔

اگر آپ سے کہا جائے کہ ایک اہم ترین صفت ناصران امام کی یہ ہے کہ امام کی خواہش یہ ہے کہ انکے شیعہ گناہوں کو ترک کرتے ہیں تو کیا آپ حاضر ہیں گناہوں کو ترک کرنے کے لئے یہ ایک طریقہ کا امتحان ہے ولایت پذیری کا۔ تاریخ میں اگر ولایت پذیری کی مثال دیکھنی ہے تو حر و وھب قلبی کی مثال ایک بہترین نمونہ ہے۔

امام سجاد علیہ السلام امام مھدی (عج) کہ بارے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ منتظران امام مھدی تمام دوران کے لوگوں سے برتر و بالاتر ہیں. و ظهور و انتظار کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اے ابوخالد، وہ لوگ کہ جو عصر غیبت میں زندگی گزاریں گے اور امامت مھدی (عج) پر عقیدت رکھیں گے اور انکے ظہور کے منتظر ہوں گے وہ لوگ ہر دور کے لوگوں سے برتر و بالاتر ہوں گے. اس لئے کہ خداوند ان کو عقل و درک و معرفت اس اندازہ سے عطا فرمائے گا کہ عصر غیبت میں بھی اس طرح زندگی گزاریں گے جیسے عصر حضور امام میں زندگی گزار رہیں ہوں اور ان مجاہدین میں محسوب کرے گا جیسے رکاب رسول اکرم میں جنگ کر رہے ہوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .