۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
News ID: 379318
8 اپریل 2022 - 10:00
سوره انعام کا مختصر جائزه

حوزہ؍سوره اَنعام قرآن کریم کی چھٹی اور مکی سورتوں میں سے ہے جو ساتویں اور آٹھویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی 15ویں آیت میں چوپایوں کے متعلق گفتگو کی گئی ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "اَنعام" رکھا گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

ترتیب و تدوین: سید لیاقت علی کاظمی

سوره انعام کا مختصر جائزه:سوره اَنعام قرآن کریم کی چھٹی اور مکی سورتوں میں سے ہے جو ساتویں اور آٹھویں پارے میں واقع ہے اس سورت کی 15ویں آیت میں چوپایوں کے متعلق گفتگو کی گئی ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "اَنعام" رکھا گیا ہے جس کے معنی چوپایوں کے ہیں سوره انعام کی محوری گفتگو اصول دین، یعنی توحید، نبوت اور معاد کے بارے میں ہے اس سورت میں سورج اور چاند ستاروں کی عبادت و پرستش سے متعلق کافروں کے ساتھ ہونے والی حضرت ابراہیم(ع) کی گفتگو بھی نقل ہوئی ہے۔

آیت نمبر 20 اور 164 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں آیت نمبر 20 میں پیغمبر اکرم1کی خصوصیات سے متعلق اہل کتاب کی آشنائی جبکہ آیت نمبر 164 آیت وزر کے نام سے مشہور ہے سوره انعام کی بعض آیات ، آیات الاحکام میں سے ہیں جن میں قتل اور کافروں کو گالی دینا، خدا اور پیغمبر1 کی طرف جھوٹ کی نسبت دینا اور ایسے حیوان کا گوشت کھانا جسے خدا کا نام لئے بغیر ذبح کیا گیا ہو کا حرام ہونا شامل ہیں۔

بعض احادیث کے مطابق یہ سورت ایک ہی دفعہ پیغمبر اکرم1پر نازل ہوئی جس کے ساتھ خدا کی تسبیح میں مشغول ستر ہزار فرشتے بھی نازل ہوئے، جو شخص اس سورت کی تلاوت کرے گا یہ فرشتے قیامت تک اس شخص کے لئے تسبیح پڑھیں گے۔

مضامین

اس سورت میں بیان ہونے والے اہم ترین فقہی احکام میں سے بعض یہ ہیں۔حرمت گوشت میتہ، ذبح شرعی نہ ہونے والے حیوان؛حرمت خون، حکم اضطرار۔

سوره انعام کے بعض دیگر اصولی اور بنیادی موضوعات و مسائل۔خدا کے ساتھ شرک سے باز رہنا؛وحی، نبوت اور رسالت کا مسئلہ؛معاد اور حشر و نشر کا مسئلہ؛حضرت ابراہیم Bکی داستان؛والدین پر احسان؛(غربت کے خوف سے) فرزند کُشی سے باز رہنا؛انسان کُشی اور قتل و خون سے باز رہنا؛مال یتیم نہ کھانا اور یتیموں پر احسان کرنا؛راہ راست (سیدھے راستے) کی پیروی؛عدل و انصاف کا لحاظ رکھنا؛وفائے عہد؛ناپ تول میں انصاف کی رعایت کرنا؛خداوند متعال کی عنایت کردہ بے شمار نعمتوں کی يادآوری[1]۔

فضیلت اور خواص

احادیث میں سورہ انعام کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے۔ تفسیر نور الثقلین میں امام رضا(ع) سے منقول ہے کہ سورہ انعام تسبیح و تہلیل (لاحول و لاقوة اِلّا بالله) اور تکبیر میں مشغول ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ دفعی طور پر نازل ہوئی۔ جو شخص سورہ انعام کی تلاوت کرے یہ فرشتے قیامت تک اس کی طرف سے تسبیح پڑھتے رہیں گے[2]۔ اس سے ملتی جلتی ایک حدیث پیغمبر1سے بھی نقل ہوئی ہے[3]۔

کتاب ثواب الاَعمال میں امام صادقB سے یوں نقل ہوا ہے۔ سورہ انعام ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ دفعی طور پر حضرت محمد1 پر نازل ہوئی، پس اس کی اہمیت کو درک اور اس کی قدر کرو؛ کیونکہ اس سورت میں ستر جگہوں پر خدا کا اسم اعظم آیا ہے، اگر لوگوں کو اس سورت کی صحیح معرفت ہوتی ہو ہرگز اس کی تلاوت کو ترک نہ کرتے[4]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع


[1] دانشنامہ قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1238ـ1237۔
[2] عروسی حویزی، نورالثقلین، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۶۹۶۔
[3] طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۴۲۱.
[4] شیخ صدوق، ثواب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۰۵۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
با تشکر/ http://ur.btid.org/

تبصرہ ارسال

You are replying to: .