ترتیب و تدوین: سید لیاقت علی کاظمی
2۔سوره بقره کا مختصر جائزه:سوره بقره قرآن کا دوسرا، سب سے بڑا اور مدنی سوره ہے جو پہلے، دوسرے اور تیسرے پارے میں واقع ہے اس سوره کا نام "سوره بقرہ" اس میں موجود بنی اسرائیل کی اس داستان کی وجہ سے رکھا گیا ہے جس میں بقرہ (گائے) کا تذکرہ آیا ہے۔سورهٔ بقرہ کا عمدہ مقصد انسان کی ہدایت اور یہ بتانا مقصود ہے کہ انسان کو چاہئے کہ وہ ان تمام چیزوں پر ایمان لے آئیں جنہیں خدا نے پیغمبروں کے ذریعے نازل کی ہیں اور اس سلسلے میں ان کے درمیان کسی قسم کی تفاوت کا قائل نہیں ہونا چاہئے سوره بقرہ کو مضامین کے حوالے سے ایک جامع سوره قرار دیا جاتا ہے جس میں جہاں اصول دین سے سیر حاصل بحث ہوئی ہےوہیں فروع دین سمیت دیگر اہم سياسى، سماجی اور اقتصادى مسائل پر بھی بحث و گفتگو ہوئی ۔
مضامین
علامہ طباطبائیؒ کے مطابق سورۂ بقرہ کا اصل مقصد اس بات کا اعلان کرنا ہے کہ انسان کو ہر اس چیز پر ایمان لانا ضروری ہے جسے خدا نے انبیاء کے توسط سے نازل کیا ہے اور اس سلسلے میں پیغمبروں کے درمیان کسی تفاوت کا قائل نہ ہو اسی طرح کافروں اور منافقین کی تنقید نیز مختلف بدعات ایجاد کرنے پر اہل کتاب کی سرزنش کو اس سورت کے دیگر اہم مطالب میں شمار ہیں[1]۔سوره بقرہ کو مورد بحث موضوعات کے لحاظ سے ایک جامع سوره جانا جاتا ہے جس میں اصول دین کے علاوہ فروع دین کے اہم مسائل کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی ہے[2] ۔
فضیلت اور خواص
مجمع البیان میں پیغمبر اکرم(ص)سے منقول ایک حدیث کے مطابق سورہ بقرہ قرآن کی سب سے بافضیلت ترین سورہ اور آیۃ الکرسی اس سورت کی سب سے بافضیلت ترین آیت ہے[3]۔ اس سورت کا افضل ہونا اس کی جامعيت کی وجہ سے ہے اور آيۃ الكرسى کی فضیلت اس کے توحیدی مضمون کی وجہ سے ہے[4]۔
امام سجاد(ع) سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص)نے فرمایا جو شخص سورہ بقرہ کی ابتدائی چار آیتیں اور آیت الکرسی اور اس کے بعد والی دو آیتوں کی تلاوت کرے تو جان و مال میں کوئی ناخوشایند چیز نہیں دیکھے گا اور شيطان اس کے نزدیک بھی نہیں آئے گا اور یہ شخص قرآن کو فراموش نہیں کرے گا[5]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
[1] طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱، ص۴۳۔
[2] مکارم شیرازی، تفسير نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۵۸۔
[3] طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۱۱۱.
[4] مکارم شیرازی، تفسير نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۵۹.
[5] حويزى، نور الثقلين، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۶.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
با تشکر/ http://ur.btid.org/