حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،وقتاً فوقتاً شریعت اسلامیہ کے سلسلے میں بے بنیاد و بے تکے دعوؤں کے ذریعہ اپنا مذاق آپ بننے والے وسیم ملعون نے پہلے قرآن مجید کے بارے میں تاریخی گستاخی کی اور اب حال ہی میں رسول اکرم حضرت محمد مصطفےٰ صلیہ اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان اقدس میں کتابی گستاخی کی ہے۔ جس کی مذمت کرتے ہوئے عمید مدرسہ توحید، قم، ایران، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید نجم الحسن رضوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ "وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ آیہ 144 سورہ آل عمران" خداوندمتعال نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رسول بنا کر بہیجا اور انکا مقام اس قدر ارفع و اعلی بنایا ہے کہ کوئی بھی حتی پيامبر الو العزم بھی اس مرتبے تک نہیں پہنچ سکتے، لذا اس وجود مقدس کا احترام کائنات کے ذرہ ذرہ پر پر لازم ہے جسکی مدح میں قرآن مجید کی متعدد سورے نازل ہوئیں اور امت اسلامی پر اس کا احترام واجب قرار دیا، جیسے اس پر درود بھیجنا اور اس کی آواز پر اپنی آواز کو بلند نہ کرنا اور اس کے اہل بیت سے محبت کرنا یہ سب قرآنی حکم ہیں ، لذا کسی بھی انسان کو حق نہیں کہ وہ پیغمبر اسلام کی اہانت کرے ، دشنام اور ناسزا گوئی کرے ، اب اگر کوئی بھی شخص پيامبر کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو اسکی توبیخ اور تنبیہ ضروری ہے۔
مولانا موصوف نے کہا کہ تاریخ اسلام کی ورق گردانی کی جائے تو ہر دور میں چہ ائمہ علیہم السلام کا دور ہو یا فقہاء اسلام کا دور ہو سب نے نبی کی شان میں گستاخی کا حکم مشخص کیا ہے ، روایتوں میں ہے کہ کسی بھی مومن کو دشنام دینا فسق ہے اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے ، اور اگر کوئی شخص افضل کائنات پيغمبر رحمت کی شان میں بدگوئی ، استہزاء ، تمسخر یا عیب جوئی کرتا ہے یا دشنام دیتا ہے تو ایسے شخص کے بارے میں تمام فقہاء اسلام کا متفق علیہ نظریہ ہے کہ وہ شخص مرتد ہے۔
مزید کہا کہ جس ہندوستان میں تمام مذاہب کے لوگ مسالمت آمیز زندگی کرتے ہیں جو گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال ہے، اب اس ہندوستان کو برباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اگر اس کے پشت پردہ تحقیق کی جائے تو اسکے پیچھے کچھ بیرونی اور داخلی استکبار ی طاقتیں کار کار فرما ہیں، جس نے ایک شدت پسند تنظیم کو جنم دیا ہے ، جسکا ہدف مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑانا ، اور ان کے جائز حقوق کو چھینا ہے، اور یہ شدت پسند تنظیم ایک عرصہ دراز سے سازشیں کر رہی ہے، جس کا ایک آلہ کار وسیم رضوی ملعون ہے جو دور حاضر کا یزید ہے۔ جس نے پہلے مرحلہ میں علماء کی شان میں گستاخیاں کیں اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوا اور پھر اتنا جسور ہوتا گیا کہ اپنے عقیدہ کا معاملہ کر کے اسلام کی مقدس کتاب قرآن مجید کی چند آیتوں کا انکار کیا اور پھر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں ایسی گستاخی کی جو ناقابل بخشش ہے۔
عمید مدرسہ توحید، قم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے شخص کا جس نے کروڑوں عاشقان رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دلوں کو مجروح کیا ہے اسکو فورا قانون کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے اور اسے سخت سخت سزا دی جائے اور اس وقت امت مسلمہ کو بیدار اور متحد ہونے کی ضرورت ہے ، تبھی دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ اب اگر مسلمان خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئے اور دشمنوں کی سازشوں پر لگام نہ لگائی تو وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا اور تمہارے جائز حقوق چھینے کے ساتھ ساتھ تمہاری زندگیاں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی اور کف افسوس ملنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔