ترتیب و تدوین: سید لیاقت علی کاظمی
3۔سوره آل عمران کا مختصر جائزه
سوره آل عِمْران قرآن کی تیسری اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو تیسرے اور چوتھے پارے میں واقع ہے اس سورت میں عِمران اور ان کے خاندان کا ذکر آیا ہے اسی مناسبت سے اس کا نام "آل عمران" رکھا گیا ہے سوره آل عمران کا اصلی موضوع مؤمنین کو دشمن کے مقابلے میں اتحاد اور صبر کی تلقین ہے۔ توحید، خدا کے صفات، معاد، جہاد، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، تولیٰ، تبریٰ اور حج کے بارے میں بھی اس سورت میں بحث کی گئی ہے اس کے علاوہ اس سورت میں حضرت آدمؑ، حضرت نوحؑ، حضرت ابراہیمؑ، حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسیٰؑ جیسے انبیاء نیز حضرت مریم کی داستان کے ساتھ ساتھ جنگ احد اور جنگ بدر کے واقعات کو بھی بطور عبرت بیان کیاگیا ہے،آیت اعتصام، آیت محکم و متشابہ، آیت کظم غیظ، آیت مباہلہ اور آیات ربنا اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہیں ۔
مضامین
علامہ طباطبائی کے مطابق سوره آل عمران کا اصل مقصد مؤمنین کو اسلام کے دشمنوں کے خلاف اتحاد، صبر اور استقامت کی دعوت دینا ہے آپ لکھتے ہیں کہ اس سورت میں مسلمانوں کو ایک دوسرے کو صبر کی تقلین کرنے کی سفارش کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں شبہات اور شیطانی وسوسوں سے بچانے کیلئے دینی تعلیمات کو اس کی حقیقی شکل میں متعارف کرایا گیا ہے[1]۔
فضیلت اور خواص
طبرسی تفسیر مجمع البیان میں پیغمبر اکرم1سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جس کے مطابق جو شخص سورہ آل عمران کی تلاوت کرے، خداوندعالم ہر آيت کے بدلے میں اس شخص کے لیے پل صراط سے عبور کرنے کا پروانہ عطا فرماتا ہے۔ پیغمبر اکرم1سے منقول ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ "جو شخص سورہ آل عمران کو جمعہ کے دن پڑھے تو اس دن سورج غروب ہونے تک خدا اور فرشتے اس شخص پر درود و سلام بھیجتے ہیں[2]۔
[1] طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۳، ص۵و۶۔
[2] طبرسى، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۶۹۳۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
با تشکر/ http://ur.btid.org/