۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
شیعہ لا کالج لکھنؤ

حوزہ/ لکھنؤ کے شیعہ لا کالج میں امام محمد تقی علیہ السلام کے نام سے منسوب ایک نیا بلاک تعمیر کیا گیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ کے شیعہ لا کالج میں امام محمد تقی علیہ السلام کے نام سے منسوب ایک نیا بلاک تعمیر کیا گیا ہے۔ جدید طرز کے اس نو تعمیر بلاک کا افتتاح 14 اپریل کو صبح دس بجے ہوا۔

یاد رہے کہ شیعہ لا کالج باوقار شیعہ پی جی کالج کی ہی شاخ ہے۔ شیعہ کالج 1919 میں ایک اسکول کے طور شروع ہوا تھا۔ عارضی طور پر بڑا امام باڑا اور رومی دروازے کے احاطے میں کلاسیں لگا کرتی تھیں۔

1922 میں یہ ترقی کرکے انٹر کالج کے درجے تک پہونچا۔ اسی برس سیتا پور روڈ پر کربلا شاہ نصیر الدین حیدر کی عطیہ کردہ زمین پر عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ فیض آباد روڈ پر بھی کالج کے لئے زمین عطیہ کی گئی۔ شیعہ قوم کے مخیر حضرات کی مدد سے ایک شاندار عمارت تیار ہوئی۔1923 میں تعلیمی سرگرمیاں نئی عمارت میں شروع ہوئیں۔1932 میں انٹر کی سطح پر نیچرل سائنس کی پڑھائی متعارف کرائی گئی۔مختلف اوقات میں مختلف شعبے قائم ہوتے رہے اور انکی عمارتیں تعمیر ہوتی رہیں۔

1947 میں جب لکھنؤ یونیورسٹی نے کیننگ کالج سے باہر سائنس کی تعلیم کی اجازت دی تو اس مقصد کے لئے جو تین موزوں ترین کالج منتخب ہوئے تھے ان میں شیعہ کالج بھی تھا۔ اسی برس بی ایس سی کی پڑھائی شروع ہوئی۔لکھنؤ یونیورسٹی نے شیعہ کالج کو 1960 میں بی اے کی ڈگری کی کلاسیز شروع کرنے کی اجازت دی۔

1970میں بیچلر آف لا اور 1972 میں بی کام کی پڑھائی شروع ہوئی۔ 1989 میں کمپیوٹر سائنس مضمون کی پڑھائی شروع ہوئی۔1995 میں شیعہ کالج پوسٹ گریجویٹ کالج کے درجے تک پہونچ گیا۔1996 میں اردو اور سوشیو لاجی میں ایم اے کی پڑھائی شروع ہوگئی۔2005-06 کے تعلیمی برس سے ایم کام۔2006-07 کے تعلیمی برس سے ایم ایس سی، زو لاجی اور ایم کام صرف کامرس 2007-08 کے تعلمی سال سے جرنلزم اور ماس کام میں ایم اے کی پڑھائی اور 2008-09 کے تعلیمی سال سے ایم ایس سی اور ایم اے اسٹیٹسٹکس کی کلاسیز شروع ہوئیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .